خواجہ حذیفہ مرعشی
خواجہ حذیفہ مرعشی آپ مشائخ کبار و متقدمین میں سے تھے اور سلطان ابراہیم بن ادہم کے خلیفہ تھے۔
خواجہ حذیفہ مرعشی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 3 جنوری 765ء بدخشاں |
وفات | 13 اپریل 885ء (120 سال) قہرمان مرعش |
عملی زندگی | |
استاذ | خواجہ ابراہیم بن ادھم |
پیشہ | صوفی |
درستی - ترمیم |
نام و لقب
ترمیمآپ کا اسم گرامی حذیفہ مرعشی اور لقب سدید الدین تھا۔ آپ کا تعلق شام کے علاقہ مرعش سے تھا۔
علم و تقویٰ
ترمیمحذیفہ مرعشی عالم و فقیہ بے بدل تھے آپ تیس سال تک بلا وجہ بے وضو نہیں رہے آپ ہمیشہ روزہ سے رہتے اور چھ دن بعد افطار کیا کرتے آپ فرمایا کرتے اہل دل کی غذا تو لا الہ اللہ محمد رسول اللہ ہی ہے۔
بددعا کا اثر
ترمیمایک دن بزرگان دین کے خلاف چند بے وقوف حذیفہ مرعشی کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ کے متعلق سخت گفتگو کرنے لگے۔ حذیفہ مرعشی نے انھیں وعظ و نصیحت کی اور اللہ کے عذاب سے ڈرایا مگر انھوں نے آپ کا ہاتھ پکڑ کر کھینچنا شروع کر دیا۔ جس سے آپ کو بہت تکلیف ہوئی۔ وہ لوگ کہنے لگے کہ اگر تم ولی اللہ ہو تو ہمارے لیے بددعا کرو۔ حذیفہ مرعشی کے منہ سے تین بار آہ آہ نکلا اور منہ سے شعلے نکلتے دکھائی دیے اور وہ تمام کے تمام جل کر راکھ ہو گئے۔
خوف خدا
ترمیمایک دن حذیفہ مرعشی اللہ کے خوف سے رو رہے تھے کہ ایک شخص آیا اور اس نے پوچھا کہ اس قدر گریہ زاری اور اضطراب کیوں ہے کیاآپ اللہ تعالیٰ کو غفور و رحیم نہیں پاتے۔ آپ نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے "ایک طبقہ جنت میں ہوگا، ایک جہنم کی سختیوں میں رہے گا" مجھے یہ معلوم نہیں کہ میں کس طبقہ میں ہوں گا۔ اس شخص نے کہا کہ اگر آپ کو اپنی عاقبت کی خبر بھی نہیں تو لوگوں سے بیعت کیوں لیتے ہیں۔ اس طرح دوسروں کو بھی اندھیرے میں رکھتے ہیں۔ یہ سن کر حذیفہ مرعشی نعرہ زن ہوئے اور بے ہوش ہو گئے۔ ہوش میں آئے تو غیب سے آواز آئی کہ اے حذیفہ ہم تمھیں اپنا دوست رکھتے ہیں اور برگزیدہ قرار دیتے ہیں۔ میدان حشر میں اصحاب جنت میں اٹھوگے۔ یہ آواز تمام حاضرین نے سنی۔ اس دن تین سو کافر حلقہ اسلام میں داخل ہوئے اور آپ سے بیعت کی۔ حذیفہ مر عشی کا تعلق دمشق (شام) کے علاقہ مرعش سے تھاانتہائی ذہین تھے۔ سات سال کی عمر میں قرآن پاک حفظ کر لیا تھا اور اٹھارہ سال کی عمر میں تمام ظاہری علوم حاصل کرچکے تھے۔ کثرت ریاضت و مجاہدہ کے سبب چھ مہینے میں ہی باطنی کمالات حاصل کرلئے اور خلیفہ بنے۔ مرشد نے خلافت اور دعاؤں سے نوازا۔ خوف و خشیت کا غلبہ رہتا تھا۔ اکثر گریہ و زاری کرتے رہتے تھے اور معمولی لباس پہنتے تھے۔
وصال
ترمیمتذکرۃالعاشقین کے مصنف نے حذیفہ مرعشی کے اس دارفانی سے رخصتی کا سن 14 شوال 276ھ لکھا ہے جبکہ صاحب سیرالاقطاب نے24شوال 252ھ لکھاہے۔ تمام تذکرہ نگاروں کا اس پر اتفاق ہے کہ آپ حضرت ابراہیم بن ادہم کے بعد نوسال تک زندہ رہے۔ آپ کا مزارشریف بصرہ میں ہے۔[1] [2]