خواجہ سلطان محمد ملوک رومی

خواجہ میاں سلطان محمد ملوک بادشاہانھیں ملوک بادشاہ کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے خواجہ نظام الدین کیانوی کے والد ہیں۔
سلطان محمد ملوک بادشاہ جن کا مزار واقع ہے چنجاٹھ، کنڈل شاہی/ وادی نیلم/ آزاد کشمیر میں آپ خواجہ عبد العزیز نقشبندی کے بیٹے تھے، آپ چنجاٹھ میں ہی پیدا ہوئے۔ اپنے والد ماجد سے خلافت پائی۔ نہایت پرہیز گار اور صاحب تقویٰ تھے۔کسی حاکم یا وڈیرے کی دعوت میں نہیں جاتے تھے۔ صاحب کرامت بزرگ تھے۔۔آپ رحمۃ اللہ علیہ متقی انسان تھے آپ رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں مشہور ہے کہ آپ رحمۃ اللہ علیہ گرمیوں میں بھی اپنے سر پر لوہی رکھا کرتے تھے پردے کے لیے آپ رحمۃ اللہ علیہ وضو کے لیے بھی اپنی زمین کی مٹی اپنے پاس رکھا کرتے تھے جب آپ رحمۃ اللہ علیہ اپنے مویشیوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ چرانے کے لیے لے جاتے مویشیوں کے منہ باند دیتے تھے تاکہ راستے میں کسی کی فصل نہ کھا سکیں آپ رحمۃ اللہ علیہ کے تقویٰ کا یہ لیول تھا کہ آپ رحمۃ اللہ علیہ اپنے دانت صاف کرنے کے لیے بھی اپنی زمین کی تیلی اپنے پاس رکھا کرتے تھے آپ رحمۃ اللہ علیہ نہایت ہی پرہیزگار و متقی انسان تھے۔ آپ کے صاحبزادے خواجہ نظام الدین کیانوی نے اولین بیعت آپ ہی کے دست اقدس پر کی تھی۔[1]

کرامات

ترمیم

آپ صاحب کرامات تھے ان میں سے ایک کرامت یوں ہے:راجا شیر احمد خان (والیء دراوہ /وادئ نیلم) نے ایک بار آپ کو ختم شریف پر مدعو کیا۔ آپ جاتے ہوئے اپنا کھانا ساتھ لے گئے، ختم پر اپنے گھر کا کھانا ہی کھایا، راجا کے ملازموں نے راجا سے شکایت کی تو راجا نے آپ سے استفسار کیا، آپ نے فرمایا کہ اس بات کو پردے میں ہی رہنے دیا جائے تو بہتر ہے۔ راجا نے اصرار کیا تو آپ نے فرمایا کہ اچھا کھانا منگواؤ لیکن ہم دونوں مل کر کھائیں گے، کھانا پیش کیا گیا، ڈھکن اٹھایا گیا تو اس میں خون اور کیڑے مکوڑے تھے، آپ نے فرمایا کہ اس کھانے کو میں کیسے کھاتا کہ اس میں لوگوں کا خون ہے۔ راجا بہت شرمندہ ہوا اور آپ کو رخصت کرتے ہوئے آپ کو بہت سے تحائف دے کر رخصت کیا۔ آپ نے وہ تحائف جاتے ہوئے دریا میں پھینک دیے، راجا کے ملازمین نے پھر راجا سے شکایت کی تو راجا شیر احمد خان نے آپ کو طلب کیا اور تحائف پھینک دینے کی وجہ دریافت کی، آپ نے پھر اسے کہا کہ اسے پردے میں رہنے دیا جائے تو بہتر ہے، لیکن اس کے اصرار پر آپ نے وہیں سے ہاتھ بڑھا کر دریا سے تحائف نکال کر اس کے سامنے رکھ دیے۔ اور فرمایا کہ تم نے میرا پردہ ظاہر کر دیا ہے اب تم حکمران نہیں رہ سکتے، کہا جاتا ہے کہ کچھ ہی عرصے بعد راجا شیر خان کا دور حکومت ختم ہو گیا۔[2]

 آپ کے صاحبزادے خواجہ نظام الدین کیانوی نے اولین بیعت آپ ہی کے دست اقدس پر کی تھی۔[3]

کرامات

ترمیم

آپ صاحب کرامات تھے ان میں سے ایک کرامت یوں ہے:راجا شیر احمد خان (والیء دراوہ /وادئ نیلم) نے ایک بار آپ کو ختم شریف پر مدعو کیا۔ آپ جاتے ہوئے اپنا کھانا ساتھ لے گئے، ختم پر اپنے گھر کا کھانا ہی کھایا، راجا کے ملازموں نے راجا سے شکایت کی تو راجا نے آپ سے استفسار کیا، آپ نے فرمایا کہ اس بات کو پردے میں ہی رہنے دیا جائے تو بہتر ہے۔ راجا نے اصرار کیا تو آپ نے فرمایا کہ اچھا کھانا منگواؤ لیکن ہم دونوں مل کر کھائیں گے، کھانا پیش کیا گیا، ڈھکن اٹھایا گیا تو اس میں خون اور کیڑے مکوڑے تھے، آپ نے فرمایا کہ اس کھانے کو میں کیسے کھاتا کہ اس میں لوگوں کا خون ہے۔ راجا بہت شرمندہ ہوا اور آپ کو رخصت کرتے ہوئے آپ کو بہت سے تحائف دے کر رخصت کیا۔ آپ نے وہ تحائف جاتے ہوئے دریا میں پھینک دیے، راجا کے ملازمین نے پھر راجا سے شکایت کی تو راجا شیر احمد خان نے آپ کو طلب کیا اور تحائف پھینک دینے کی وجہ دریافت کی، آپ نے پھر اسے کہا کہ اسے پردے میں رہنے دیا جائے تو بہتر ہے، لیکن اس کے اصرار پر آپ نے وہیں سے ہاتھ بڑھا کر دریا سے تحائف نکال کر اس کے سامنے رکھ دیے۔ اور فرمایا کہ تم نے میرا پردہ ظاہر کر دیا ہے اب تم حکمران نہیں رہ سکتے، کہا جاتا ہے کہ کچھ ہی عرصے بعد راجا شیر خان کا دور حکومت ختم ہو گیا۔[4]

مزار

ترمیم

ان کا مزار چنجاٹھ شریف اوادی نیلم آزاد کشمیر میں ہے

حوالہ جات

ترمیم
  1. تاریخ اولیائے نیلم:میاں عتیق الرحمٰن
  2. تاریخ اولیائے نیلم،میاں عتیق الرحمٰن صاحب (کیاں شریف)
  3. تاریخ اولیائے نیلم:میاں عتیق الرحمٰن
  4. تاریخ اولیائے نیلم،میاں عتیق الرحمٰن صاحب (کیاں شریف)
ماقبل 
خواجہ عبد العزیز
مسند نشین موہڑہ شریف مابعد 
خواجہ نظام الدین