خواجہ عبد العزیز خواجہ سلطان محمد ملوک کے والد تھے۔
ضلع نیلم تحصیل آٹھمقام کی ایک مشہور بستی کئیاں کے رہنے والے تھے خاندان اپنے علاقے میں بہت نیک نام تھا خصوصیت سے والد میاں عبد الرحیم کی شہرت تو دور و نزدیک پھیلی ہوئی تھی صاحب کرامت بزرگ تھے حلقہ اثر وسیع تھا ہزاروں لوگ عقیدت رکھنے والے تھے نسبت وارادت سے منسلک تھے۔ شریعت مطہرہ کے مبلغ اور سلوک کی منزلیں طے کرنے والے تھے خالص نقشبندی اسلوب کے حامل تھے اس لیے قرب و جوار کے لوگ انتہائی عقیدت مند تھے۔ کافی عرصہ تک ک نشر حسنات کا سلسلہ جاری رہا آخر کٹھ پیراں میں وفات پائی اور اٹھمقام کے بڑے قبرستان میں دفن ہوئے آپ اسی کے احاطہ میں ہیں جس میں آپ کے پیر و مرشد خواجہ عبدالمجید محوِ استراحت ہیں خواجہ عبد العزیز ایک حامی شریعت بزرگ تھے جن کے ہر ہر عمل سے شریعت کی اتباع کا درس ملتا ہے حقیقت یہ ہے کہ یہ طرز عمل ہر نقشبندی بزرگ کے ہاں نمایاں ہے ان کے نزدیک تصوف شریعت کی پاسداری کا نام تھا صرف مجاہدوں اور ریاضتوں کا نام نہ تھا مجدد الف ثانی کے ہاں جو انداز تصوف پختہ ہوا تھا وہ ان سب بزرگوں کے ہاں معتبر ہے خواجہ عبد العزیز بھی ایسے ہی متبع شریعت بزرگ تھے۔[1] خواجہ عبد العزیز کا وصال 1254ھ بمطابق 1837ء ہے مزار کٹھ پیراں اٹھمقام آزاد کشمیر میں ہے۔ ا

حوالہ جات

ترمیم
  1. جمال نقشندڈاکٹر محمد اسحاق قریشی صفحہ 355،جامعہ قادریہ رضویہ فیصل آباد