خواجہ خواجگان پیر نظام الدین آف کئیاں شریف المعروف باواجی سرکار نقشبندیہ سلسلہ، قادریہ چشتیہ سہروردیہ کے کشمیر کے اکابرین میں شمار ہوتے ہیں۔

آپ کا سلسلہ نسب سلطان العارفین غوث زماں غریب نواز حضرت سلطان الملوک بادشاہ سے خواجہ عبد العزیز نقشبندی سے  ہوتا ہوا  مغل شہنشاہ اورنگزیب عالمگیر سے جا ملتا ہے آپ مادری پدری ولی تھے اللہ تعالیٰ نے  آپ کو بہت سی رحمتوں سے  نوازا  آپ شریعت پابند اور متقی انسان تھے آپ نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دین کی خدمت میں دعوت تبلیغ میں گزارا اور کئی جگہ پر آپ نے چلہ کشی کی اللہ تعالیٰ نے آپ کو قطب ستار کے اعلیٰ منصب پر فائز کیا آپ کا ظہور  وادی نیلم کے گاؤں کیاں شریف (منگل دھار) میں ہوا یہ جگہ آپ کے پیرکامل حضرت پیر صدیق میر نے بتائی ماگم شریف کپواڑہ جموں کشمیر انڈیا میں ہے۔ یاد رہے بابا جی نظام الدین کیانوی نے فیض ماگم شریف حضرت پیر صدیق میر سے حاصل کیا آپ کو اپنے پیرکامل کی طرف سے دو جگہ بتائی گئی تھی (گلنددھار)(منگل دار) گلنددھار کیاں شریف کے گاؤں کے بالکل آخر میں ہے گنجہ پہاڑ کے دامن میں موجود ہے یہ جگہ اس وقت بھی غیر آباد تھی اور آج بھی غیر آباد ہے حضرت پیر صدیق میر نے فرمایا گلنددھار میں آپ کی تمام زندگی سکون سے گذرے گی پر اولاد نہیں ہو گی منگل دھار میں آپ کی اولاد بہت زیادہ ہو گی پر زندگی میں کافی مشکلات ہوں گی تو آپ نے منگل دھار کو اپنے لیے انتحاب کیا  (منگل دھار) وہ جگہ ہے جہاں آپ کے والد محترم سلطان العارفین غریب نواز غوث زماں حضرت سلطان الملوک بادشاہ اپنی بکریاں سیزن کے مطابق چراتے تھے یہ جگہ موسم گرما کی بیک ہوا کرتی تھی جو بعد میں آپ کے بیٹے ظہور کی صورت میں سامنے آئی آپ کی کرامات کی کہانیاں بہت زیادہ ہیں لکھتے لکھتے ہاتھ تھک جائے چند دو عرض کرتا ہوں کہا جاتا ہے ایک مرتبہ آپ اپنے خلیفہ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے ایک خلیفہ نے عرض کی یا حضرت ہمیں آپ اپنی کرامات دیکھیے خلیفہ کی بار بار کہنے پر آپ نے کھیرے کے بیچ کو اپنے ہاتھ میں لیا اور اسے زمین میں ڈالا وہ بیچ دیکھتے دیکھتے بل بنا اور اس کے اوپر ایک کھیرا لگا اور آپ نے کھیرا کاٹ کر سب کو کھلایا ایک اور دفہ بیان کیا جاتا ہے آپ اپنے خلیفہ کے ساتھ بیٹھے کھانا کھا رہے تھے۔ اچانک آپ نے ہاتھ آگے کیا اور واپس پھیچے  کیا تو ہاتھ کو گوبر لگا ہوا تھا  ایک خلیفہ کے پوچھنے پر آپ نے بتایا جموں کشمیر میں کسی نے مجھے پکارا اس کی بھینس گر رہی تھی اس کو بچاتے ہوئے ہاتھ کو گوبر لگ گیا آپ کی کئی کرامات ہیں لکھتے لکھتے ہاتھ تھک جائے گا ان میں چند دو عرض کی ہیں جموں وکشمیر کے لوگ آپ سے بہت عقیدت رکھتے ہیں۔

   حضرت بابا جی نظام الدین اولیاء کیانوی کو اللہ تعالیٰ نے لیلتہ القدر جیسی اعظیم رات  سے نوازا ایک دفہ کا ذکر ہے آپ اپنے چند ساتھیوں کے ساتھ کیاں شریف گنجہ پہاڑ کے میں بکریاں چرا رہے تھے اس جگہ کا پرانہ نام گیش ہے اور موجودہ اس جگہ کو روندی گلی کہا جاتا ہے اللہ تعالیٰ نے اس رات آپ کو لیلتہ القدر نورانی رات جیسی اعظیم تحفے سے نوازا جب آپ اس جگہ کو چھوڑ کر جانے لگے تو وہاں کے درختوں اور ان کے پتوں سے پانی نکلنا شروع ہو گیا جو آج تک نکل رہا ہے اس دن کے بعد اس جگہ کا نام روندی گلی پڑ گیا وہ جگہ آج بھی اصلی حالت میں موجود ہے اس کے اردگرد پھتر لگائے گے ہیں ہیں جہاں آپ بیٹھا کرتے تھے ان جگہوں پر بھی پھتر لگائے گے ہیں  کہا جاتا ہے اس جگہ پر دو نفل نماز پڑھ کر جو حاجت مانگو قبول ہوتی ہے آپ نے کیاں شریف میں تین چلے کیے منگل دھار سے تھوڑا سا پھیچے بنی کے مقام پر (سرگاں والی پڑی کے تھوڑا سا نیچے) وہ جگہ آج مٹی کے ڈھیلے سے دب گئی ہے دوسرا کیاں گراں میں (گزل اسکول کے پھیچے پرانے قبرستان میں )وہ جگہ آج بھی اپنی اصلی حالت میں موجود ہے اور تیسرا چلہ آپ نے کیاں شریف( پیٹی کے مقام پر کیا وہ جگہ آج بھی اپنی اصلی حالت میں موجود ہے کہا جاتا ہے اس جگہ پر آپ نے اپنی انگلی مبارک سے اس  پہاڑی میں لائن لگائی ہے کہا جاتا ہے مکمل نمازی شخص نماز پڑھے اور درود شریف پڑھے تو اس پہاڑی سے پانی نکلتا ہے یہ بھی کہا جاتا ہے اگر کوئی متقی انسان نماز اور درود شریف کثرت سے پڑھے تو اس پہاڑی سے دودھ اور شہد جاری ہوتا ہے اس کے علاؤہ دوسری کئی جگہوں پر بھی چلہ کرنے کی روایت ملتی ہیں کہا جاتا ہے جب آپ روزانہ کے طور پر خدمت خلق میں مصروف ہوتے تھے تو ملتان کے ناگے آتے رہتے تھے آپ سے روحانی پنجہ آزمائی کرنے کے لیے پر ایسا کبھی نہ ہوا کہ کوئی ناگا آپ پر بازی لے گیا ہو سب کے سب پسپا ہو کر کوئی تو واپس لوٹ جاتے کوئی وہاں پر ہی فوت ہوتے آج بھی ہزاروں کی تعداد میں لوگ آپ کے دربار سے فیضیاب ہوتے ہیں آپ سے محبت رکھنے والے آج بھی کئی مریدین  ایشیا یورپ سے آپ کے دربار میں حاضر ہوتے ہیں اور اپنی حاجات حاصل کرتے ہیں اور یہ سلسلہ فیضان کیاں شریف انشاء اللہ تاقیامت جاری وساری رہے گا آپ اللہ مومن بندے تھے آپ لکھنے پڑھنے کی مہارت بھی رکھتے تھے آپ نے بہت سی کتابیں اپنے ہاتھ سے لکھی آپ کی اپنی لائبریری تھی وہ کتابیں آج بھی آپ کی اولاد کے پاس وراثت کی شکل میں موجود ہیں پر افسوس کوئی ان کو الماری سے باہر نہیں نکلتا آپ نے چار شادیاں کی آپ نے تین شادیاں کیاں شریف میں اپنی قوم سے کی چوتھی شادی آپ نے وادی نیلم کے گاؤں لوات سے گریسی قوم سے کی آپ کے چار بیٹے اور چار بیٹیاں تھی۔

آپ کے بڑے بیٹے کا نام (( میاں طاسین ))(عرف میاں جی ) جانشین اول دربار عالیہ کیاں شریف۔

آپ کے دوسرے بیٹے کا نام ((میاں مرزا عبد الرشید )) (قلندر) جانشین دؤم دربار عالیہ کیاں شریف۔

آپ کے تیسرے بیٹے جو بچپن میں ہی وفات پا گئے تھے۔

بابا جی نظام الدین کیانوی کے چوتھے بیٹے کا{{ نام حضرت قاضی میاں عبدالمجید (شیر سوار)}}

ولادت

ترمیم

چنجاٹھ شریف کنڈل شاہی کے قریب اپنے وقت کے عارف کامل خواجہ سلطان محمد ملوک رومی کے ہاں خواجہ کیانوی کی ولادت ہوئی۔

اسفار

ترمیم

آپ نے اپنی زندگی میں چین ترکستان افغانستان ترکی اور کئی اسلامی مملک کا دین اسلام کی تبلیغ کی غرض سے سفر کیا اور 15 سال حبشہ افریقہ میں اسلام کی تبلیغ فرمائی۔

== خلفاء آپ رحمتہ اللہ علیہ کے دست مبارک سے فیضیاب ہونے والے چند خلفاء کے نام ۔ "

 1۔حضرت صادق قاسم سرکار موہڑویؒ 
 ۲۔حضرت پیر عبیداللہ المعروف صاحب لارویؒ  مقبوضہ کشمیر۔
 ۳۔حضرت میاں راج ولی صاحبؒ  زرامہ شریف مقبوضہ کشمیر۔
 ۴۔حضرت پیر ارسلہ خان صاحبؒ ساکن رجوعیہ تحصیل ایبٹ اباد
 ۵۔حضرت مولوی خلیفہ عبدالرحیم صاحبؒ باگ درہ راولپنڈی
 ٦۔حضرت خلیفہ رحیم بخش صاحبؒ  ملتان
 ۷۔حضرت خلیفہ مولوی محمد زمان صاحبؒ  مقبوضہ کشمیر
 ۸۔حضرت مولوی خلیفہ حبیب اللہ صاحبؒ  زرید مانسہرہ
 ۹۔حضرت مولانا خلیفہ عبیداللہ صاحبؒ پشاور
 ۱۰۔حضرت مولانا مولوی عبدالحکیم صاحبؒ  کوہاٹ
 ۱۱۔حضرت خلیفہ قاضی محمد یوسف صاحبؒ  بٹل کہوڈی مظفراباد
 ۱۲۔حضرت خلیفہ فقیرمولوی عبدالحکیم صاحبؒ  کوھاٹ
 ۱۳۔حضرت خلیفہ مولوی عبیدالدین صاحبؒ  رجوعیہ
 ۱۴۔ حضرت خلیفہ میر حمزہ صاحبؒ  تخل بانڈی ایبٹ اباد
 ۱۵۔حضرت خلیفہ عناٸیت اللہ خان صاحبؒ  رجوعیہ
 ۱٦۔حضرت خلیفہ مولوی نورامد صاحبؒ  نواب منڈی
 ۱۷۔ حضرت خلیفہ میاں غلام نبی صاحبؒ  ملتان
 ۱۸۔حضرت خلیفہ میاں عبدالرحمن ککمنگ ایبٹاباد 
 19حضرت خواجہ پیر ذاکری شاہ رح سندھ
 20حضرت بابا سیدو(سیدو شریف ) 
 21حضرت میاں براہمالدین(شاردہ) آزاد کشمیر"

31 جولائی 1895ء میں کئیاں شریف میں آپ کا وصال ہوا۔[1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. اولیائے پنجاب انجم سلطان شہبازصفحہ 159، ورگو پبلشر لاہور