خواجہ ضیاءالدین سیالوی
خواجہ محمد ضیاء الدین سیالوی سلسلہ چشتیہ سیال شریف کے خانوادہ اور سجادہ نشین تھے۔
نام ونسب
ترمیمنام محمد ضیاء الدین سیالوی۔ لقب:مجاہدِ اسلام اور ضیاء الملت والدین ہیں
نسب
ترمیمسلسلہ نسب اس طرح ہے:مجاہد اسلام خواجہ محمد ضیاء الدین بن خواجہ محمد الدین بن خواجہ شمس العارفین سیالوی ۔
ولادت
ترمیمآپ کی ولادت 1304ھ، بمطابق 1886ء کو سیال شریف ضلع سرگودھا(پنجاب، پاکستان ) میں پیداہوئے۔
تعلیم
ترمیمضیاء الدین سیالوی کو بچپن ہی سے علوم دینیہ کا بے حد شوق تھا، قرآن پاک حفظ کرنے کے بعد ممتاز فضلا سے علم دین کی تعلیم حاصل کی اور والد ماجد کے وصال کے بعد سجادہ نشین ہوئے۔ آپ نہ صرف قرآن کریم کے حافظ تھے بلکہ بائبل پر بھی مکمل عبور رکھتے تھے۔ مطالعۂ کتب سے اس قدر لگاؤ تھا کہ اکثر و بیشتر شام کا کھانا رات کے دو تین بجے تناول فرماتے،ملک اور بیرون ملک سے کتب دینیہ کا بہت بڑا ذخیرہ منگوا کر کتب خانہ میں خاصی تو سیع کی، آستانۂ عالیہ پر قائم شدہ دار العلوم کو خاطر خواہ ترقی دی۔ علامۂ زماں مولانا معین الدین اجمیری اور ان کے جلیل القدر شاگرد مولانا محمد حسین اور دیگر اجلہ فضلا کو آپ ہی کی کشش سیال شریف کھینچ لائی تھی، علم دوستی کی اس سے بہتر اور کیا مثال ہو سکتی ہے کہ آپ نے اپنے فرزند اجمند شیخ الاسلام والمسلمین خواجہ محمد قمر الدین کو تحصیل علوم کے لیے اجمیر شریف، مولانا معین الدین اجمیری کی خدمت میں بھیجا تھا۔ شیخ الاسلام کا کمال علمی اور علوم دینیہ سے لگاؤ آپ ہی کا مرہون ِ منت ہے۔
سیرت وخصائل
ترمیمشیخِ طریقت،رہبرِ شریعت،بطلِ حریت،مجاہدِ اسلام خواجہ محمد ضیاء الدین سیالوی کاتعلق ان نفوسِ قدسیہ میں سے ہے جن پر ملت اسلامیہ کو فخ رہے۔ آپ کے دل میں ملت اسلامیہ کا بے پناہ درد اور مکاّر فرنگی سے حد درجہ نفرت کرتے تھے۔ آپ نے تمام عمر انگریز کو زمین کا خراج نہ دیا، ملت مسلمہ کی اس خیر خواہی اور انگریز دشمن کے تحت آپ نے تحریک "ترک مولات" کی حمایت کی اور تین سال تک فوج اور پولیس میں ملازم مریدین سے نذرانہ قبول نہ کیا۔
ایک مرتبہ انگریز کمشنر نے حاضر ہو کر 35مربع اراضی کی لنگر کے لیے پیشکش کی لیکن آپ نے یہ کہہ کر اس پیشکش کو ٹھکرا دیا کہ:"اگر انگریز اپنی تمام حکومت بھی مجھے دیدے تو بھی میرا ایمان نہیں خرید سکتا، فقیرشاہی خزانہ کا مالک ہے یہاں کسی چیز کی کمی نہیں ہے"۔ آپ نے" وادیِ سون سکیسر"(ضلع خوشاب،پنجاب کاایک خوبصوت پہاڑی سلسلہ)کے پہاڑی علاقے سے وہ پتھر اکھیڑ کر پھینک دیا جس پر ترکوں کے خلاف جنگ میں دادِشجاعت دینے والے فوجیوں کے نا م کندہ تھے۔ آپ نے فرمایا:"ہم ان بد بختوں کے نام دیکھنانہیں چاہتے جنھوں نے عربوں پر گولیاں چلائی تھیں"۔
تصنیف
ترمیمرد مرزائیت پر ایک تصنیف کی کس کا نام معیار المسیح رکھا یہ یہ 1329ء میں شائع ہوئی۔
آپ کے ارشاد پر علامہ احمد الدین گانگوی مفتی اعظم سیال شریف نے اسلامی بیت المال۔ مسئلہ سماع (قوالی) جیسی بے مثال کتب تحریر کیں ۔ اس کے علاؤہ ایک درجن سے زاید کتابیں اور فتاوی تصنیف فرمائے۔ جن میں سے لوامع الیقین اور حفاظت الایمان کے نام سے کتب شائع ہوچکی ھیں اور انٹرنیٹ سے ڈائونلوڈ کی جاسکتی ھیں۔
وفات
ترمیمآپ کی وفات 13 محرم الحرام 1348ھ، بمطابق 22 جون 1929ء کو ہوئی۔ آپ سیال شریف میں اپنے جد امجد خواجہ شمس العارفین سیالوی کے پہلو میں محو استراحت ہوئے۔ شیخ الاسلام خواجہ محمد قمر الدین سیالوی , خواجہ فرید الدین سیالوی ، خواجہ فخر الدین سیالوی ، خواجہ بدرالدین سیالوی آپ کے بیٹے تھے۔[1][2]