خواجہ عبد الصبور
خواجہ عبد الصبور اور سری نگر کشمیر کے رہنے والے ہیں
سری نگرمیں درسی علوم پڑھے اور پھر خواجہ حافظ احمد ثانی کے حلقہ ارادت میں آ گئے اس قدر وابستگی کا مظاہرہ کیا کہ خلافت سے نوازے گئے چاروں سلاسل میں صاحب اجازت تھے مگر جو سلسلہ شناخت بنا وہ سلسلہ نقشبندیہ ہے کشمیر میں آپ کی محنت کے ریاضت سے معرفت کا نور عام ہوا لوگ جوق در جوق حلقہ ارادت میں آنے لگے عبد الصبور کشمیر کی زرخیز آبادی کے رہنے والے تھے آپ نے عمر بھر قیام بھی یہی کیا یہ علاقہ آباد و شاداب تھا اور کشمیر کا مرکزی حصہ تھا اس لیے آپ کو ایک وسیع حلقہ ملا اور لاتعداد متوسلین آپ کے حلقہ بگوش ہوئے طویل عرصہ کا اثر یہ تھا کہ نقشبندیت کا فیضان بہت عام ہوا چاروں طرف سے لوگ حاضر ہوتے اورسلوک نقشبندیت سے فیض یاب ہوتے حتی کہ کہا جاتا ہے کہ کشمیر کی مکمل آبادی کا بیشتر حصہ نقشبندی طرز سلوک سے آشنا ہےخواجہ عبد الصبور کا وصال 1164ھ میں ہوا مزار سرینگر کشمیر میں ہے۔[1]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ جمال نقشندڈاکٹر محمد اسحاق قریشی صفحہ 351،جامعہ قادریہ رضویہ فیصل آباد