خواجہ عمادالدین قلندر بادشاہ

خواجہ عماد الدین قلندر بادشاہ خانقاہ عمادیہ قلندریہ و سلسلۂ عمادیہ کے بانی اور حضرت میاں صاحب سے مشہور ہیں۔

عماد الدین" نام، " محبوب رب العالمین" لقب، "ابوسجاد" کنیت، "میاں صاحب" عرفیت اور پیر و مرشد کی طرف سے " بادشاہ" کا خطاب عطا ہوا۔

ولادت

ترمیم

1065ھ (53۔1654ء) قصبہ پھلواری شریف میں پیدا ہوئے مادۂ تاریخ خواجہ قطب المحققین" ہے۔ آپ امیر عطاء اللہ پھلواروی (متوفی 964ھ) کی پانچویں پشت میں ہیں۔

سلسلہ نسب

ترمیم

آپ کا سلسلہ نسب زینب بنت فاطمہ زہرا بنت محمد رسول اللہ ﷺ سے ملتا ہے۔ (حضرت زینب کی شادی حضرت عبد اللہ الجوادابن جعفر طیار ابن ابو طالب سے ہوئی تھی)۔

ابتدائی تعلیم

ترمیم

ابتدائی تعلیم سے متوسطات تک اپنے والد ب رہان الدین قادری عرف " لعل میاں" سے حاصل کی۔ فراغت کے لیے دہلی گئے، وہاں کچھ عرصہ گزار کر لاہور تشریف لے گئے اور وہیں سے فارغ التحصیل ہوئے اور اسی مدرسے میں تدریسی خدمات انجام دینے لگے ۔

سلسلہ بیعت

ترمیم

اسی اثنا انھیں تعلیم باطنی و روحانی کے حصول کا شوق ہوا اور مدرسہ چھوڑ کر سید المستغرقین سیدفاضل قلندر سادھوری کی خدمت میں پہنچے اور کئی سالوں تک مرشد کی خدمت میں رہے۔ ریاضت ومجاہدات میں کمال حاصل کیا، پیر کی نگاہ کرم نے راہ سلوک کی منزلیں طے کرنے میں مدد کی۔ اور جب سلسلہ قلندریہ کی تعلیمات مکمل ہو گئیں تو 1104ھ میں پیر و مرشد نے خلافت نامہ اور مثال پیراں بدست خود تحریر فرما کر عطا فرمایا اور اپنی تسبیح، مصلّا، عمامہ اور خرقہ عطا کرکے فرمایا: 'اے عمادالدین، "بادشاہ" اللہ نے اپنے فضل و کرم سے تمھیں درجہ شیخی پر پہنچا دیا۔ آپ کے والد نے اپنے سلسلے کی اجازت و خلافت عطا فرمائی اور اپنی خانقاہ آپ کے سپرد کرکے خود گوشہ نشینی اختیار کرلی۔

سلاسل طریقت

ترمیم

حضرت میاں صاحب کی ذات گرامی آٹھ سلاسل کی جامع تھی۔

  • (1) سلسلۂ قلندریہ (صرف دس واسطوں سے حضور اکرم ﷺ تک پہنچتا ہے)
  • (2) سلسلۂ قادریہ
  • (3) سلسلہ فردوسیہ
  • (4) سلسلہ سہروردیہ
  • (5) سلسلۂ چشتیہ
  • (6) سلسلۂ طیفوریہ
  • (7) سلسلہ مداریہ
  • (8) سلسلہ قادریہ جنیدیہ (والد گرامی سے حاصل ہوا) بیعت سلسلہ قلندریہ میں تھی اس لیے قلندریت کا غلبہ تھا یہی وجہ ہے کہ قلندر آپ کے نام کا جزوبن گیا۔

وفات

ترمیم

20؍ جمادی الاول 1124ھ آپ کا وصال پھلواری شریف میں ہوا مادۂ تاریخ "پاک ذات" ہے۔ لعل میاں کی درگاہ پھلواری میں اپنے والد کے پائیتی مدفون ہوئے۔[1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. انوار الاولیاء ،حسیب اللہ مختار،صفحہ 76،بساط ادب کراچی پاکستان 2000ء