خوجا
برصغیر پاک و ہند کی ایک مسلمان برادری ہے۔ خوجوں کی اپنی روایات کے مطابق ان کا تعلق ہندوؤں کی ایک شاخ لوہانہ سے ہے جو زیریں سندھ اور کچھ گجرات میں آباد تھی۔ اور اب بھی زیادہ تر انہی علاقوں میں آباد ہے۔ یہ لوگ چودہویں صدی عیسوی میں ایک ایرانی اسماعیلی مسلمان مبلغ پیر صدر الدین کے ہاتھ پر مشرف بہ اسلام ہوئے۔ خوجا کا لقب بھی اسی بزرگ کا تجویز شدہ ہے جو فارس میں خواجہ کا مترادف اور ہندی لفظ ٹھاکر یا سردار کا ہم معنی ہے۔ لوہانہ کھشتری قوم تھی۔ قائداعظم محمد علی جناح کا تعلق بھی اسی برادری سے تھا۔ جنھوں نے بعد میں فقہ جعفری اختیار کرلی۔
خوجے مسلمان ہونے کے بعد تین مسلکوں میں منقسم ہیں۔
- اسماعیلی خوجے، جو آغا خان کو اپنا مذہبی رہنما مانتے ہیں۔ قائد اعظم کا پسِ منظر۔
- سنی خوجے یہ بہت کم ہیں جن میں زیادہ تر بمبئی میں آباد ہیں۔
- شیعہ خوجے، ان کی تعداد چند ہزار ہے یہ وہ ہیں جو بعد میں فقہ جعفری اختیار کر لیا۔ ہم قائد اعظم کو بھی انھوں سے ایک کہہ سکتے ہیں۔
سنی اور شیعہ خوجے اب اس دور میں آغا خان کویرو نہیں مانتے بلکہ بقیہ تمام مسلمانوں کی طرح اپنے اپنے اہل تشیع نظریات کو مانتے ہیں۔
خوجا بہت متمول اور تجارت پیشہ قوم ہے۔ اور برصغیر پاک و ہند کے علاوہ مشرقی افریقہ اور برما وغیرہ میں بھی آباد ہے۔