خود خلاصی ( Selbstemanzipation ) روسی-پولستانی یہودی ڈاکٹر اور فعالیت پسند لیؤن پنسکر نے جرمن زبان میں ایک ابتدائی صیہونی کتابچہ لکھا تھا۔

پنسکرکر کی کتاب "خود- خلاصی" 1882ء

پنسکر نے سام دشمنی کی ابتدا پر بحث کی اور یہودی خود مختاری اور قومی شعور کی ترقی کے بارے میں کلام کیا۔ انھوں نے لکھا کہ یہودکبھی بھی غیر یہود کے سماجی لحاظ سے مساوی نہیں ہو سکتے جب تک کہ ان کی اپنی ریاست نہ ہو۔ انھوں نے یہودی رہنماؤں کو اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے مجتمع ہونے کے لیے کہا۔ کتابچے میں، انھوں نے یہودیوں کے خلاف حملوں کو نفسیاتی، امراضیاتی ابتری اور غیر معقول خبط کے طور پر بیان کیا ہے۔ [2]

پنسکر ابتدا میں انجذاب پسند تھا، روس میں یہودی انسانی حقوق کے بارے میں زیادہ احترام کرنے کا مطالبہ کرتا تھا۔ تاہم، 1881ء میں سلطنت روس میں بڑے پیمانے پر سام دشمن فسادات اور 1882ء کے پہلے نصف حصے میں مغربی یورپ کے دورے کے بعد، ان کے خیالات میں تبدیلی آئی۔ اس سال انھوں نے جرمن زبان میں ایک غیر موسوم مضمون شائع کیا۔ پنسکر کا نیا نقطہ نظر ان کی یہودی قوم پرست گروہ احباء صہیون کی ترقی میں ان کی شمولیت کا باعث بنا جس کے وہ صدر بنے ۔

اس مضمون نے خود احباء صہیون گروہ اور یورپ بھر میں یہود کو متاثر کیا اورصیہونیت و یہودی ریاست کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔یہ کتابچہ یکم جنوری، 1882ء کو شائع کیا گیا تھا۔ [3]

اقوال و اقتباسات

ترمیم

"اٹھارویں اور انیسویں صدیوں کے عظیم خیالات ہمارے لوگوں پر اثر انداز ہوئے بغیر نہیں گذرے۔ ہم صرف یہودی نہیں ہم انسان بھی ہیں؛ بطور انسان ہم دیگر انسانوں جیسی زندگی جینا چاہتے ہیں اور دوسروں کی طرح ایک قوم بننا چاہتے ہیں ... " [4]

حوالہ جات

ترمیم
  1. "ترجمہ سکھلائی" 
  2. Biography of Leon Pinsker Error in Webarchive template: Empty url.
  3. Leon Pinsker Auto-emancipation
  4. Not Normal, Azure Magazine

مزید دیکھیے

ترمیم
  • یہودی آزادی