باب:یہودیت
باب یہودیتیہودیت توحیدی اور ابراہیمی ادیان میں سے ایک دين ہے جس كے تابعين اسلام ميں قومِ نبی موسیٰ يا بنی اسرائيل کہلاتے ہيں مگر تاريخی مطالعہ ميں یہ دونوں نام اس عصر اور اس قوم كے لئے منتخب ہيں جس كا تورات كے جز کتاب خروج (Exodus) ميں ذكر ہے۔ اس كے مطابق بنی اسرائيل كو فرعون كی غلامی سے نبی موسیٰ نے آزاد كيا اور بحيرہ احمر پار كر کے جزيرہ نمائے سینا لے آئے۔حالانکہ یہودیت ميں كئی فقہ شامل ہيں، سب اس بات پر متفق ہيں کہ دين كی بنياد بيشک نبی موسیٰ نے ركھی، مگر دين كا دارومدار تورات اور تلمود كے مطالعہ پر ہے، نہ كہ كسی ايک شخصیت كی پیروی کرنے پر۔ 2006ء کے اواخر تک دنيا ميں یہودیوں كی تعداد 14 ملين تھی۔ اس وقت اسرائيل یہودی اکثریت والا واحد ملک ہے جہاں اُن كو حقِ خود اراديت پوری طرح حاصل ہے۔یہودی عقائد کی بنیاد خدا کی وحدانیت اور بنی اسرائیل کی فضیلت ہے۔ موسیٰموسیٰ ابراہیمی مذاہب کے پیغمبر ہیں۔ عبرانی بائبل کے مطابق، موسیٰ ایک مصری شہزادے تھے جو بعد میں مذہبی رہنما اور شارع رہنما بن گئے۔جنہوں نے توریت تالیف کی تھی یا جن کو جنت سے توریت کا حصول ہوا۔ ان کو موشی ریبنو (מֹשֶׁה רַבֵּנוּ، لغوی معنی: "موسیٰ ہمارے استاد") بھی کہا جاتا ہے، یہودیت میں ان کو سب سے اہم پیغمبر تصور کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ ان کو مسیحیت، اسلام اور بہائیت کے ساتھ ساتھ دوسرے ابراہیمی مذاہب میں بھی اہم پیغمبر سمجھا جاتا ہے۔کتاب خروج کے مطابق، موسیٰ ایک ایسے وقت میں پیدا ہوا تھا جب اس کی قوم بنی اسرائیل کو ایک اقلیتی غلام بنا کر رکھا ہوا تھا،جن کی تعداد میں اضافہ ہورہا تھا اور فرعون فکر مند تھا کہ وہ لوگ مصر کے دشمنوں کے ساتھ اتحاد نہ کرلیں۔جب فرعون نے حکم دیا کہ تمام نوزائیدہ عبرانی لڑکوں کو ہلاک کیا جائے تاکہ بنی اسرائیل کی آبادی کم ہوسکے۔ تو موسیٰ' عبرانی کی ماں، یوکابد نے خفیہ طور پر چھپا دیا۔ جس لقیط(لاوارث بچہ) کو فرعون کی بیٹی (مدراش میں جس کی نشاندہی ملکہ بتیاہ کے نام سے ہوئی) نے اپنا لیا تھا جو اس کو دریائے نیل سے ملا تھا اور وہ مصری شاہی خاندان کے ساتھ پلے بڑھے۔ موسیٰ بعد میں ایک غلام کے مالک کو قتل کر کے بحیرہ احمر کے پار مدیان فرار ہوگئے تھے (کیونکہ اس مالک نے ایک عبرانی شخص کو مار رہا تھا)، مدیان میں ان کو رب کے فرشتے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔جس نے حورب پہاڑ میں جلتی ہوئی جھاڑی پر موسیٰ سے بات کی (جس کو انہوں نے خدا کا پہاڑ کہا)۔خدا نے موسیٰ کو دوبارہ مصر بھیجا تاکہ وہ بنی اسرائیلیوں کو غلامی سے نجات دلایا سکے اور ان کی آزادی کا مطالبہ کرے۔ مگر موسیٰ نے کہا کہ وہ صاف صاف بول نہیں سکتا اور رُک رُک کے بولتا ہے اور نہ ہی اچھے الفاظ ادا کرسکتا ہے۔پھر خدا نے ہارون موسیٰ کے بھائی کو اس کی جگہ بات کرنے کو کہا۔ مصری آفتوں کے بعد، موسیٰ نے بنی اسرائیلیوں کے مصر سے خروج اور بحیرہ احمر عبور کرنے میں قیادت کی۔ اس کے بعد وہ لوگ جبل موسیٰ میں آباد ہوئے۔ جہاں موسیٰ کو دس احکام موصول ہوئے۔ 40 سال صحرا میں بھٹکنے کے بعد جبل نیبو میں میدان تیہ پر موسیٰ انتقال کرگئے۔ منتخب مضموناشکنازی (Ashkenazi) جنہیں اشکنازی یہود (Ashkenazi Jews) بھی کہا جاتا ہے ایسے یہودی ہیں جو رومی عہد میں یورپ اور جرمنی کی طرف ہجرت کر گئے تھے۔ ان علاقوں میں بھی ان لوگوں نے لکھنے پڑھنے اور بودوباش میں عبرانی روایات کو قائم رکھا۔ ان کو مسیحی بادشاہوں کی طرف سے نفرت کا سامنا بھی تھا جو ان کی ایک جگہ سے دوسری جگہ ہجرت کا سبب بنتا تھا۔ اسی لیے یہ لوگ 18ء صدی کے آخر تک معاشی طور پر مستحکم نہ ہو سکے۔ اشکنازی یہودی تارکین وطن کی آبادی جو یہودیوں تارکین وطن کی ایک الگ اور یکجا برادری کے طور پر مقدس رومن سلطنت کے پہلے ہزاریہ کے اختتام کے وقت وقوع پزیر ہوئی۔ ان تارکین وطن اشکنازی یہودیوں کی روایتی زبان یدیش مختلف بولیوں پر مشتمل ہے۔ اشکنازی تمام تر وسطی اور مشرقی یورپ میں پھیلے اور وہاں برادریاں قائم کیں جو قرون وسطی سے لے کر حالیہ دنوں تک ان کے بسنے کے بنیادی علاقے ہیں۔ منتخب تصویرشاخیںکیا آپ جانتے ہیں؟
منتخب شخصیت
موسیٰ بن میمون (1135ء یا 1138ء - 12 دسمبر 1204ء) (عبرانی: משה בן מימון، تلفظ: موشیہ بن میمون) بارہویں صدی کے مشہور یہودی حاخام، فلسفی، طبیب اور تورات کے عالم تھےـ ان کو رامبام بھی کہا جاتا ہے، جو ان کے عبرانی نام کی مختصر شکل ہےـموسیٰ بن میمون ہی وہ بیکالین یہودی فلسفی جس نے "الجھن کا راه نما" ("Guide of the Perplexed") لکھا تھا ۔ موسیٰ بن میمون 1135عیسوی میں اور دوسری روایت کے مطابق 30 مارچ 1138 کو قرطبہ ، سپین میں پیدا ہوئے۔اُن کا پیدائشی نام موسى ابن ميمون ہے۔یونانی اور مسلم فلسفہ کی تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ انہوں نے اپنے والد سے تورات کی تعلیم بھی لی ـ جب المغرب سے الموحدون کی افواج اندلس کو فتح کرنے آئیں تو ان کا خاندان فرار ہو گیا اور موسی بن میمون فاس میں آ پہنچے جہاں پر انہوں نے دنیاوی تعلیمات بھی حاصل کیں ـ کچھ عرصہ فلسطین میں گزارنے کے بعد وہ فسطاط پہنچے جہاں انہوں نے سلطان صلاح الدین ایوبی کے طبیب کا فرض انجام دیاـ۔موسى ابن ميمون كو ايک عظيم یہودی فلسفی،ڈاکٹر، راہب ، مذہبی سکالر ، ریاضی ، فلکیات ، اور دوا کے فن پر مبصر کے طور پر جانا جاتا ہے اس کا اثر صدیوں اور ثقافتوں پر پھیلا ہوا ہے.وه سپین میں پیدا ہوئے تھے اور اپنے والد سے تعلیم حاصل كى جوایک یہودی جج تها وه قاہرہ میں جا بسے ، اور مصر کے دو وزرا صلاح الدين اورمحمد فاضل کےسركارى معالج بن گئے اور یہودی معاشرہ کے چیف ربی بھى۔ اپنى كتاب (Guide of the Perplexed) میں وہ فلسفیانہ دلیل کا استعمال کرتا ہے کہ بائبل اور یہودی عقيده ارسطو كى سوچ سے متنازع نہیں ہے . موسى بن ميمون کے ایمان کے تیرہ اصول (Thirteen Principles of Faith) یہودی عبادت گاہوں میں اب تک پڑھی جاتے ہيں ان کا لقب ، رامبام، راہب موشے بن ميمون کا مخفف ہے عالم ان کے سال پیدائش پر متفق نہیں ہیں وہ کثیر زبانی تھے ،اور ان کی تحقیق زیادہ عربی میں ہے برکلن ، نیویارک ، سان فرانسسکو اور مونٹریال کے ہسپتال اس کے نام پر ہيں۔ مصادر ویب سائٹزمرہ جاتیہودی موضوعاتعقائد
خدا کی وحدانیت • ارض اسرائیل • بنی اسرائیل • صدقہ • صنوعت تہوار
شابات • روش ھاشنہ • عشرۃ التوبہ • یوم کپور • سکوتھ • سِمخات توراہ • حانوکا • عید پوریم • عید فسح • شاوُوت متعلقہ مضامین
متعلقہ ابوابآپ کیا کیا کر سکتے ہیں
ویکیمیڈیا منصوبہ جات میں
|