خیاطی کے پیشے میں بھارتی خواتین

بھارت کی درزنوں پر مضمون

خیاطی کے پیشے میں بھارتی خواتین (انگریزی: Indian women in the tailoring profession) جدید طور پر نہیں بلکہ صدیوں سے جڑی ہوئی ہیں۔ بھارت کے ہر شہر اور گاؤں کئی حواتین ہیں جو درزی کا کام کر کے خود کے لیے ذریعۂ معاش تلاش کرتی آ رہی ہیں۔ عام طور سے یہ خواتین دیگر خواتین کے شلوار سوٹ، بلاؤز، وغیرہ سیتی آئی ہیں۔ اس کے علاوہ چوں کہ بھارت میں ساڑیوں کا چلن بہت عام ہے، اس لیے یہ خواتین ساڑیوں پر فال ٹاکنے اور اس کے پیکو کرنے کے بھی کام کرتی آئی ہیں۔ کچھ معاملوں یہ خواتین کم عمر کے لڑکے اور لڑکیوں کے لیے ملبوسات اور اسکولی یونیفارم بھی سیتی آئی ہیں۔ یہ سب کام عام طور سے ایک غیر منظم طور پر مقامی سطح پر انجام پاتے رہے ہیں۔ تاہم جدید طور میں بھارتی خواتین روایتی گھریلو خیاطی سے آگے بڑھ کر صنعتی اور وسیع پہنچ والی خیاطی کو بھی اختیار کر رہی ہیں، جو ان کے لیے زیادہ منفعت بخش ہے۔

اُدیوگ آدھار اسکیم

ترمیم

بھارت کی ریاست راجستھان اور دیگر حصوں میں خواتین خورد، چھوٹے اور مجھولے کاروباروں کی وزارت (Ministry of Micro, Small & Medium Enterprises (MSME)) کی اُدیوگ آدھار اسکیم سے استفادہ کرتے ہوئے بھارت کے ریٹیل مصنوعات کے سازندے جیسے کہ فیب انڈیا، بیبا، بگ بازار اور مور کے لیے تیار شدہ ملبوسات تیار کر رہی ہیں۔[1]

منظم تربیت اور روز گار

ترمیم

کچھ مقامات پر خواتین کو بھارت میں باضابطہ تربیت اور روز گار بھی مہیا کیا جا رہا ہے۔ ادے پور میں قائم وشواس سنستھان اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے دِشا منصوبے اور عوامی شعبے کی کمپنی آر آئی ٹی ای ایس لیمی ٹیڈ کی کارپوریٹ سماجی ذمے داری کی مدد کے ذریعے خواتین کو اسکولی بچوں کے یونیفارم، سیکیوریٹی گارڈوں کی وردیاں، بیگ اور دیگر سلنے کی مصنوعات سینے کی تربیت اور روز گار مہیا کرتا ہے۔ [1] اسی طرح سے کئی اور بھارتی ادارے خواتین سے تیار شدہ پردوں، میز پوش، احرام اور دیگر خیاطی کے سامان کی تیاری میں مدد کرتی ہیں اور خواتین کے لیے روز گار کے مواقع فراہم کرتے ہیں۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم