خیال امروہی
نامور شاعر، نقاد ،محقق، مترجم اور ماہرتعلیم
ابتدائی حالات
ترمیمڈاکٹرخیال امروہوی کا اصل نام سید علی مہدی نقی تھا۔ آپ 10 دسمبر 1930ء کو حیدرآباد، دکن کے علاقے بیڑ میں پیدا ہوئے۔ آپ نے علوم السنہ شرقیہ کا امتحان پاس کرنے کے بعد 1943ء میں میڑک کیا، 1944ء میں اردو فاضل، 1945ء میں ایف اے ، 1947ء میں بی اے کاامتحان پاس کیا جبکہ 1949ء میں ایم اے فارسی کی ڈگری حاصل کی۔قیام پاکستان کے بعد آپ نے کراچی اور حیدرآباد میں قیام کیا اور پھر لاہور منتقل ہو گئے۔1964ء میں شعبہ تعلیم سے وابستہ ہو گئے اور شکرگڑھ اور ملتان میں تعینات رہے۔ بعد ازاں لیہ چلے گئے۔ 1969ء میں اعلی تعلیم کے حصول کے دوران ایران کی انقلابی شخصیت پر مقالہ بعنوان ’’مزدک‘‘ تحریرکیا اور تہران یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی
عملی زندگی
ترمیمآپ نے 40 سال لیہ میں قیام کے دوران ارود شاعری کو فروغ دیا۔
تصانیف
ترمیمڈاکٹر خیال امروہوی کی مختلف موضوعات پر 25 کتابیں شائع ہوئیں جس میں شاعری کے پانچ مجموعے بھی شامل ہیں۔ ان کی مشہور کتابوں میں "نئے افق نئی کرنیں"، "قوانین سحر " اور "مقتل جان" قابل ذکر ہیں۔ اس کے علاؤہ ان کا کلیات بھی " کلیات خیال امروہوی" کے نام سے حال میں ہی میں منظر عام پر آیا جو ان کے ہونہار تلمیذ جسارت خیالی نے مرتب کیا۔
وفات
ترمیم14 مئی 2009ء کو لیہ میں انتقال کر گئے۔