خیر پور ٹامیوالی
خیرپورٹامیوالی ضلع بہاولپور میں واقع ایک شہر ہے۔ یہ تحصیل خیر پور ٹامیوالی کا صدر مقام ہے
خیر پور ٹامیوالی | |
---|---|
انتظامی تقسیم | |
ملک | پاکستان [1] |
دار الحکومت برائے | |
تقسیم اعلیٰ | تحصیل خیر پور ٹامیوالی |
متناسقات | 29°34′48″N 72°13′58″E / 29.58°N 72.23277778°E |
قابل ذکر | |
جیو رمز | 1174355 |
درستی - ترمیم |
ضلع بہاولپور کا قصبہ اور تحصیل، بہاولپور کے مشرق کی طرف 65 کلومیٹر جبکہ حاصل پور سے 30 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ ایس ایم بی لنک اور بہاول نہر اس کے قرب و جوار سے گزرتی ہیں۔ اسے سب سے پہلے 1741ء میں سردار جدول خاں نے اپنے بھتیجے خیر محمد کے نام پر آباد کیا تھا چونکہ یہ قصبہ ایک اونچے ٹیلے پر آباد ہوا تھا، جو ٹامیوالی یا ٹانویوالی کہلاتا تھا۔ اس لیے اس کا نام خیر پور ٹامیوالی مشہور ہوا۔ ٹامہ مقامی زبان میں ٹیلہ کو کہتے ہیں۔ بہت جلد داؤد پوترہ سردار معروف خان نے اس پر قبضہ کر لیا۔ 1746ء میں یہ آبادی سیلاب کی نذر ہو گئی۔ دریا اس کی زمین کو ساتھ لے گیا، مگر اس کے بدلے ناقص ریت چھوڑ گیا چنانچہ سردار معروف خان نے موجود جگہ پر 1760ء میں شہر کو از سر نو تعمیر کرایا اور ایک مسجد خیر المساجد کے نام سے تعمیر کرائی۔ شہر کے اردگرد کچے قلعے اور گڑھیاں تعمیر ہوئیں جو یہاں کے رئیسوں کی ملکیت تھیں۔ انہی رئیسوں کے نام سے قصبہ میں چار محلے، صدقانی، معروف خانی، جمانی اور کرمانی وجود میں آ گئے۔ بعد ازاں 1790ء میں نواب بہاول خان نے اس پر قبضہ کر لیا۔ اس کے بعد یہ قصبہ ریاست بہاولپور کا حصہ رہا۔ یہاں ایک قدیم تہذیب و ثقافت کی یادگار مسجد خانو والی مسجد کے نام سے مشہور ہے۔ عباسی حکمرانوں کی رہائش کے لیے ایک دولت خانہ بھی بنایا گیا تھا۔ اسے بہاولپور ریاست میں ضلع اور تحصیل صدر مقام کا درجہ بھی حاصل رہا۔ بہاولپور سٹیٹ گزیٹیر 1904ء کے مطابق اس دور میں یہاں تین باغات سرکاری، شاہ صاحب والا اور ملک تیرتھ داس کے نام سے موجود تھے جبکہ اینگلو ورنیکلر مڈل اسکول، تھیولوجیکل اسکول، ڈاکخانہ، ڈسپنسری اور میونسپل آفس بھی موجود تھے۔ قصبے کے بازار اور گلیاں ہر وقت چولستان کی اُڑتی ریت سے اَٹے رہتے تھے۔ گزیٹیر میں یہ بھی لکھا ہے کہ خیر پور کے لوگ مقدمہ بازی میں بہت مشہور ہیں اس وجہ سے بعض لوگ خیرپور کو طنزاً شر پور بھی کہتے ہیں۔ 1883ء میں یہاں میونسپلٹی قائم کی گئی۔ قیام پاکستان سے قبل یہاں ہندو معقول تعداد میں آباد تھے، جو 1947ء میں نقل مکانی کرکے بھارت چلے گئے ۔ قیامِ پاکستان کے بعد 1970ء میں حاصل پور کو جب تحصیل بنایا گیا تو اس میں خیر پور ٹامیوالی بھی شامل کیا گیا۔ 1990ء میں خیر پور ٹامیوالی کو تحصیل کا درجہ دیا گیا۔ یہ تحصیل 888 مربع کلومیٹر پر مشتمل ہے۔ 1998ء میں اس تحصیل کی آبادی 184914 نفوس پر مشتمل تھی۔ ماضی میں یہاں لنگی ، سالاری اور دوہر جیسے کپڑے تیار کیے جاتے تھے اور اسی وجہ سے یہ شہر مشہور تھا۔ کھیس ، دریوں اور چھاپے کی دستکاری کا کام آج بھی یہاں ہوتا ہے۔ کھجور کے پتوں کی چٹائیاں دستی پنکھے اور چنگیریں بھی عام بنتی ہیں۔ یہاں کا سوہن حلوہ بھی بہت مشہور ہے۔ یہاں ریلوے اسٹیشن ، تھانہ، لڑکوں اور لڑکیوں کے ڈگری کالجز، غلہ منڈی ریسٹ ہاؤس محکمہ انہار، طلبہ و طالبات کے متعدد سرکاری و غیر سرکاری ہائی و پرائمری اسکولز، تحصیل سطح کے دفاتر و عدالتیں اور ہسپتال موجود ہیں۔ معروف جمانی، صدقانی لشکر خانی، بوہراں ، غنی پور اور غریب آباد یہاں کی رہائشی بستیاں ہیں جبکہ مین بازار، فیصل بازار اور رحیم مارکیٹ تجارتی مراکز ہیں۔ یہاں تین غلہ منڈیاں بھی ہیں سب سے قدیم منڈی اب متروک ہو چکی ہے۔قصبہ خیر پورکا شمار علاقے میں اہم علمی مرکز کے طور پر ہوتا آیا ہے۔ یہاں پہلے پہل ہمدانی سلسلے کے ایک بزرگ سیّد ہاشم شاہ ہمدانی تشریف لائے جو حضرت شاہ ولی اللہ کے ہم زمانہ تھے۔ خاندان ہمدانیہ کے اکثر بزرگ صاحب کمال صوفی اور صاحب تصنیف شاعر تھے۔ ان میں سے سید زمان شاہ نیازی قابل ذکر ہیں
- ↑ "صفحہ خیر پور ٹامیوالی في GeoNames ID"۔ GeoNames ID۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 نومبر 2024ء