عباسی

ویکیپیڈیا ضد ابہام صفحہ

عباسی ایک خاندانی نام ہے، جو حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کے چچا سیدنا عباس بن عبد المطلب کی نسل و اولاد سے ہیں، خلافت عباسیہ سے ان کی نسلی نسبت بھی قومیت عباسی مراد ہو سکتی ہے، عالم اسلام کی عظیم الشان خلافت عباسیہ بھی اسی خاندان نے قائم کی جہاں 748ء سے لے کر 1258ء تک، قریبا 510 سال تک عباسی خلفاء بغداد سے دنیا کے ایک وسیع و عریض خطہ پر خلافت و حکمرانی کرتے رہے۔

  • مری ضلع راولپنڈی، ہزارہ اور کشمیر میں آباد عباسی عام طور پر ڈھونڈ عباسی کہلاتے ہیں, ۔ *وادی کشمیر میں اوڑی, گوالٹن ,بجہامہ,بونیار نوشہرہ اور ضلع بارہمولہ کے علاقہ چندوسہ (فقیر باغ و کھُڈپورہ ) میں بہی عباسی قوم آباد ہے ,

تنظیم سازی ترمیم

سندھ میں انجمن اتحاد عباسیہ تنظیم قائم ہے جس کے مرکزی چیئرمین ڈاکٹر شفقت حسین عباسی ہیں، علاوہ ازیں ایک متحدہ ملت عباسیہ تھی جس کے چیئرمین ہارون عباسی تھے۔

مری اور گرد نواح کے عباسی ترمیم

ڈھونڈ عباسی (جسے Dhúnd بھی لکھا جاتا ہے؛ اردو: درس عباسی) شمالی پاکستان میں عباسی قبیلے کا ایک ذیلی قبیلہ ہے۔ وہ بنیادی طور پر ضلع ایبٹ آباد اور مری، تحصیل کہوٹہ کے ساتھ اور صوبہ پنجاب کے ضلع راولپنڈی میں آباد ہیں۔ یہ صوبہ خیبر پختونخوا کے ہزارہ ڈویژن کے ضلع ہری پور اور مانسہرہ میں بھی پائے جاتے ہیں۔ ایبٹ آباد اور مری کے علاوہ آزاد کشمیر کے ضلع باغ اور ضلع مظفرآباد میں ڈھونڈ عباسیوں کی بڑی آبادی آباد ہے۔[1][2][1] یہ قبیلہ پہاڑی-پوٹھواری کی ڈھونڈی-کیرلالی پہاڑی بولی بولتا ہے۔[3] لفظ ڈھونڈ ایک اعزازی نام تھا جو ان کے آبا و اجداد میں سے ایک کو دیا گیا تھا۔

ان کے آبا و اجداد سید غیاث الدین ضراب شاہ قدس سرہ العزیز جنھیں سردار ضراب خان عباسی (998ء - 1070ء) کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، غزنی سلطنت کے محمود غزنوی کے دور میں ہرات، غزنی افغانستان میں مسلح افواج کے گورنر جنرل اور کمانڈر تھے۔ وہ 1020ء میں محمود غزنوی کے ساتھ عباسی خلیفہ القادر باللہ (990ء سے 1031ء) کے دور میں اپنی جنگی مہم میں برصغیر آیا اور ریاست کشمیر پر حملہ کیا۔ جب ضراب خان اپنی فوج کے ساتھ کشمیر پہنچا تو کشمیر کا بادشاہ ٹیکس ادا کرنے پر راضی ہوا اور اپنی بیٹی کی شادی بھی عباسی آرمی چیف سردار ضراب خان عباسی سے کر دی۔ اس نے کشمیر کے بادشاہ سے بڑی دولت اور زمینیں حاصل کیں اور عباسی خاندان کے سفیر کے طور پر ریاست میں آباد ہو گئے۔ ان کی قبر ضلع راولپنڈی کی تحصیل کہوٹہ کے گاؤں درکوٹ میں ہے۔ سردار زوراب خان طائف شاہ کا بیٹا تھا جو 974 سے 991 عیسوی تک حکومت کرنے والے عباسی خلیفہ الطائع لی امر اللہ کے دور میں خراسان میں ایک عباسی کمانڈر تھا۔ بعد میں اس نے خراسان میں سبگتیگین (محمود غزنوی کے والد) میں شمولیت اختیار کی۔

سردار ضراب خان عباسی کا ایک ہی بیٹا تھا جس کا نام غئی محمد اکبر تھا جسے سردار اکبر غئی خان عباسی بھی کہا جاتا ہے جس کی قبر بھی درکوٹ، کہوٹہ میں ان کے والد کی قبر کے ساتھ تھی۔ سردار اکبر غئی خان کے پانچ بیٹے تھے جن کے نام کنور خان (کہوندر خان)، سڑاڑہ خان، سالم خان، ثناء ولی خان اور مولم خان تھے جن سے ان کی نسل پھیلتی ہے۔ وہ ڈھونڈ، جسکم، گہیال اور سڑاڑہ قبائل کے جد امجد تھے۔ کنور خان کے تین بیٹے تھے جن کا نام فردام خان، بہادر خان اور کالو خان ​​(کالو رائے خان) تھا۔ فردام خان جو ان کی اولاد راجوری، ہندوستانی مقبوضہ کشمیر میں آباد تھے اور بہادر خان جس کی نسل کثیر، ہندوستانی مقبوضہ کشمیر میں پھیلی ہوئی تھی۔ کالو خان ​​(1083 - 1150 AD) مقبوضہ کشمیر پونچھ کے علاقے سے جھلہاڑی، پلندری اب آزاد کشمیر چلا گیا، اس نے کشمیری بادشاہ راجا رستم رائے خان کی بیٹی سے شادی کی اور اس کا جانشین بنا۔ اسے "رائے" کا خطاب ملا تو کالو خان ​​کا نام کالو رائے خان ہو گیا۔ دوسرا حوالہ کہتا ہے کہ اس نے کشمیر کے راجا دھنی رائے خان کی بیٹی سے شادی کی۔ مری، ہزارہ اور آزاد کشمیر کے ڈھونڈ، جسکم اور گیہال عباسی قبائل اپنے خاندان کی جڑیں کالو رائے خان (کالو خان) سے واپس کرتے ہیں۔ کالو خان ​​کے بیٹے کا نام قدرت اللہ خان المعروف قوند خان تھا اور قدرت اللہ خان کا بیٹا نیک محمد خان المعروف نکودر خان ہوا اور نیک محمد خان کا دلیل محمد خان تھا اور دلیل محمد خان کا راسب خان تھا۔ راسب خان کے دو بیٹے تھے جن کے نام شاہ ولی خان عباسی (ڈھونڈ خان) اور باغ ولی خان عباسی (باغ خان) تھے۔ مری، ہزارہ ڈویژن اور آزاد کشمیر کے ڈھونڈ عباسی اپنی جڑیں شاہ ولی خان (ڈھونڈ خان) سے واپس کرتے ہیں جب کہ آزاد کشمیر اور کہوٹہ کے گیہال اور جسکم عباسی اپنی جڑیں باغ ولی خان عباسی (باغ خان) سے واپس کرتے ہیں۔ یہ واقعہ 1836 عیسوی میں فارسی میں لکھی جانے والی مشہور تاریخ کی کتاب ضراب خان عباسی کے خاندانی شجرہ کے ساتھ مراۃ السلاطین جلد اول میں درج ہے۔ نیز خاندانی شجرہ نسب کے ساتھ ڈھونڈ عباسیوں کی مکمل تاریخ انساب ظفرآباد جونپور اعظم گڑھ ہند سن اشاعت 1800ء اور عباسیان ہند 1819ء میں مفتی نجم الدین سمرقندی کی تحریر کردہ میں بیان ہیں۔ نیز بہت سے تاریخی حوالہ جات ڈھونڈ عباسیوں کے بارے میں 16ویں اور 17ویں صدی میں لکھی گئی کشمیر کی تاریخ کی پرانی کتابوں میں لکھے گئے ہیں۔

لفظ "ڈھونڈ" ایک اعزازی نام تھا جو ان کے جد امجد حضرت سید شاہ ولی خان عباسی (1192 AD - 1258 AD) کو دیا گیا تھا، جسے ان کے روحانی شیخ حضرت بہاء الدین زکریا ملتانی نے ڈھونڈ خان کے نام سے پکارا ۔ واقعہ یوں درج ہے کہ آپ اپنے پیر و مرشد سے بچھڑ گئے تھے اور کافی تلاش بسیار کیبعد آپکو تلاش کیا گیا، اس وجہ سے آپ ڈھونڈ خان کے نام سے بھی جانے جاتے ہیں۔ حضرت سید شاہ ولی خان عباسی بھی صوفی بزرگ تھے۔ سید شاہ ولی خان کے بیٹے کا نام سید حسن خان تھا جس کی قبر جھلہاڑ، پلندری آزاد کشمیر میں ملتی ہے۔ ان کی اولاد میں اولیاء و صوفیا کثرت سے پیدا ہوئے ہیں۔ سید شاہ ولی کے بھائی کا نام باغ ولی خان تھا جو جسکم اور گیہال عباسیوں جو ضلع راولپنڈی کی تحصیل کہوٹہ کے ساتھ آزاد کشمیر کے پونچھ اور باغ اضلاع میں رہتے ہیں ان کے جد امجد ہیں۔ ان کی اولاد سید غیاث الدین ضراب شاہ کے فرزند اکبر غئی خان کی نسبت خود کو گیہال کہتی ہے جبکہ باغ ولی خان کے بیٹے کا نام جسکمب خان ملتا ہے جس کی نسبت اس کی چند زریات اس نام سے مشہور ہوئی جو کہوٹہ کے گرد و نواح میں آباد ہیں۔

ڈھونڈ عباسی قبیلے کی مشہور شخصیات میں سے ایک پیر سید نعمت شاہ المعروف دائمت بابا ہیں، جنہیں مقامی پہاڑی زبان میں دادا ڈھمٹ خان عباسی (1295ء - 1370ء) کے نام سے جانا جاتا ہے۔ پیر سید نعمت شاہ عباسی ایک ولی کامل گذرے ہیں اور ان کا مزار دناہ، گھوڑا گلی، مری میں ہے۔ چودھویں صدی کے وسط میں وہ کشمیر کے خطہ پونچھ سے مری کی پہاڑیوں میں آباد ہوئے۔ وہ مری کی پہاڑیوں سے ملحقہ خطہ ہزارہ کے پی کے ریجن اور تحصیل دھیرکوٹ، ضلع باغ کشمیر اور کشمیر کے ضلع مظفرآباد کے عباسی قبائل کے دادا ہیں۔ پیر نعمت شاہ کے پانچ بیٹے ہوئے جن میں پائندہ خان، بہادر خان، تاج محمد خان المعروف ٹوٹہ خان، چن خان اور عبد اللہ خان شامل ہیں۔ پیر سید نعمت شاہ کے مشہور روحانی پوتوں میں پائندہ خان کی نسل سے حضرت سید عبد الرحمن شاہ عباسی (1406ء - 1480ء) ہیں جنہیں مقامی طور پر دادا رتن خان عباسی اور حضرت سید قاسم شاہ عباسی (چاند خان عباسی) کے نام سے جانا جاتا ہے، جن کا مزار چمن کوٹ، تحصیل دھیرکوٹ میں ہے۔ یہ دونوں بھائی سرکل بکوٹ ہزارہ، مری اور آزاد کشمیر کے رتنال اور چندال ڈھونڈ عباسی قبیلے کے آبا و اجداد ہیں، ان کی اولاد مری سرکل بکوٹ ہزارہ و کشمیر میں آباد ہیں۔ حضرت سید عبد الرحمان عباسی کی اولاد میں چھٹی پشت پر پیر حافظ سراج الدین المعروف پیر ملک سورج اولیاء رح کا نام آتا ہے جو خطہ کوہسار و پوٹھوہار کی عظیم روحانی شخصیت گذرے ہیں۔ انکا شمار حضرت سید شاہ عبد اللطیف کاظمی المعروف حضرت بری امام سرکار رح کے خاص رفقا و دوستوں میں ہوتا تھا۔ انکا مزار مری کے گاؤں پوٹھہ شریف میں واقع ہے۔

  • السيد اسامه علي العباسي
  • نقيب الاشراف العباسيين في الشمال الباكستان
  • مهتمم نقابة الاشراف العباسيه پاکستان

۔[1]

شجرہ نسب عباسی خاندان ترمیم

*جد امجد خاندان عباسیہ مری، ہزارہ و کشمیر*

*غیاث الدین ضراب شاہ المعروف سردار ضراب خان عباسی کا تعارف*؛

غیاث الدین محمد ضراب شاہ المعروف سردار ضراب خان عباسی، عباسی خلیفہ القادر باللہ کے دور خلافت میں محمود غزنوی کے ہمراہ علاقہ ہرات، غزنی افغانستان سے دہلی، ہندوستان وارد ہوئے تھے۔ تاریخی کتب میں یہ بات درج ملتی ہے کہ سلطان محمود غزنوی نے ریاست کشمیر پر 1016ء اور 1020ء عیسوی کو دو بار حملہ کیا۔ غیاث الدین ضراب شاہ، سلطان محمود غزنوی کے کشمیر پر دوسرے حملے بمطابق 1020ء عیسوی میں عرب قبائل کے سپہ سالار کی حیثیت سے شامل تھے۔ یہ بات تاریخ کی کتب میں درج ملتی ہے کہ 1020ء عیسوی میں سلطان محمود غزنوی کے لشکر میں عرب قبائل کا ایک لشکر اس فوجی مہم میں شامل تھا جس نے ریاست کشمیر پر حملہ کیا تھا، جس کی قیادت عربی النسل بنو عباس کے غیاث الدین ضراب شاہ کر رہے تھے۔


تاریخ طاہری جو 1600ء کو تحریر کی گئی اس میں درج ہے کہ عرب قبائل کی قیادت بنو عباس سے ایک نوجوان لڑکا ضراب خان کررہا تھا جس کی والدہ ترک تھی، یہ عرب لشکر محمود غزنوی کی فوج میں شامل تھا اور یہ کشمیر پہ دوسرے حملہ بمطابق 1020ء کی بات ہے۔ تاریخ کی کتاب ھبیرۃ العرب میں اس واقعے کی تفصیل یوں درج ہے کہ سلطان محمود غزنوی کے کشمیر پر دوسرے حملے کے وقت عرب قریش قبیلے سے ایک نوجوان لڑکا تھا جو عرب قبائل کی سپہ سالاری کررہا تھا اور یہ کشمیر کی باجگزار ریاست پر حملہ آور ہوا۔ تاریخ موسم بہار جلد سوم میں یہ لکھا ہے وہ عربی النسل نوجوان پنجاڑ پر قابض ہو گیا تھا اور راجا قلعہ چھوڑ کر کشتواڑ بھاگ گیا تھا۔

تاریخ عباسیان ہند از مفتی نجم الدین ثمرقندی سن اشاعت 1819ء بمقام ہند، اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ غیاث الدین ضراب شاہ المعروف سردار ضراب خان عباسی، محمود غزنوی کی فوجی مہم کے دوران ہندوستان دہلی تشریف لائے۔ محمود غزنوی کے عرب لشکر کی سپہ سالاری غیاث الدین ضراب شاہ کے سپرد تھی۔

تاریخ عباسیان ہند میں مصنف نجم الدین ثمرقندی لکھتے ہیں کہ ہندوستانی تاریخ دان اجت ناگ نے اپنی کتاب تاریخ دہلی کے صفحہ نمبر 126 میں لکھا ہے کہ جب محمود غزنوی افغانستان سے ہندوستان پر حملہ آور ہوا تو عرب لشکر کا نائب غیاث الدین عبیدی نامی نوجوان تھا، یہ نوجوان بہادر جنگجو تھا۔  یہ دشمن کے لشکر پر ایسے حملہ کرتا تھا جس طرح بکریوں کے ریوڑ پر شیر حملہ آور ہوتا ہے اس وجہ سے اسے *ضراب*  کہتے تھے کہ عرب کا سب سے زیادہ مارنے والا شیر اور اس نوجوان کا شجرہ نسب عبیداللہ ابن عباس ابن عبد المطلب رض سے جاملتا ہے اور یہ بنوعباس سے تھا۔

عرب میں ضراب اس شیر کو کہا جاتا ہے جو بہت مارنے والا ہو، باویں وجہ غیاث الدین محمد، ضراب خان کے نام سے زیادہ مشہور و معروف ہوئے۔  آپ کے نام کیساتھ ‘عبیدی’ کا لاحقہ سے یہ ثابت ہے کہ آپ عبیداللہ ابن عباس کی اولاد سے تھے اور آپ کا شجرہ نسب سعید بن محمد بن عبیداللہ بن عباس بن عبد المطلب رض سے جاملتا ہے، جس کا اندراج عرب کی مشہور کتاب ‘جذواۃ الاقتباس فی نسب بنو عباس’ میں درج ملتا ہے۔

اس حوالے یہ غیاث الدین محمد ضراب کا شجرہ نسب یہ ہے

غیاث الدین محمد ضراب شاہ ابن طائف شاہ ابن نوح ابن عباس ابن رفیع ابن فضل ابن اسحاق ابن عادل ابن یافث ابن سعید ابن محمد ابن عبیداللہ ابن عباس ابن عبد المطلب

بحوالہ؛ عباسیان ہند 1819ء ، انساب ظفرآباد اعظم گڑھ ہندوستان سن اشاعت 1800ء، جزوۃ الاقتباس فی نسب بنو عباس  


اس کے علاوہ عباسیان ہند میں مفتی نجم الدین ثمرقندی مزید بیان کتے ہیں کہ تاریخ اجمیر میں مولوی لطف اللہ الہ آبادی نے لکھا ہے غیاث الدین  ضراب شاہ، بنو عباس ابن عبد المطلب سے تھے۔ دہلی سے اجمیر حاظری دربار کے لیے آئے تھے۔ وہاں حضرت رکن مسند شاہ عرب سے تشریف لائے ہوئے تھے تو غیاث الدین انہی کے ہاں مہمان ٹھہرے۔ غیاث الدین کا لباس عربی تھا، کمر میں تلوار تھی جیسے مجاہد ہو، بڑا بارعب نوجوان تھا۔ چند دن ٹھہرنے کے بعد حضرت رکن شاہ کے حکم پر سرینگر، کشمیر گیا اور وہیں قیام کیا، سلوگن میں اس کی اولاد آباد ہے۔ بعض کہتے ہیں کہ سرینگر تھوڑے عرصہ قیام کے بعد وہ پونچھ کشمیر چلا گیا جہاں سرینگر کے راجا نے اسے جاگیر عطا کی تھی۔


تاریخ کشمیر کے مصنف الپیال رتن لکھتے ہیں کہ غیاث الدین ضراب شاہ کو شالاوجن، مقبوضہ کشمیر میں جاگیر دی گئی تھی اور یہ بنو عباس سے تھا اور غزنوی لشکر کیساتھ دہلی سے سرینگر آیا تب اس کو پونچھ میں یہ جاگیرسرینگر کے راجا نے دی تھی۔ الپیال رتن کی یہ کتب 1725ء میں سرینگر کشمیر سے شائع ہوئی تھی۔


مولوی الف دین راجوری کشمیری اپنی کتاب ہجرت کے سفر میں یہ لکھتے ہیں کہ ہم یہ بات تواتر سے سنتے آ رہے ہیں کہ غزنوی لشکر میں عرب لشکر کی سپاہ گری عربی بنو عباس کی نسل سے غیاث الدین ضراب شاہ کے پاس تھی اور اس لشکر کی سپاہ گری کرتے ہوئے وہ سرینگر آئے تھے جہاں ایک معرکے میں کامیابی کے بعد انھیں سرینگر کے راجا کی طرف سے کافی جاگیر عطا کی گئی تھی۔


مفتی نجم الدین ثمرقندی اپنی کتاب عباسیان ہند میں مزید لکھتے ہیں کہ یہ بات مصدقہ ہے کہ یہ بنو عباس ابن عبد المطلب رض ہی ہیں۔ غیاث الدین  ضراب شاہ کی اولاد میں مذہب کا رجحان دیگر قبائل سے زیادہ ہے، یہ اپنے نسب پر فخر کرتے ہیں۔ مہمان نواز، غم خوار ، کشادہ دل اور حیا کرنے والے ہیں۔ یہ شفیق اور مہربان ہیں۔ سادہ لباس ہیں مگر غیرت مند اور بہادر جنگجو ہیں۔ انکا جد امجد غیاث الدین ضراب شاہ المعروف ضراب خان، محمود غزنوی کے ہمراہ خراسان سے دہلی آیا اور دہلی سے سرینگر، کشمیر عرب کندی کے حکم پر وارد ہوا۔ سرینگر کے راجا نے اسے علاقہ پونچھ میں جاگیر عطا کی اور اس نے وہیں مستقل ستقل سکونت اختیار کی اور اس کی قبر کہوٹہ میں واقع ہے۔

  • السيد اسامه علي العباسي
  • نقيب الاشراف العباسيين في الشمال الباكستان
  • مهتمم نقابة الاشراف العباسيه پاکستان

سیاست دان ترمیم

کھلاڑی ترمیم

صحافی ترمیم

اداکار ترمیم

دیگر شخصیات ترمیم

  *ہاشم علی خان عباسی =( پیدإش 1894 وفات 1987) اک بہت ہی اعلی روحانیت اور غیرتمند مذاجی شخصیت جو وادی کشمیر کے علاقہ کنڈی کے گاؤں چندوسہ کے لمبردار تھے ان کے والد محترم کا نام صوفی خان عباسی اور دادا امیر خان عباسی تھے جن کے اباواجداد مری سے ہجرت کرکے کشمیر کے کنڈی چندوسہ میں آباد ہوہے تھے
  • مضطر عباسی، [2]، ایک پروفیسر جنھوں نے اسپرانتو زبان میں قرآن کا ترجمہ و تفسیر اور چالیس سے زیادہ کتابوں کے مصنف
  • جسٹس عقیل احمد عباس کراچی
  • شہ محمد احمد کلیم اللہ لوط عثمانی عباسی عبقری چیمہ، یہ ہیں تو پیروکار خاندان عباسیہ سے اور خاندان عباسیہ کی دینی فکر فقہ عباسیہ کے مبلغ یعنی ان کے نام کے ساتھ عباسی تبرکا ہے لیکن خاندان عباسیہ میں اور ساری امت مسلمہ میں ان کو قدر کی نگاہ سے اس لیے دیکھا جاتا ہے کہ یہ اللہم فقہہ فی الدین کی دعائے نبوی کی فقہ کے خادم و محافظ ہیں۔ ان کے خاندان کا پچھلی کئی نسلوں سے لقب شہ شیر علی ہے
  • ظفر محمود عباسی نیول چیف آف سٹاف
  • احمد عباسی(گگومنڈی)
  • ابن الحسن عباسی
  • اسامہ علی عباسی - نقیب الاشراف العباسیین فی الشمال الباکستان - مؤرخ الاسلامیہ و علم الانساب

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. پنجاب کی ذاتیں۔ ڈیزل ایبسن
  2. en:Muztar Abbasi