داعی اسلام: صادق بستوی کی غیرمنقوط شاہنامہ اسلام طرز پر لکھی گئی سیرت پر پہلی منظوم کتاب۔

وجہ تصنیف ترمیم

’’ سیرت طیبہ ایسا موضوع ہے جس پر الگ الگ انداز میں کثرت سے کتابیں لکھی گئیں۔ میں بھی اس موضوع پر ایک کتاب لکھنے کا خواہش مند تھا لیکن ایسا کوئی پہلو نظر نہیں آ رہا تھا جس میں کچھ جدت ہو۔ اسی دوران دارلعلوم دیوبند جانا ہوا۔ وہاں دارا لعلوم کے ممتاز استاذ مولانا عبد الرحیم بستوی کے یہاں قیام ہوا۔ ان کے پاس ولی رازی کی نثر میں غیر منقوط کتاب ’ہادی عالم ‘ رکھی ہوئی تھی۔ مولانا عبد الرحیم بستوی مجھ سے کہا کہ تم اس کو منظوم کردو۔ میں وہاں سے آکر اس کام میں لگ گیا اور آج آپ کے سامنے ’داعی اسلام ‘ کے نام سے غیر منقوط شاہنا مہ اسلام موجود ہے‘‘۔

بڑا کارنامہ ترمیم

صادق بستوی نے ولی رازی کی کتاب دیکھ کرداعی اسلام لکھنے کی ترغیب حاصل کی ،لیکن ان کا کارنامہ ولی رازی سے بڑا ہے۔ کیوں کہ اہلِ علم و دانش اور نکتہ سنجانِ فکر و نظر بخوبی واقف ہیں کہ صنعت غیر منقوطہ میں نثر کے مقابلے میں منظوم کتاب لکھنا اور وہ بھی سیرتِ پاک ایسے نازک موضوع پر کس قدر مشکل ہے۔ جہاں اس صنعت کے ساتھ ساتھ اوزان وبحور اور قوافی کی پابندیاں ایک طرف،اسلام کی عائد کردہ پابندیاں بھی قدم قدم پر پا بہ زنجیر بنتی ہیں۔

نمونہ کلام ترمیم

سلام اس کو کہ اس کا ہر عمل وحی الہٰی ہےسلام اس کو کہ اس کا کلمہ گو ہر مور و ماہی ہے
سلام اس کو کہ اک امی مگر اک ہادیٔ کاملمطہر اور طاہر اک رسولؐ اک حاکم عادل

اعزازات ترمیم

داعی اسلام پر صادق بستوی کو اترپردیش اردو اکادمی کے ادبی انعام اور حمدو نعت اکیڈمی نئی دہلی کی طرف سے حسان بن ثابت ایوارڈ سے نوازاگیاہے۔ جس کام نے ان کو شہرت کے بام عروج پر پہنچایا وہ بغیرنقطے والی کتاب ہے۔ ان کی جادوئی کتاب ’داعی اسلام ‘ منظر عام پر آتے ہی چہار جانب اس کی دھوم مچ گئی اور گوشۂ گمنامی میں خاموشی سے کام کرنے والے صادق بستوی راتوں رات پوری اردو دنیا میں مشہور ہو گئے۔ اس کتاب کو ہندوستان سے زیادہ پاکستان میں مقبولیت حاصل ہوئی اور وہاں متعددجعلی ایڈیشن شائع ہوئے۔ یہ کتاب دراصل حفیظ جالندھری کی شاہنامہ اسلام کی طرز پر غیر منقوط کلام ہے۔[1]

حوالہ جات ترمیم