دوالمیال توپ
دوالمیال توپپہلی جنگ عظیم میں اس گاؤں کے لوگوں کے غیر معمولی کردار کے اعتراف میں 1925ء میں یہاں حکومت برطانیہ کی جانب سے عطا کی گئی آرٹلری توپ نصب کی گئی۔ اسکاٹ لینڈ میں بنائی گئی اس توپ کی چمک دمک تقریباً ایک صدی بعد بھی جوں کی توں برقرار ہے اور تمام علاقے میں دوالمیال کی وجہ شہرت اور پہچان سمجھی جاتی ہے۔
توپ کی حقیقت
ترمیممقامی طور پر یہ مشہور ہے کہ یہ گن کسی ایک شخص کی بہادری پر اسے منہ مانگا انعام دیا گیا جب کہ اصل حقیقت یہ ہے کہ پہلی جنگِ عظیم (18-1914) میں صرف اس گاﺅں سے تعلق رکھنے والے 460 فوجیوں نے حصہ لیا اور مختلف محاذوں پر لڑتے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ پہلی جنگِ عظیم ختم ہوئی تو حکومت ِ برطانیہ نے ان سپاہیوں کی خدمات کے اعتراف میں 1925ء میں اس گاؤں میں ایک توپ نصب کی جو اب بھی گاﺅں کے مرکزی چوک میں نمایاں دکھائی دیتی ہے۔یہ توپ رائل انڈین آرمی کے فیلڈ مارشل برڈ ووڈ کی نگرانی میں نصب کی گئی تھی۔ اس جنگ میں اس گاﺅں کے ایک 100سے زائد وائسرائے کمشن افسر ہوئے۔ بہادری کے صلے میں ایسی ایک اور توپ سکاٹ لینڈ میں نصب ہوئی۔[1]
انفرادی نہیں اجتماعی انعام
ترمیمپورے ایشیا میں 460 کی تعداد ہونے کی وجہ دوالمیال کو آرٹلری توپ انعام میں دی گئی جبکہ ایشیا میں دوسری بڑی تعداد بھی وادی کہون کے قصبہ وعولہ کی ہے یہاں سے عالمی جنگ میں شرکت کرنے والوں کی تعداد 369 تھی[2] وعولہ دولمیال کے ہمسائے میں ہے اور یہی وجہ وہاں موجود توپ پر تحریر ہے یہ توپ آنریری کیپٹن ملک غلام محمد اور دوسرے سابقہ فوجیوں کو دی گئی اسے توپ والا گاؤں اور ہوم آف گنرز کہا جاتا ہے [3]
دو توپیں
ترمیمیہ توپ پہلی جنگ عظیم کے دوران استعمال کی گئی تھی۔ جب جنگ ختم ہوئی تو بہادری کے صلے میں دولتِ مشترکہ کے ممالک کو دو توپیں بطور انعام اور یادگار دی گئیں۔ ایک توپ تو اسکاٹ لینڈ گئی لیکن دوسری کی منزل دوالمیال کا یہ گاؤں ٹھہری جس کے 460 باسیوں نے انگریزوں کے شانہ بشانہ اس جنگ میں حصہ لیا تھا۔[4]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "آرکائیو کاپی"۔ 16 اگست 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 اگست 2019
- ↑ "آرکائیو کاپی"۔ 16 اگست 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 اگست 2019
- ↑ http://hiddenhistorieswwi.ac.uk/uncategorized/2014/09/the-dulmial
- ↑ https://www.bbc.com/urdu/pakistan/2013/04/130421_election2013_diary_chakwal_zs