دوقوز خاتون (وفات: 1265ء) ایل خانی سلطنت کی ملکہ اور ہلاکو خان کی بیوی اور اباقا خان کی ماں تھی۔[1]

دوقوز خاتون اور ہلاکو خان

سقوط بغداد

ترمیم

دوقوز خاتون کا نام پہلی بار سقوط بغداد 1258ء کے موقع پر ملتا ہے جب ہلاکو خان نے بغداد کی مسلم آبادی کے قتل کا حکم جاری کیا تو دوقوز خاتون نے بغداد کے مسیحیوں کے تحفظ کے لیے شوہر ہلاکو خان سے استدعاء کی تھی۔ اِس درخواست پر شہر بغداد کی مسیحی آبادی کو امان دے دی گئی تھی۔

مذہی رجحان

ترمیم
 
سریانی بائبل میں ہلاکو خان اور دوقوز خاتون

دوقوز خاتون کلیسیائے مشرق سے تعلق رکھنے والی نسطوری تھی۔ مسیحیت کے اِس فرقے میں دوقوز خاتون نے کافی خدمت کی۔ منگول سلطنت کے سفیر جب یورپ روانہ کیے جانے لگے تو دوقوز خاتون کے مسیحی ہونے کا کافی سیاسی فائدہ اٹھایا گیا۔[2]

وفات

ترمیم

1265ء میں دوقوز خاتون نے وفات پائی، اِسی سال ہلاکو خان نے بھی وفات پائی۔

اولاد

ترمیم

1234ء میں دوقوز خاتون کا ایک بیٹا ہلاکو خان سے پیدا ہوا جس کا نام اباقا خان رکھا گیا۔ اباقا خان 1265ء میں اپنے باپ ہلاکو خان کی وفات کے بعد ایل خانی سلطنت کا شہنشاہ بنا۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. Runciman, Steven (1987). A History of the Crusades. Cambridge University Press, p.299
  2. Jackson, Peter (2014). The Mongols and the West: 1221-1410, p. 175