دھنک
دھنک یا قوس قزح فطرت کا ایک مظہر ہے۔ جس میں بارش کے بعد فضا میں موجود پانی کے قطرے ایک منشور کی طرح کام کرتے ہیں۔ جب ان میں سے سورج کی شعائیں گزرتی ہیں اور یہ گزرنے کے بعد سات رنگوں میں بدل جاتی ہیں اور یوں آسمان کے اوپر ایک سترنگی کمان یا دھنک بن جاتی ہے۔ اسے قوس و قزح بھی کہتے ہیں۔
دھنک کے یہ سات رنگ سرخ، مالٹائی، پیلا، سبز، نیلا، جامنی اور گہرا نیلا شامل ہیں۔
دھنک اس وقت نظر آتی ہے جب بارش کے قطرے فضا میں ہوں اور سورج کی روشنی دیکھنے والے کے پیچھے سے چھوٹے زاویے سے آ رہی ہوں۔ زیادہ خوبصورت دھنک اس وقت بنتی ہے جب آدھے آسمان پر بادل ہوں اور آدھا آسمان صاف ہو اور دیکھنے والے کے سر پر بھی آسمان صاف ہو۔ دھنک کے آبشاروں اور فواروں کے گرد بننے کے مواقع زیادہ ہوتے ہیں۔
دھنک اس وقت بنتی ہے جب سورج کی روشنی کی شعاع پانی کے ایک قطرے میں داخل ہوتی ہے یہ قطرہ مثلثی منشور کی طرح کام کرتا ہے۔ پانی کے قطرے میں داخل ہونے کے بعد یہ شعاع مڑتی ہے قطرے کے آخر میں پہنچ کر یہ شعاع منعکس ہوتی ہے اور واپس مڑتی ہے قطرے سے باہر نکلتے ہوئے یہ دوبارہ مڑتی ہے اور سات رنگوں ميں تبدیل ہوجاتی ہے۔
دھنک آسمان پر عملی طور پر موجود نہیں ہوتی بلکہ یہ ایک نظری مظہر ہے۔ جس کا مقام دیکھنے والے کی جگہ پر منحصر ہوتا ہے۔ تمام قطرے سورج کی شعاعوں کو موڑتے اور منعکس کرتے ہیں۔ لیکن چند قطروں کی روشنی ہی دیکھنے والے تک پہنچتی ہے۔
دھنک کی سائنس کی تاریخ
ترمیمایرانی ماہر فلکیات قطب الدین شیرازی یا اس کا شاگرد کمال الدین الفراضی پہلے لوگ تھے جنھوں نے دھنک کے مظہر کو صحیح صحیح بیان کیا۔ نیوٹن نے پہلی بار یہ ثابت کیا کہ سفید روشنی دھنک کے سات رنگوں سے مل کر بنتی ہے۔
ایوان تصویر
ترمیممزید دیکھیے
ترمیمویکی ذخائر پر دھنک سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |