دھونک مچھلی
Synanceia | |
---|---|
Type species Synanceia verrucosa, 1801 illustration
| |
اسمیاتی درجہ | جنس [1] |
جماعت بندی | |
مملکت: | جانورia |
جماعت: | Actinopterygii |
طبقہ: | Scorpaeniformes |
خاندان: | Synanceiidae |
جنس: | Synanceia Bloch and J. G. Schneider, 1801 |
سائنسی نام | |
Synanceia[1] Marcus Elieser Bloch اور Johann Gottlob Theaenus Schneider ، 1801 | |
| |
درستی - ترمیم |
دھونک مچھلی یا سنگِ ماہی (انگریزی: Stonefish، سائنسی نام: Synanceia) دنیا کی انتہائی زہریلی اور بدنما مچھلی سمجھی جاتی ہے۔ دھونک مچھلی کے اعضا خصوصاً جگر، جلد اور بیضہ دانیوں میں ٹیٹروڈٹوکسین نامی زہر پایا جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ سائنائیڈ سے 200 گنا زیادہ طاقتور زہر ہے۔ جب دھونک مچھلی زہریلی نباتات کھائے تو اس میں یہ زہر جنم لیتا ہے۔ ٹیٹروڈُٹوکسین کھانا پکانے کے دوران تلف نہیں ہوتا۔ جب اس کی معمولی سی مقدار بھی جسم کے اندر پہنچے تو وہ انسان کو مکمل طور پر مفلوج کر دیتا ہے۔ اس کیفیت میں انسان سانس نہیں لے پاتا، چنانچہ چند ہی منٹ میں وہ عالم بالا پہنچ جاتا ہے۔ اذیت ناک بات یہ ہے کہ مفلوج حالت میں مرتے دم تک انسان ہوش و حواس میں رہتا ہے۔یہ خود کو چھپانے میں انتہائی ماہر ہے کیوں کہ یہ دیکھنے میں ایک پتھر معلوم ہوتی ہے۔[2]
2000ء سے اب تک جاپان میں فوگو کھانے سے 23 افراد جان بحق ہو چکے۔ تاہم ان میں کوئی بھی ریستوران میں ہلاک نہیں ہوا۔ یہ سبھی ماہی گیر تھے۔ انھوں نے جب گھر میں مچھلی پکا کر کھائی تو ناتجربہ کاری کے باعث زہر بھی چڑھا گئے۔ یوں موت ان کا مقدر بن گئی۔
پکوان
ترمیمیہ دنیا کی سب سے زہریلی مچھلی ہے۔ لیکن اسی خطرناک حیوان کو جاپانی مزے لے لے کر کھاتے ہیں بلکہ اس سے بنی ڈش دنیا کی مہنگی ترین ڈشوں میں شمار ہوتی ہے۔ ایک فوگو پلیٹ کی قیمت120ڈالر ہے۔ پاکستانی کرنسی میں یہ قیمت تقریباً بارہ ہزار روپے بنتی ہے۔ مچھلی کا چھوٹا سا ٹکڑا بھی انسان کو عالم بالا میں پہنچانے کے لیے کافی ہے۔ اسی لیے دھونک ماہی تیار کرنے والے شیف یا باورچی خود کو عام باورچیوں سے بلند مرتبہ یا اشرافیہ میں شامل سمجھتے ہیں۔ ایسا سمجھنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ وہ دھونک مچھلی پکانے کا عمل بڑی محنت و دیانت سے سیکھتے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ مہنگی ہونے کے باوجود جاپانی کونیو موراکے ریستوران باقاعدہ وقت لے کر فوگو کھانے آتے ہیں۔ دراصل دیوار پر لٹکا کونیو کا لائسنس انھیں تقویت بخشتا ہے۔ جاپان میں صرف لائسنس یافتہ باورچی ہی فوگو تیار کر سکتا ہے۔ کونیو زندہ مچھلی کاٹ کر پکائی کا آغاز کرتا ہے۔ ریستوران کے ٹینک میں ہر وقت 50،60 دھونک مچھلیاں تیرتی رہتی ہیں۔ جب کوئی آرڈر آئے تو کونیو مچھلی ٹینک سے نکالتا اور اس سے دو دو ہاتھ کرنے کے لیے تیار ہو جاتا ہے۔[3]
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ عنوان : Integrated Taxonomic Information System — تاریخ اشاعت: 2005 — ربط: ITIS TSN — اخذ شدہ بتاریخ: 22 اکتوبر 2013
- ↑ ارحم رحمان۔ "معلومات کی دنیا"۔ جنگ
- ↑ "دنیا کی سب سے زہریلی مچھلی"۔ اُردو ڈائجسٹ۔ 10 مئی 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 دسمبر 2016