===دین کا لغوی معنی===عربی زبان و لغت میں دین کے مفہوم میں جزا، خود کو سپرد کر دینا، اطاعت، بدلہ دینا، حکم ماننا اور شریعت کی پابندی شامل ہیں۔

اصطلاحی معنی

ترمیم

اور اصطلاح میں دین وہ پیغام، ہدایت نامہ اور حکم نامہ ہے جسے اللہ تعالی نے پیغمبروں کے ذریعے انسانوں کی ہدایت، کائنات، خدا اور انسانوں کے مابین صحیح رشتے کی نشان دہی کرنے، خدا، آخرت اور رسالت وغیرہ جیسی بنیا دی اور اصولی باتوں کو تسلیم کرنے کے لیے نازل کیا ہے۔ اور یہ اللہ کے سامنے خود کو آخری حد تک جھکا دینے سے عبارت ہے تاکہ آخرت میں رضائے الہی حاصل ہو . اور خدا اور رسول کی مرضی اور ان کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق اعمال و رسوم کی ادائیگی اور ممنوعات و محررکات سے بچنا شریعت ہے۔ یہ دینی تقاضے کے طور پر زندگی کے تمام شعبوں کو محیط ہے۔ انفرادی طور بھی اور اجتماعی طور پر بھی۔ کتاب و سنت اور عربی زبان و اصطلاحات کی لغات کی روشنی میں دین کا یہ مفہوم اور تصور سامنے آتا ہے۔ اس تعریف میں لازمی عقائد و اعمال سب آجاتے ہیں۔ مذہب بھی اب اس کے معنی میں استعمال ہونے لگا ہے۔ لیکن اصل کے اعتبار سے دین و شریعت کی ترکیب ہی جامع اور مانع ہے اس میں ایمان و عمل اور متعلقات سب داخل ہیں۔

علامہ سید محمود آلوسی بغدادی رح سورہ شوری کی آیت نمبر 13کے تحت اقامت دین کے متعلق لکھتے ہیں "دین اسلام جو توحید، خدا کی اطاعت، اس کی کتابوں، اس کے رسولوں اور یوم جزا پر ایمان کا نام ہے اور وہ سب کچھ ہے جس سے کوئی مومن بنتا ہے(روح المعانی).[1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ہندو ازم ص 5-6 پیش کردہ عبد الحمید نعمانی، ناظم شعبہ نشر و اشاعت، جمیعت علما ہند، ناشر دار العلوم دیوبند