دیپالپور اوکاڑہ سے 25کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ دیپالپور ایک انتہائی قدیم شہر ہے۔

تاریخ

ترمیم

دیپالپورکو سری چند نے آباد کیا تھا اور اس کا نام سری نگر رکھا تھا اس کے بعد اس کے بیٹے ہر سنگھ نے یہاں فصیل تعمیر کرائی اور بعد ازاں اس کا نام دیپالپور ہو گیا۔ دیپالپور کا موجودہ نام دیپا کے نام سے منسوب ہے ،جو راجا سالواہن کا بیٹا تھا۔ اس نے شہر کو دوبارہ تعمیر کرایا تھا۔

عہد بہ عہد

ترمیم

سکھوں کے عہد میں دیپالپور کی حیثیت ایک تعلقہ کی تھی۔1810ء تک یہ نکئی خاندان کی جاگیر رہا۔ نکئی خاندان سے لینے کے بعد کنور کھڑک سنگھ اور 1928ء میں سردار جوند سنگھ موکل کی جاگیر میں شامل ہوا۔ 1840ء میں اس کی موت تک وہ اس کی جاگیر میں رہا، پھر اس کے بعد اس کا بیٹا بیلا سنگھ اس کا جانشین بنا۔ انگریزوں کے پنجاب پر قبضے تک وہ جاگیر پر قابض رہا۔ یہاں متعدد قدیم عمارتوں کے آثار پائے جاتے ہیں۔ ان میں لالو جسراج کا مندر، شاہ جہاں دور کے وزیر خان خاناں کی تعمیر کردہ مسجد، امام شاہ اور محمود شاہ نامی بزرگوں کے مزارات قابلِ ذکر ہیں۔

موجودہ عہد

ترمیم

1919ء کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ قصبہ ضلع ساہیوال (منٹگمری) کی تحصیل تھا اب یہاں طلبہ و طالبات کے الگ الگ ڈگری کالج، تحصیل سطح کی عدالتیں، دفاتر، اہم قومی بنکوں کی شاخیں، تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال متعدد ہائی، مڈل اور پرائمری اسکول موجود ہیں۔ کپاس، گندم، گنا یہاں کی اہم زرعی پیداوار ہیں جبکہ شہر میں تجارت کی متعدد مارکٹیں اور بازار ہیں۔ پرانا شہر تین دروازوں ٹھٹھیاری دروازہ، ملتانی دروازہ اور شمالی دروازہ کے اندر ہے جبکہ کئی جدید آبادیاں ان کے گرد آباد ہو چکی ہیں۔[1]

ذاتیں

ترمیم

آرین کامیانہ ، بیگوکا ، سید (بخاری, گیلانی) ، قاضی ، شیخ ، کھوکھر ، وٹو ، بھٹی ، پٹھان (خان) ، جوہیا ، جاٹ کھرل ,وٹو ، آرین ، بھٹی راجپوت ، جوہیا ، ، کھوکھر ،،کمہاروں کی مختلف گودیں جیسے سوخل،،رحمانی وغیرہ

حوالہ جات

ترمیم
  1. نگر نگر پنجاب پروفیسر اسد سلیم شیخ، فکشن ہاؤس مزنگ روڈ لاہور