ذوی الارحام
ذوی الارحام : قریبی رشتہ دار،علم فرائض کی اصطلاح میں اس سے مراد وہ رشتہ دا رہیں جونہ تواصحاب فرائض میں سے ہیں اورنہ ہی عصبات میں سے ہیں انھیں ذی رحم محرم بھی کہتے ہیں
ذوی الارحام اور اصحاب فرائض میں فرق
ترمیماگرچہ ذوی الارحام کے معنی مطلق رشتہ داروں کے ہیں لیکن اصحاب فرائض کی اصطلاح میں اس سے مراد صرف وہ رشتہ دار ہیں جو نہ تو اصحاب فرائض میں سے ہیں اور نہ ہی عصبات میں سے ہیں۔[1]
ذوی الارحام کی اقسام
ترمیمذوی الارحام کی چار اقسام ہیں
- (1)پہلی قسم میں وہ لوگ ہیں جو میت کی اولاد میں ہوں۔ یہ بیٹیوں یا پویتوں کی اولاد ہے۔
- (2) دوسری قسم، یہ وہ لوگ ہیں جن کی اولاد خود میت ہے یہ جد فاسد یا جدہ فاسدہ ہے خواہ ان کی تعداد کتنی ہی کیوں نہ ہو۔
- (3) تیسری قسم، یہ وہ لوگ ہیں جو میت کے ماں باپ کی اولاد میں ہوں جیسے حقیقی بھائیوں کی بیٹیاں یا علاتی(باپ شریک)بھائیوں کی بیٹیاں اور اخیافی(ماں شریک)بھائیوں کے بیٹے بیٹیاں اور ہر قسم کی بہنوں کی اولاد۔
- (4) چوتھی قسم، یہ وہ لوگ ہیں جو میت کے دادا دادی، نانا نانی کی اولاد میں ہوں۔ جیسے باپ کا ماں شریک بھائی اور اس کی اولاد، پھوپھیاں اور ان کی اولاد، ماموں اور ان کی اولاد، خالائیں اور ان کی اولاد اور ماں باپ دونوں یاباپ کی طرف سے چچاؤں کی بیٹیاں یا ان کی اولاد۔
ذوی الارحام کے احکام
ترمیم- پہلی قسم کے ہوتے ہوئے دوسری قسم کے ذوی الارحام وارث نہ ہوں گے اور دوسری قسم کے ہوتے ہوئے تیسری قسم کے وارث نہ ہوں گے۔ تیسری قسم کے ہوتے ہوئے چوتھی قسم کے وارث نہ ہوں گے۔
- ذوی الارحام اسی وقت وارث ہوں گے جب کہ اصحاب فرائض میں سے وہ لوگ موجود نہ ہوں جن پر مال دوبارہ رد کیا جا سکتا ہو اور عصبہ بھی نہ ہو۔
- اس پر اجماع ہے کہ زوجین کی وجہ سے ذوی الارحام محجوب نہ ہوں گے یعنی زوجین کا حصہ لینے کے بعد ذوی الارحام پر تقسیم کیا جائے گا۔
- پہلی قسم کے ذوی الارحام میں میراث کا زیادہ مستحق وہ ہے جو میت سے اقرب ہو جیسے نواسی، پر پوتی سے زیادہ مستحق ہے۔
- اگر قربِ درجہ میں سب برابر ہیں تو ان میں سے جووارث کی اولاد ہے وہ زیادہ مستحق ہے خواہ وہ عصبہ کی اولاد ہو یا صاحب فرض کی ہو، جیسے پرپوتی نواسی کے بیٹے سے زیادہ مستحق ہے اور پوتی کا بیٹا نواسی کے بیٹے سے زیادہ مستحق ہے۔[1]