راجہ مان سنگھ
راجا مان سنگھ جلال الدین اکبر کے نو رتنوں میں سے ایک رتن۔
ابتدائی زندگی
ترمیمراجا مان سنگھ راجستھان کے امبر علاقہ کا راجپوت راجا تھا۔ امبر کو موجودہ دور میں جئے پور بھی کہا جاتا ہے وہ اکبر سے صرف8برس بڑا تھا۔ اکبر نے اس کو اپنی فوج کا سپہ سالار مقرر کیا تھا۔ خصوصاً مہارانا پرتاب سنگھ کے خلاف مان سنگھ نے کئی جنگوں میں مغلوں کی قیادت کی۔
راجا مان سنگھ بطور رتن
ترمیمراجا مان سنگھ ہندو تھا۔ اُسکی وفاداری اور ملنساری اکبر بادشاہ کے دل پر نقش ہو گئی۔ جس کی رفاقت نے بادشاہ کو اپنائیت اور محبت سکھائی۔ بلکہ کہا جاتا ہے کہ اُنکی وجہ سے اکبر بادشاہ کو ہندوستان میں پزیرائی حاصل ہوئی اور تیموری خاندان کی بنیاد بھی مضبوط ہوئی۔ بہادری اور جوانمردی میں اپنی مثال آپ تھا لہذا سپہ سالار بھی مقرر ہوا۔ اُسکی بہن کی شادی جہانگیر سے ہوئی اور پھر جہانگیر کے بیٹے خسرو کے اتالیق بھی مقرر ہوئے۔ جبکہ کے اکبر بادشاہ نے راجا مان سنگھ کی پھوپھی مریم الزمانی سے شادی کی تھی یہ ملکہ ہو کر بھی ہندو دھرم پر قائم تھی۔
اکبر کے لیے خدمات
ترمیم1580ء میں اکبر کی ان سیکولر پالیسیوں کی مخالفت شروع ہو گئی تھی۔ قاضی محمد یزدی نے مسلمانوں کو کھلے عام اکبر سے بغاوت کا مشورہ دیدیا تھا۔ انھوں نے اکبر کے بھائی مرزا حکیم کو کابل کا حکمراں مان لیا تھا۔ ان کی سرکوبی کے لیے اکبر نے راجا مان سنگھ کی قیادت میں ہی فوج بھیجی تھی انھوں نے اکبر کے لیے کئی ایک فتوحات حاصل کیں۔ اکبر نے ان کو بہار‘بنگال اور اڑیسہ کا گورنر بھی مقرر کیا تھا۔ مان سنگھ کو اکبر نے ایک خاص ذمہ داری دی تھی۔
جہانگیر
ترمیماکبر کے دونوں بیٹے مراد اور دانیال جوانی کی دہلیز کو پہنچنے سے قبل ہی فوت ہو گئے تھے۔ سلیم(جہانگیر) کافی منتوں اور مرادوں کے بعد پیدا ہوا تھا۔ اس لیے اکبر کی موت کے بعد جہانگیر نے تخت و تاج سنبھالا تو مان سنگھ سے سپہ سالاری چھین لی اور اسے صوبہ دار بنا کر بنگال بھیجا۔ جلد ہی اس سے وہ عہدہب ہی لے کر قطب الدین خان کو دیدیا گیا۔مختصراً یہ کہ جہانگیر نے مان سنگھ کو اکبر کے دور میں حاصل مراعات چھین لیں ۔
قلعہ روہتاس
ترمیمقلعہ روہتاس میں ایک حویلی مان سنگھ کے نام سے مشہور ہے۔
وفات
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ http://viqarehind.com/اکبر-کے آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ viqarehind.com (Error: unknown archive URL) -نو-9-رتن قسط10/