راشن کارڈ
راشن کارڈ یا راشن اسٹامپ ایک چھاپ یا کارڈ ہے جو کسی حکومت کی جانب سے جاری کیا جاتا ہے۔ یہ کارڈگیرندوں کو غذا یا دیگر اشیا حاصل کرنے کی سہولت فراہم کرتا ہے جو جنگ کے دوران کم سربراہ کیے جا رہے ہوں یا کسی دوسرے ہنگامی حالات میں جب راشن بندی نافذ کی جاتی جکی ہو۔ یہ جنگ کے اختتام کے بعد بھی دونوں فریقین کی جانب سے نافذ رہے ہیں جب متحاربین کی معیشتیں رفتہ رفتہ معمول پر پہنچے ہوں۔ راشن اسٹامپ کو کسی بھی وقت پر درکار غذائی اجناس بنائے رکھنے کے لیے بھی بہ روئے کار لایا جاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ کوشش ہے کہ کسی بھی شخص کو دوسرے فرد سے زیادہ غذائی اجناس کا ذخیرہ کرنے کا موقع نہ ملے۔
بھارت
ترمیمدوسری جنگ عظیم کے بعد بھارت میں راشن بندی ہمیشہ قائم رہی ہے۔ راشن کارڈ کی قسم اپنے حامل شخص کو حاصل فائدے دکھاتی ہے۔ یہ کارڈ بھارت کے عوامی تقسیم نظام کا اہم حصہ ہے۔ اپنی معاشی حالت کے مد نظر لوگ غذائی اجناس، شکر اور مٹی کا تیل راشن کارڈ سے حاصل کر سکتے ہیں۔
موجودہ طور پر تین قسم کے کارڈ تقسیم ہوتے ہیں:
- انتیودیہ راشن کارڈ، یہ سب سے غریب لوگوں کو دیا جاتا ہے۔
- خط غربت سے نیچے (بی پی ایل) کارڈ۔
- خط غربت سے اوپر (اے پی ایل) کارڈ۔
ریاستہائے متحدہ
ترمیمریاستہائے متحدہ میں دوسری جنگ عظیم کے وقت راشن بندی رائج تھی۔
سرکاری مالی امداد غربت سے متاثرہ افراد کو مستزاد تغذیاتی تعاون پروگرام (Supplemental Nutrition Assistance Program) کے تحت فراہم کی گئی۔ عام بول چال میں اسے اقدام کو "فوڈ اسٹامپس" کہا جاتا ہے۔ ان "فوڈ اسٹامپس" اور راشن اسٹامپوں کا تقابل محدود ہے، کیونکہ ریاستہائے متحدہ کے معمول کے بازاروں میں ان اسٹامپوں کے بغیر بھی خریدی جا سکتی ہے۔
مملکت متحدہ
ترمیمدوسری جنگ عظیم کے دوران مملکت متحدہ میں راشن بندی کا رواج عام تھا جو جنگ کے خاتمے کے بعد بھی جاری رہا۔ اس کی تعریف اس بات کے لیے کی گئی ہے کہ اس کی وجہ سے عوامی صحت میں بہتری دیکھی گئی۔ ایندھن کی راشن بندی 1950ء تک ختم نہیں ہوئی۔[1]
پولینڈ
ترمیمراشن کارڈ عوامی جمہوریہ پولینڈ میں مواقع پر مستعمل ہوئے: اپریل 1952ء—جنوری 1953ء اور اگست 1976ء — جولائی 1989ء تک۔
مزید دیکھیے
ترمیمویکی ذخائر پر راشن کارڈ سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "1950: UK drivers cheer end of fuel rations"۔ BBC۔ 26 May 1950۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 مارچ 2009