رانی پور، سندھ
رانی پور پاکستان کے صوبہ سندھ کا شہر ہے جو ضلع خیرپور میں واقع ہے۔
شہر | |
ملک | پاکستان |
صوبہ | سندھ |
ضلع | خیرپور |
بلندی | 14 میل (46 فٹ) |
منطقۂ وقت | پاکستان کا معیاری وقت (UTC+5) |
رانی پور کو کسی دور میں ریاست کا درجہ حاصل تھا، آج بھی اس کا ریلوے اسٹیشن رانی پور ریلوے اسٹیشن کہلاتا ہے
رانی پور میں شاہی بازار، کھیر بازار اور سبزی منڈی اہم تجارتی مراکز ہیں، ملاح محلہ، بودلو پیر محلہ، جونیجو محلہ وغیرہ رہاشی علاقے ہیں، علاقے کو روہڑی کینال سیراب کرتی ہے،سرکاری ہسپتال کے علاوہ رانی پور میڈیکل کمپلیکس، ڈاکٹر امتیاز وسان، ڈاکٹر موھن لال، ڈاکٹر محمد عظیم کے کلینک طبی سہولیات کے مراکز ہیں، مشاہیر سیاست میں سید فضل شاہ (ایم این اے)، سید پیار شاہ (ایم پی اے)، سید عبد القادر شاہ، کے نام نمایاں ہیں، سچل سرمست کے نام سے منسوب سرکاری کالج کے علاوہ طلبہ و طالبات کے سرکاری ہائی، مڈل اور پرائمری اسکول موجود ہیں، پرائیویٹ اسکولوں میں اہم یہ ہیں، مظہر مسلم ماڈل اسکول، ایور شائن اسکول، بحریہ فاؤنڈیشن اسکول، سچل سرمست پبلک اسکول وغیرہ رانی پور شوگر ملز، کے علاعہ کاٹن فیکٹری بھی موجود ہے، یہاں آباد اقوام میںشاہانی، ملاح، جونیجو، بھگیو، چاکرانی،چنا، پل قابل ذکر ہیں، سچل سرمست کا مزار بزدیک ہی درازا میں ہے اولیاء درگاہ شریف (پیران پیر دستگیر) بھی مرجع خلائق ہے، یہاں امام بارگاہ بھی ہے یہاں سالانہ 22 صفر کو مجلس ہوتی ہے، 122 فٹ لمبا اور 8انچ چوڑے پائپ والا علم بھی برآمد ہوتا ہے رانی پور شہر کو ٹاؤن کمیٹی کادرجہ حاصل ہے جس کی آبادی، 1981ء میں 8,600، 1998ء میں 19,053 اور 2017ء میں 33,587 نفوس پر مشتمل تھی، رانی پور کا علاقہ تعلقہ صوبھو دیرو میں شامل ہے، خیر پور شہر سے 50 کلومیٹر کی دوری پر ہے، سطح سمندر سے 45 فٹ بلند ہے،
رانی پور درگاہ دستگیر کے سجادہ نشین اور پیر آف رانی پور پیر سید غلام غوث شاہ طویل علالت کے بعد 9 نومبر 2019ء کو جہان فانی سے کوچ کرگئے،