رزاق مہر (انگریزی Razaq Mahar) (پیدائش:20 جون، 1954ء – وفات 15 اگست، 2002ء) پاکستان کے صوبہ سندھ سے تعلق رکھنے ولے سندھی زبان کے ممتاز نثر نویس، افسانہ نگار، ڈراما نگار اور شاعر تھے۔ ان کی کئی کتب شائع ہوئیں اور پاکستان ٹیلی وژن کراچی سینٹر سے لاتعداد ڈرامے نشر ہوئے۔

رزاق مہر

حالات زندگی ترمیم

رزاق مہر 20 جون 1954ء کو لاڑکانہ شہر کے محلہ مراد واہن میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام عبد الرزاق ولد رانجھو خان مہر تھا۔ انھوں نے ابتدائی تعلیم سے لے کر بی اے تک تعلیم لاڑکانہ شہر میں حاصل کی۔ 1973ء میں بی اے کیا اور 1979ء میں ایم اے (سندھی ادب) میں کی ڈگری سندھ یونیورسٹی سے حاصل کی۔ پہلے بلڈنگ ڈپارٹمنٹ میں ڈرافٹس مین مقرر ہوئے، بعد میں پبلک اسکول میرپور خاص میں لیکچرار مقرر ہوئے اور وہاں 1988ء تک فرائض سر انجام دیتے رہے۔ 1989ء میں سندھ پبلک سروس کمیشن کا امتحان دیا اور گورنمنٹ ڈگری کالج جوہی میں لیکچرار مقرر ہوئے۔ 1990ء میں ان تبادلہ گورنمنٹ کالج قمبر میں ہوئا جہاں سے ان کی گورنمینٹ سائنس کالج لاڑکانہ میں تقرری ہوئی اور اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر ترقی پائی۔ رزاق مہر نے 1973ء میں ادبی زندگی کی ابتدا کی۔ ان کی شاعری اورکئی افسانے سندھی کے معیاری جریدوں میں شائع ہونے لگے۔ انھیں افسانے آڑھ پر سندھی ادبی بورڈ جامشورو نے ایوارڈ دیا تھا۔ ان کے لکھے ہوئے ڈراموں نے بڑی مقبولیت حاصل کی۔ وہ منفرد موضوع پر لکھتے تھے اس وجہ سے ان کے افسانے اور ڈرامے زیادہ پسند کیے جاتے تھے۔ ان کے بہترین ادبی کام میں ان کا ڈراما جیاپو، 1983ء چھپی ہوئی افسانوں کی کتاب سکون کتھے آہے اور 2009ء افسانوں کی کتاب ڈہندڑ لیکا شامل ہیں۔[1] [2]

وفات ترمیم

رزاق مہر 15 اگست 2002ء میں حرکتِ قلب بند ہونے سے لاڑکانہ میں انتقال کر گئے۔[3]

حوالہ جات ترمیم

  1. "رزاق مہر، اردو پوائنٹ ڈاٹ کام، پاکستان"۔ 23 جنوری 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 اپریل 2017 
  2. https://www.dawn.com/news/52750/obituary
  3. http://www.drpathan.com/index.php/death-dates/name-wise