شاہ رفیع الدین
شاہ محمد رفیع الدین دہلوی محدث، مفسر۔ امام الہند شاہ ولی اللہ دہلوی کے صاحبزادے(1163ھ/1750ء - 1233ھ/1818ء)[1]
آپ کا پورا نام رفیع الدین عبد الوہاب تھا،[2] شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کے بیٹے اور شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی سے کے چھوٹے بھائی تھے۔ آپ سے بیس کتابیں منسوب کی جاتی ہیں۔[3]
شاہ رفیع الدین | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
تاریخ پیدائش | سنہ 1750ء |
تاریخ وفات | سنہ 1818ء (67–68 سال) |
والد | شاہ ولی اللہ محدث دہلوی |
عملی زندگی | |
پیشہ | عالم ، محدث |
درستی - ترمیم |
رفیع الدین دہلی میں پیدا ہوئے۔ بڑے عالم اور درویش سیرت بزرگ تھے۔ زمانے کے مشہور محدث و مفسر تھے۔ اور شاہ ولی اللہ کی وفات کے بعد تعلیم و تدریس کے فرائض انھوں نے ہی سنبھالے تھے۔ کبرسنی کی وجہ سے وہ ریٹائر ہوئے تو ان کی مسند پر شاہ رفیع الدین بیٹھے۔ آپ کا سب سے بڑا کارنامہ قرآن کا تحت اللفظ ترجمہ ہے دیگر تصانیف میں ’’راہ نجات‘‘ اور ’’دفع الباطل‘‘ قابل ذکر ہیں۔ آپ کے دوسرے بھائیوں شاہ عبد القادر اور شاہ عبد الغنی کا شمار بھی چوٹی کے محدثین و فقہا میں ہوتا ہے۔برصغیر میں آپ کی شہرت پہلے لفظی اردو ترجمہ قرآن کی وجہ سے ہے۔ جو آپ نے 1200ھ میں مکمل کیا، ترجمہ قرآن کے علاوہ آپ کی ایک مختصر تفسیر قرآن بھی ہے، جو تفسیر رفیع کے نام سے موسوم ہے۔
،تالیفات جیدہ کیں جن میں کثرت سے ایسے رموزِ خفیہ کو داخل کیا کہ ان پر مشکل سے اطلاع ہو سکتی ہے اور کلمات یسیرہ میں مسائل کثیرہ جمع کیے چنانچہ علم حقائق میں آپ کی کتاب دفع الباطل فی بعض المسائل الغامضہ مشہور و معروف ہے علاوہ اس کے ترجمہ اردو قرآن مجید اور کتاب مقدمۃ العلم اور کتاب التکمیل واسرار المحبہ اور رسالہ عروض اور رسالہ شق القمر اور رسالہ اردو راہِ نجات وغیرہ یادگار زمانہ ہیں۔وفات آپ کی 1233ھ میں ہوئی۔’’چشمۂ فیض‘‘ تاریخ وفات ہے۔[4]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ جامعہ پنجاب (1973)۔ دائرہ معارف اسلامیہ۔ لاہور: جامعہ پنجاب، پاکستان۔ صفحہ: جلد 10، ص 318
- ↑ مولوی حکیم عبد الحئی لکھنوی (1976ء)۔ نزہۃ الخواطر۔ کراچی: ؟۔ صفحہ: الجز سابی، 182
- ↑ مولوی رحمان علی (؟)۔ تزکرہ علمائے ہند۔ کراچی: ؟۔ صفحہ: 302
- ↑ حدائق الحنفیہ