رفیف زیادہ فلسطینی تحریک کی سرگرم کارکن، شاعرہ، فن کارہ، صداکارہ اور معلّمہ

فائل:Rafeef Ziyada.png
فلسطینی شاعرہ و فنکارہ " رفیف زیادہ

کم سنی میں ہی 1982 میں ہونے والے صابرہ اور شتیلہ کیمپ میں فلسطینیوں کے کیمپ میں قتل عام کو اپنے آنکھوں سے دیکھا۔ اس حادثے میں اس کا گھرانہ بھی ختم ہو گیا۔ اس قتل عام کے مناظر معصوم رفیف کے ذہن پر نقش ہو گئے جس کی حساسیت نے اسے فن کے ذریعے اپنے وطن کی حالت زار دنیا تک پہچانے پر مجبور کیا۔ 2014 میں کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں سیاسیات میں پی ایچ ڈی کر رہی ہے۔ وہ اسرائیلی نسل پرستانہ عصبیت پسندی کے خلاف اتحاد کی بانی رکن ہے۔ اس کے علاوہ اسرائیکل کے تدریسی اور ثقافتی بائیکاٹ کی فلسطینی مہم کی بھی بانی رکن ہے۔ یہ مہم 2004ء میں فلسطین کے شاعروں، دانش وروں، مفکروں اور تعلیمی ماہرین نے شروع کی۔ رفیف زیادہ نے کبھی اپنی مقبوضہ سرزمین نہیں دیکھی۔ اس کا بقیہ خاندان اسرائیل کے مقبوضہ علاقوں میں آباد ہے اور وقتا فوقتا سفر میں رہتا ہے۔ رفیف اور اس کا خاندان زیادہ تر ٹورنٹو میں آباد ہے۔ اس نے 2012ء کے دوران میں لندن میں کئی عرصے تک اپنی شاعری سنائی اور فلسطین کی صورت حال کے بارے میں یورپی اور برطانوی عوام کو آگاہ کیا۔ وہ موسیقی کے ساتھ اپنی شاعری کو ڈرامائی انداز میں پیش کرتے ہوئے سماں باندھ دیتی اور سامعین کو مبھوت کر دیتی ہے ۔

اس کی ایک نظم غصے کی پرچھائیاں ایک مشہور نظم ہے جو اس نے اپنے کینیڈا یونیورسٹی میں ایک طالب علم کے نفرت انگیز رویے کے خلاف لکھی۔[1]

حوالہ جات

ترمیم