روبینہ شکیل آبرو ایجوکیشنل ویلفئر آرگنائزیشن کی بانی اور سربراہ ہیں۔ یہ ادارہ عرصہ چودہ سال سے امیر گھرانوں میں کام کرنے والی ملازم خواتین کے، بھکاری اور خانہ بدوش بچوں میں بغیر کسے معاوضے کے تعلیم مہیا کر رہا ہے۔ روبینہ شکیل نادار بچوں کی تعلیم پر اٹھنے والے اخراجات پورا کرنے کے لیے لوگوں کے گھروں سے کچرا جمع کرواتی ہیں اور اسے ری سائیکلنگ کے بعد فروخت کر کے حاصل ہونے والی آمدنی سے تعلیمی اخراجات پوری کرتی ہیں۔[1] اس کام میں وہ تنہا نہیں بلکہ ان کے شوہر شکیل احمد قریشی بھی ان کے ساتھ ہیں۔ دونوں میاں بیوی لاہور اور شہر کے گرد و نواح کے سات ہزار گھروں سے خشک کوڑا اور فالتو اشیا اکھٹی کرتے ہیں اور ہر مہینے وہ کوڑا کرکٹ بیچ کر اسکول چلانے کے لیے ساڑھے نو سے دس لاکھ روپے جمع کر لیتے ہیں۔ غریب بچوں کے لیے بنائے گئے اس اسکول میں بچوں کو نرسری سے میٹرک تک تعلیم تو مفت دی ہی جاتی ہے، ساتھ میں ہر سال کتابیں، چار وردیاں کے جوڑے، اسٹیشنری اور دوپہر کا کھانا اور خالص دودھ بھی بالکل مفت ملتا ہے۔ لاہور کے پسماندہ علاقے کیر کلاں گرین ٹاؤن میں بنائے گئے اس فلاحی اسکول کیساتھ بچوں اور علاقہ مکینوں کے مفت علاج کے لیے ڈسپنسری اور ایمبولینس کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔[2]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. "گھریلو ملازماؤں کے بچوں کو مفت تعلیم دینے والی روبینہ شکیل"۔ تنویر شہزاد، لاہور۔ ڈان (اردو)۔ 02.10.2015۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 فروری 2017 
  2. سمیرا افضل (25 نوبمر 2015)۔ "کوڑا بیچ کر اسکول چلانے والی خاتون"۔ سماء ٹی وی۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 فروری 2017