روزنامہ مشرق
روزنامہ مشرق پشاور سے شائع ہونے والا روزنامہ اخبار ہے جو 1963ء سے تا حال جاری ہے۔ اب اِس کے مدیر سید تاج میر بادشاہ ہیں۔
تاریخ اجرا
ترمیمروزنامہ مشرق کا اجرا 16 ستمبر 1963ء کو ہوا۔ اِس کے بانی عنایت اللہ تھے جو اِس کی اشاعت سے قبل نسیم حجازی کے ساتھ شریک و معاون رہ کر کوہستان اخبار جاری کرچکے تھے لیکن مشرق خالصتاََ ان کا اور ان کے چند قریبی ساتھیوں کا منصوبہ تھا۔ انھوں نے اس کے لیے انگریزی ، عربی اور فارسی کے مقبول اخباروں کو سامنے رکھ کر ایک نیا ’ لے آؤٹ‘ اختیار کیا۔عنایت اللہ کہا کرتے تھے کہ گھر میں اخبار لگوانے کے فیصلے میں خاتونِ خانہ اور بچوں کی مرضی سب سے زیادہ چلتی ہے۔ اس لیے نہ صرف عورتوں اور بچوں کی دلچسپی کا زیادہ سے زیادہ مواد روزانہ چھاپا جائے بلکہ اخبار کی زبان ’’ آٹھہ جماعت پاس گھریلو عورت‘‘ کو مدِ نظر رکھہ کر استعمال کی جائے۔ مشکل الفاظ کے استعمال سے گریز کیا جائے۔ مثلاََ ’متضاد‘ کا لفظ ممنوع تھا ، ’الٹ‘ لکھنے کی ہدایت تھی۔
تعلیمی اداروں کی خبریں
ترمیمعنایت اللہ نے مستقل پالیسی دی کہ تعلیمی اداروں کی تقریبات کی اچھی کوریج کی جائے۔ ان کی بڑی بڑی تصاویر لگائی جائیں جن میں تمام شرکأ پہچانے جاسکیں۔ خبر میں بچوں کے نام زیادہ سے زیادہ دیے جائیں ، تاکہ جس بچے کا نام یا تصویر چھپے، اس کے پورے محلے میں ’مشرق‘ کا تذکرہ ہو۔عنایت اللہ کی ہدایت تھی کہ کوئی بھی بھی شخص جو بھی خبر، مطالبہ، اپیل، اطلاع لے کر آئے، وہ ضرور چھاپی جائے۔
خواتین کے لیے خاص فیچر
ترمیم’خاتون کی ڈائری‘ ،’آج کیا پکائیں‘ ،’اسے بھی پڑھئیے‘ وغیرہ جیسے بے شمار کالم شروع کیے گئے۔ ادبی حلقوں میں انتظار حسین کی ڈائری ’’لاہور نامہ‘‘ موضوعِ گفتگو ہوتی تھی۔ ان کالموں کا انتخاب چھپا ہے، جو ایک طرح سے لاہور کی ادبی و ثقافتی تاریخ ہے۔ قریباََ روزانہ دو،دو صفحے کے باتصویر سوشل فیچر مقبولِ عام ہوئے۔ استادِ محترم ڈاکٹر عبد السلام خورشید دو کالم مشرق میں لکھتے رہے، ایک واقعاتِ عالم اور دوسرا افکار وحوادث۔ نسیم شاد کا شہر نامہ اور نقش فریادی بھی بہت مقبول سلسلے تھے۔ حسین احمد شیرازی کسٹم گائیڈ کے عنوان سے لکھتے رہے، حکیم نور احمد کا طب وصحت پر کالم مقبول تھا۔ادارہ مشرق نے خواتین کے لیے ایک الگ ہفت روزہ بھی ’’اخبارِ خواتین‘‘ کے نام سے جاری کیا۔ حسن عابدی اس کے بانی مدیر تھے۔ جبکہ نسیم شاد، شمیم اختر ، ریحانہ حکیم بھی ادارے میں تھیں۔ زاہدہ حنا نے اخبارِ خواتین میں کالم کا آغاز کیا ۔ اس ہفت روزے نے بھی بہت مقبولیت حاصل کی۔
کارٹون
ترمیممیر صاحب کے نام سے میر حمید کے کارٹون بھی مقبول ہوئے۔ صفحہ 2 پر ایک کارٹون شہری مسائل پر اورصفحہ اول یا آخر پر ایک قومی معاملات پر ہوتا تھا۔
مقامات کی کھوج بین کے لیے فیچر
ترمیممشرق میں ریاض بٹالوی کے پورے صفحے ( اور بعض اوقات دو صفحات کے) فیچر بہت مقبول ہوئے۔ ایک بار ریاض بٹالوی نے چیلنج کیا کہ وہ بھیس بدل کر شہر میں گھومتے رہیں گے ، جو مجھے ڈھونڈ لے گا ، انعام پائے گا۔ وہ روزانہ اپنی مختلف مقامات پر موجودگی کی تصاویر چھاپتے رہے لیکن شاید کوئی نہیں ڈھونڈ سکا ۔
صحافیوں کے لیے مقام
ترمیممشرق سے ابو صالح اصلاحی ، اقبال زبیری، حسن عابدی ، عالی رضوی، نسیم شاد، ضیأالاسلام انصاری،عزیز مظہر، نذیر حق ، اسحقٰ چودھری، حسن رضا خاں ، طلعت محمود رانا، خالد سعید، طارق فہیم، غلام محی الدین نظر، اورنگ زیب، سید نسیم ہاشمی،عبد الرؤف، ایس ایم نقی ظفر ، ممتاز احمد سید ، تسلیم احمد تصورجیسے صحافی اور گلزار رقم اور محمد عباس جیسے خطاط منسلک رہے۔ نثار فاطمہ محسن، سلمیٰ جبیں ، فریدہ حفیظ نے بھی مشرق میں نام پیدا کیا۔