روس-ترکیہ تعلقات
روس اور ترکیہ کے سفارتی تعلقات (انگریزی: Russia–Turkey relations) کی تاریخ کئی صدیاں پرانی ہے اور یہ تعلقات 31 اگست 1492ء کو رسمی طور پر قائم ہوئے۔ ان تعلقات نے وقت کے ساتھ ساتھ مختلف ادوار میں کئی نشیب و فراز دیکھے ہیں[1]۔
روس |
ترکیہ |
---|---|
سفارت خانے | |
روس کا سفارت خانہ، انقرہ | ترکیہ کا سفارت خانہ، ماسکو |
مندوب | |
روسی سفیر ترکیہ میں | ترکیہ سفیر روس میں |
تاریخی پس منظر
ترمیمروس اور ترکیہ کے تعلقات کی ابتدا 15ویں صدی میں ہوئی، جب دونوں سلطنتیں اپنے اپنے علاقوں میں طاقتور سیاسی اور عسکری قوتیں تھیں۔ ابتدائی طور پر دونوں ممالک کے تعلقات زیادہ تر جنگ و جدل پر مبنی تھے، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ یہ تعلقات تجارتی اور سفارتی میدانوں میں بھی پھیلتے گئے[2]۔
عثمانی دور
ترمیمعثمانی دور میں روس اور ترکیہ کے تعلقات بہت پیچیدہ تھے۔ دونوں ممالک کے درمیان کئی جنگیں ہوئیں، جن میں 1768ء-1774ء کی روس-عثمانی جنگ اور 1828ء-1829ء کی روس-ترکیہ جنگیں شامل ہیں۔ ان جنگوں کے باوجود، دونوں ممالک نے سفارتی تعلقات برقرار رکھے اور کئی معاہدے کیے[3]۔
سرد جنگ کے دوران تعلقات
ترمیمسرد جنگ کے دوران، روس اور ترکیہ کے تعلقات میں تناؤ رہا، کیونکہ ترکیہ نے نیٹو کا رکن بن کر مغربی ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات مضبوط کیے، جبکہ روس سوویت یونین کا حصہ تھا۔ تاہم، سرد جنگ کے خاتمے کے بعد دونوں ممالک نے اپنے تعلقات کو بہتر بنانے کی کوششیں کیں[4]۔
موجودہ صورتحال
ترمیمحالیہ برسوں میں، روس اور ترکیہ کے تعلقات میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ دونوں ممالک نے اقتصادی اور عسکری میدانوں میں قریبی تعاون کیا ہے۔ خاص طور پر شام کے بحران کے دوران دونوں ممالک کے درمیان تعاون کی نئی راہیں کھلیں[5]۔
اقتصادی تعلقات
ترمیمروس اور ترکیہ کے درمیان اقتصادی تعلقات بہت مضبوط ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، اور روس ترکیہ کو توانائی کے شعبے میں اہم گیس فراہم کرنے والا ملک ہے[6]۔
ثقافتی تعلقات
ترمیمثقافتی تعلقات کے حوالے سے دونوں ممالک کے درمیان کئی معاہدے موجود ہیں۔ روس اور ترکیہ کے درمیان تعلیمی، ثقافتی اور فنی تبادلے بھی عام ہیں[7]۔
موجودہ چیلنجز
ترمیمروس اور ترکیہ کے تعلقات میں کئی چیلنجز بھی ہیں، جن میں شام کے تنازع، نیٹو میں ترکیہ کی رکنیت اور روس کی یوکرین کے ساتھ کشیدگی شامل ہیں۔ ان چیلنجز کے باوجود، دونوں ممالک اپنے تعلقات کو بہتر بنانے کی کوششوں میں مصروف ہیں[8]۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ The Historical Ties between Russia and Turkey۔ Palgrave Macmillan۔ 2013۔ صفحہ: 14
- ↑ Russian-Ottoman Relations: The Long History of Conflict and Cooperation۔ Routledge۔ 2010۔ صفحہ: 28
- ↑ Ottoman-Russian Wars: A Historical Overview۔ Cambridge University Press۔ 2016۔ صفحہ: 92
- ↑ "Russia-Turkey Relations during the Cold War"۔ اخذ شدہ بتاریخ 5 ستمبر 2023 [مردہ ربط]
- ↑ "Russia and Turkey: From Conflict to Cooperation"۔ اخذ شدہ بتاریخ 5 ستمبر 2023 [مردہ ربط]
- ↑ "Russia-Turkey Trade Relations"۔ اخذ شدہ بتاریخ 5 ستمبر 2023
- ↑ Cultural Diplomacy between Russia and Turkey۔ Springer۔ 2019۔ صفحہ: 59
- ↑ "Challenges in Russia-Turkey Relations"۔ اخذ شدہ بتاریخ 5 ستمبر 2023 [مردہ ربط]