روٹ آئرن (wrought iron) سے مراد ایسا لوہا ہے جس میں ایک سے دو فیصد سلیگ (slag) ملا ہوا ہو اور پھر اسے پگھلائے بغیر گرم حالت میں کوٹ کوٹ کر سخت بنا دیا گیا ہو۔ کاسٹ آئرن کی طرح روٹ آئرن کی بھی کئی قسمیں ہوتی ہیں۔ 1890ء میں اسٹیل کا استعمال عام ہونے سے پہلے روٹ آئرن بڑی کثرت سے استعمال ہوتا تھا کیونکہ یہ کاسٹ آئرن کی طرح پھوٹک نہیں ہوتا۔ 1876ء میں صرف برطانیہ میں 40 لاکھ ٹن سے زیادہ روٹ آئرن بنایا گیا تھا۔ بیسویں صدی میں اسٹیل بنانے کے نئے طریقوں کے وسیع استعمال کی وجہ سے کاسٹ آئرن اور روٹ آئرن کا استعمال کم ہوتا چلا گیا۔

1889ء میں مکمل ہونے والا 7300 ٹن وزنی اور 1063 فٹ اونچا ایفل ٹاور روٹ آئرن سے بنا ہوا ہے۔
روٹ آئرن کو گرم کر کے ہتھوڑے کی مدد سے مختلف شکلوں میں تبدیل کیا جا سکتا ہے مگر کاسٹ آئرن کو نہیں کیا جا سکتا۔

سلیگ وہ آمیزش ہے جو پگھلے ہوئے کاسٹ آئرن کے اوپر تیرتی ہے۔ اس میں سلیکون، گندھک، فاسفورس اور ایلومینیئم کے آکسائیڈ ہوتے ہیں۔ روٹ آئرن کو بھٹی سے نکال کر جب ہتھوڑے سے مسلسل مارا جاتا ہے یارولرز کے درمیان سے بار بار گزارا جاتا ہے تو اس کی مضبوطی میں اضافہ ہوتا جاتا ہے۔[1] لفظ wrought کا مطلب ہے جس پر محنت کی جا چکی ہو۔
کاسٹ آئرن کے برخلاف روٹ آئرن غیر پھوٹک ہوتا ہے اور اس سے تار اور ورق بنائے جا سکتے ہیں اور یہ آسانی سے ویلڈ بھی کیا جا سکتا ہے۔ کاسٹ آئرن میں کاربن کی مقدار 2 فیصد سے زیادہ ہوتی ہے مگر روٹ آئرن میں کاربن کی مقدار 0.08 فیصد سے کم ہوتی ہے۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. "Wrought Iron: Characteristics, Uses and Problems"۔ 30 نومبر 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 جنوری 2017