گجرات فسادات (2002ء)
بھارت کی ریاست گجرات میں فروری اور مارچ 2002ء میں ہونے والے یہ فرقہ وارانہ فسادات اس وقت شروع ہوئے جب گودھرا ریل آتشزدگی سے 59 انتہاپسند ہندو ہلاک ہو گئے۔ اس کا الزام مسلمانوں پر لگایا گیا اور گجرات میں مسلمانوں کے خلاف یہ فسادات گجرات کی ریاستی حکومت کی درپردہ اجازت پر کیے گئے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق یہ مسلمانوں کی نسل کشی تھی۔ اس میں تقریباً 2500 مسلمانوں کو بے رحمی سے قتل کیا گیا یا زندہ جلا دیا گیا۔ سینکڑوں مسلمان خواتین کی عصمت دری کی گئی۔ ہزاروں مسلمان بے گھر ہوئے۔
گجرات (ظلم و فساد)، ہندوستان؛ 2002ء | |||||
---|---|---|---|---|---|
عمومی معلومات | |||||
| |||||
متحارب گروہ | |||||
مسلمان | ہندو | ||||
قائد | |||||
گجراتی مسلمان | ہندو (درپردہ ریاست) | ||||
قوت | |||||
گھریلو اشیاء، جھاڑو، برتن اور جو ہاتھ میں ہو | نیزے، تلواریں، پیٹرول اور آتشی ہتھیار تک | ||||
نقصانات | |||||
2500 ہلاک (قتل عام)؛ یتیموں، بیواؤں، بے گھروں اور مہاجرین کی کھیپ تیار | 254 غنڈے اور دہشت گرد ہلاک | ||||
درستی - ترمیم |
ان فسادات کو روکنے کے لیے پولیس نے کوئی کردار ادا نہ کیا۔ بلکہ گجرات کے وزیر اعلی مودی نے اس قاتل و غارت کی سرپرستی کی۔[1] اس وقت کی بھارت کی وفاقی حکومت، جو بی۔ جے۔ پی۔ پارٹی کی تھی، اس نے بھی گجرات میں فسادات روکنے کی کوشش نہیں کی۔
اب تک کسی ہندو کے خلاف عدالتی کاروائ نہیں کی گئی۔ یورپی یونین نے اس نسل کشی پر کھلے عام احتجاج کرنے سے گریز کیا اور یہی طرز عمل امریکہ کا بھی رہا۔ اب بھی مسلمان اس ریاست میں مہاجروں کی طرح رہ رہے ہیں اور دوسرے درجے کے شہری سمجھے جاتے ہیں۔
مزید دیکھیے
ترمیمبیرونی روابط
ترمیم
- بی بی سی ویب گاہ، 25 فروری 2007ء، "گجرات: فسادات کے پانچ سال بعد"، [1]
- WSWS ویب گاہ، 10 اپریل 2007ء، "India: Five years after 2002 Gujarat pogrom" [2]
- Inhuman rightsآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ indiatoday.intoday.in (Error: unknown archive URL) India Today- March 25, 2010
- گجرات:ظلم کی دو سو داستانیں، بی بی سی موقع
حوالہ جات
ترمیم- ↑ واشنگٹن پوسٹ، 25 اکتوبر 2007ء،[مردہ ربط] "Hindu activists accuse their leader in India riots"