زندہ رُود ایک کردار کا نام ہے، جو مشہور فلسفی اور شاعر علامہ اقبال نے اپنی شہرہ آفاق فارسی شاعری کی کتاب جاوید نامہ میں اپنے آپ کے لیے استعمال کیا ہے۔ رُود کے لغت میں کئی ایک معانی ہیں جیسے دریا، ندی، آنے جانے والا وغیرہ۔ چونکہ اس کتاب میں علامہ اقبال نے افلاک کا سفر اپنے راہبر مولانا رومی کی معیت میں طے کیا ہے اور مختلف مشاہیر سے ملاقات کی ہے اور اقبال کے سوا چونکہ سب مرحومین تھے سو اقبال نے اپنے آپ کو اس کتاب میں "زندہ رُود" کہا ہے یعنی زندہ آنے جانے والا۔

فائل:Zinda Rood.jpg
اقبال کی سوانحی کتاب کا سرورق۔

علامہ اقبال کے فرزند ڈاکٹر جاوید اقبال نے "زندہ رُود" کے نام ہی سے اردو میں اقبال کی ایک مفصل سوانح عمری لکھی ہے جو تین حصوں پر مشتمل ہے (انٹر نیٹ پر یہ چار حصوں میں تقسیم کی گئی ہے)۔

  1. حصۂ اول- تشکیلی دور
  2. حصۂ دوم- وسطی دور
  3. حصۂ سوم - اختتامی دور

اس کتاب کی دوسری اشاعت 2004ء تک اس کتاب کا فارسی ترجمہ "جاویدانِ اقبال" اور عربی ترجمہ "نہر الخالد" کے نام سے شائع ہو چکا تھا جب کہ انگریزی اور بنگالی زبانوں میں ترجمے کا کام جاری تھا۔[1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. [http://www.urducl.com/Urdu-Books/969-416-207-008/p0003.php آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ urducl.com (Error: unknown archive URL) Zinda Rood (Volume - 1) [Page No. 3 of 287]]

بیرونی روابط

ترمیم