سائبر نسائیت کی اصطلاح 1994ء میں سینڈی پلانٹ نے وضع کی، جو برطانیہ میں جامعہ راروک کے سائبری ثقافتی تحقیق یونٹ کی ناظمہ تھیں۔ یہ اصطلاح ان نسائیتی مفکرین کے لیے بنائی گئی جو انٹرنیٹ، سابئر اسپیس اور نئی ٹیکنالوجی یعنی صنعتیات کی نظریہ سازی اور تنقیدی تحقیق میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ یہ اصطلاح نسائیت کی تیسری لہر سے نکلی اور اس میں زیادہ تر ٹیکنالوجی سے متعلق عورتیں اور لڑکیاں دلچسپی رکھتی تھیں۔[1] سائبر نسائیت کے سامنے آنے سے پہلے بھی ٹیکنالوجی اور اس کی ترقی کو نسائیتی ماہرین ایک سماجی اور ثقافتی ماحصل کے طور پر دیکھتے تھے۔ ٹیکنالوجی کو عام طور پر مردانہ ثقافت کے دائرے میں دیکھا جاتا ہے یعنی کہ مرد ہی ٹیکنالوجی میں دلچسپی اور مہارت رکھتے ہیں اور اس طرح اس سے زیادہ متعلق ہیں۔ گو کہ خواتین بھی نئی ٹیکنالوجی کو نمو دینے میں شامل رہی ہیں مگر اسے ابھی تک مردانہ تخلیق کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔[2]

تعریف ترمیم

سائبر نسائیت ایک طرح کا اتحاد ہے جو کسی بھی طرح کی شناخت اور تعریف کی حدود کی خلاف ورزی کرنا چاہتی ہے اور بنیاد پرست کشادگی کی اپنی صلاحیتوں میں موجود مابعد جدید ہوتی ہے۔[3]

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. Megan Jean Harlow (2013)، "Cyberfeminism"، The Multimedia Encyclopedia of Women in Today's World Encyclopedia of Women in Today's World (2 ایڈیشن)، SAGE Publications, Inc.، صفحہ: 430–433، ISBN 978-1-4522-7038-8، doi:10.4135/9781452270388.n94، اخذ شدہ بتاریخ 31 جولا‎ئی 2018 
  2. Megan Jean Harlow (2013)، "Cyberfeminism"، The Multimedia Encyclopedia of Women in Today's World Encyclopedia of Women in Today's World (2 ایڈیشن)، SAGE Publications, Inc.، صفحہ: 430–433، ISBN 978-1-4522-7038-8، doi:10.4135/9781452270388.n94، اخذ شدہ بتاریخ 31 جولا‎ئی 2018 
  3. Megan Jean Harlow (2013)، "Cyberfeminism"، The Multimedia Encyclopedia of Women in Today's World Encyclopedia of Women in Today's World (2 ایڈیشن)، SAGE Publications, Inc.، صفحہ: 430–433، ISBN 978-1-4522-7038-8، doi:10.4135/9781452270388.n94، اخذ شدہ بتاریخ 31 جولا‎ئی 2018 

بیرونی روابط ترمیم