سید ساجد علی نقوی
سید ساجد علی نقوی | |
---|---|
لقب | رہنما پاکستانی شیعہ اثنا عشریہ برادری قائد ملت جعفریہ |
دیگر نام | سید ساجد علی نقوی |
ذاتی | |
مذہب | شیعہ اسلام |
مدرسہ | شیعہ اثنا عشریہ |
دیگر نام | سید ساجد علی نقوی |
مرتبہ | |
مقام | پاکستان |
دور | 1988-تاحال |
پیشرو | عارف حسین الحسینی |
منصب | Representative of Wilayat-e-Faqih |
ذاتی پس منظر
ترمیمآپ نے یکم جنوری 1940 میں پاکستان کے دار الحکومت اسلام آباد سے ڈیڑھ سو کلومیٹر فاصلے پر ضلع اٹک کے گاؤں ملہووالی کے معروف علمی و مذہبی خاندان میں آنکھ کھولی۔ جس کا پاکستان میں اسلام کے فروغ اور اسلامی تعلیمات کی نشر و اشاعت میں ایک معتبر کردار ہے۔ بالخصوص پاکستان میں دینی مدارس کے قیام اور ان کے ذریعے اسلامی طرز پر معاشرے کی تشکیل کے لیے خدمات ہیں جو تاحال جاری ہیں۔ اس ذاتی پس منظر کے سبب علامہ موصوف پاکستان کے ایک جید اور مسلمہ اہل علم اور اہل فکر کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ جہاں آپ کے حقیقی چچا پاکستان کے نامور علما میں شمار ہوتے تھے وہاں آپ کے خاندان کے متعدد افراد بطور عالم دین پاکستان میں دینی، سماجی اور سیاسی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ آپ ایک علمی اور سیاسی اسکالر،سنجیدہ اورروشن فکر عالم دین اور با بصیرت و بالغ نظر سیاست دان کے طور پر، دینی و سیاسی افق پر موجود ہیں۔ معتدل مزاجی، روشن فکری، محتاط گفتگو، جچی تلی رائے، اتحاد امت اور وحدت ملی آپ کی شخصیت کا خاصہ ہیں اور اس حوالے سے خاصی شہرت رکھتے ہیں اور اتحادبین المسلمین کے بانیوں میں سے ایک ہیں۔ پاکستان میں 28 دینی جماعتوں پرمشتمل ملی یکجہتی کونسل کے سینئر نائب صد رہیں۔ خاص بات یہ کہ ملک اردن کے معتبرادارے Royal Islamic Strategic Studies Center کی طرف سے 2015, 2016 اوراب 2017کی دنیاکے سب سے زیادہ بااثرمسلمانوں کی فہرست میں شامل ہیں۔
'تعلیمی قابلیت: آپ نے پاکستان میں دینی مروجہ تعلیم کے بعد تعلیم کے مختلف مراحل طے کیے جن میں فاضل عربی اور درس نظامی کے کورس امتیازی پوزیشن سے پاس کیے۔ اس عرصہ میں انھوں نے اپنے حقیقی چچا اور پاکستان کے بزرگ عالم دین علامہ سید گلاب علی شاہ نقوی سے اکتساب علم کیا اور ان کے خصوصی اور لائق شاگرد کے طور پر متعارف ہوئے۔ طالب علمی کے دور سے ہی آپ کو دینی علوم کی عصری تشریح، اجتہاد، سیاسیات اور اصول فقہ کی طرف خصوصی رغبت تھی جس کی عملی شکل آپ کی عملی زندگی میں سامنے آئی۔ پاکستان سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد اعلیٰ دینی تعلیم کے حصول کے لیے حوزہ علمیہ نجف اشرف عراق تشریف لے گئے جہاں نامور اور ماہر اساتذہ سے کسب فیض کیا۔ ان شخصیات کی ہمراہی، شاگردی، صحبت اور تعلیمات نے علامہ موصوف کی علمی، فکری اور سیاسی صلاحیتوں کو چار چاند لگا دیے۔ عراق کے بعد ایران کے شہر قم المقدسہ کے حوزہ علمیہ میں تشریف لا کر جید فقہا اور نامور مجتہدین سے کسب علم کیا۔ عراق اور ایران سے تعلیمی سلسلہ مکمل کرنے کے بعد واپس پاکستان تشریف لائے اور درس و تدریس کے ساتھ قومی و ملی اور سماجی و سیاسی امور میں مشغول ہو گئے۔ متعدد ممالک میں بہت ساری بین الاقوامی کانفرنسوں اور سیمینارز میں شرکت اور خطاب کر چکے ہیں۔
تجربہ: آپ علمی، فکری، سیاسی اور بصیرت کے حوالے سے ایک دانشور اور اہل علم کے طور پر ہاکستانی عوام میں انفرادی مقام کے حامل ہیں۔ گذشتہ تین دہائیوں سے زائد عرصہ سے تعلیمی اور تدریسی میدان میں خدمات انجام دیتے رہے ہیں۔ پاکستان بھر کے دینی مدارس میں تسلسل کے ساتھ دروس اور خطابات کاسلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ دینی مدارس کے علاوہ پاکستان کے مختلف عصری تعلیمی اداروں( کالجز و یونیورسٹیز) میں بھی خطابات کرتے ہیں جبکہ پاکستان کے بعض سرکاری و نیم سرکاری اداروں میں بھی دینی اور علمی موضوعات پر لیکچرز دیتے ہیں۔ علامہ موصوف اپنی نوعیت کے واحد عالم دین ہیں جو بیک وقت مختلف علمی و فکری میدانوں میں کام کر رہے ہیں اور انتہائی وسیع تجربے کے حامل ہیں۔
سابقہ اور موجودہ عہدہ:
1980: سے علامہ مفتی جعفری حسین کی قیادت میں بننے والی جماعت تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کی سپریم کونسل کے سینئر رکن رہے۔ مفتی صاحب کی رحلت کے بعد علامہ سید عارف حسین الحسینی کی قیادت میں چار سال سے زائد عرصہ تک سینئر نائب صدر کی حیثیت سے فعال کردار ادا کیا۔ 1988:میں علامہ عارف حسین الحسینی کی شہادت کے بعد تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کی قیادت سنبھالی۔ قومی و ملی خدمات کا سلسلہ جاری رکھا۔ 1992: میں وسعت نظری کے تحت اور غلط فہمیوں کے ازالے کے لیے اپنی جماعت کا سابقہ نام تبدیل کر کے تحریک جعفریہ پاکستان رکھا۔ 2002: میں قومی جماعت’’ اسلامی تحریک‘‘ پاکستان کے مرکزی قائد منتخب ہوئے اس جماعت کو پی پی او کے قانون کے تحت الیکشن کمیشن سے رجسٹرڈ کرایا اور اسی پلیٹ فارم سے تاحال اپنی سیاسی، دینی، علمی اور سماجی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ جبکہ شیعہ عوام کی نمائندگی و ترجمانی اور قومی جماعت کی سربراہی کے ناطے آپ’’قائد ملت جعفریہ پاکستان‘‘ کے عہدے پر بھی فائز ہیں۔ آپ کئی بین الاقوامی اور قومی فورمز کے ارکان ہیں۔ ان میں عالمی مجلس اہلبیت، مجمع التقریب بین المذاہب الاسلامیہ اور دیگر ادارے شامل ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان میں مدارس دینیہ، ائمہ جمعہ و جماعت، علمائے کرام اور دینی تشخص کے حامل متعدد اداروں کے رکن، معاون،نگران اور سرپرست ہیں اور تاحال بھی اسی خدمت میں پیش پیش ہیں۔ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کی مجلس اعلیٰ کے رکن، دینی ادارے مدرسہ آیت اللہ الحکیم کے سربراہ اور سرپرست ہیں۔ 1970 سے دینی و علمی اور فکری جدوجہد میں شریک و دخیل ہیں اور1984سے قومی سیاست میں کردار ادا کر رہے ہیں۔ پاکستانی عوام کے آئینی، بنیادی، قومی اوراجتماعی حقوق، اسلام کے عادلانہ نظام کے نفاذ، عدل و انصاف کے قیام، جمہوریت کی اصل روح کے مطابق بحالی کی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔