جارج سارٹن، اپنی کتاب "سائنس کی تاریخ" میں سائنسی کامیابیوں کو آدھی آدھی صدی کے زمانوں میں تقسیم کرتا ہے جس میں ہر آدھی صدی کے لیے کوئی ایک مرکزی شخصیت سامنے آتی ہے۔ اسکا یہ حساب 450 قبل مسیح سے شروع ہوتا ہے اور افلاطون اور ارسطو جیسی شخصیات کے بعد سو سالہ چینی عہد کا بیان ہے۔ انسان کی سائنسی کامیابیوں کے اس سلسلے میں 750ء تا 1100ء کا عہد یعنی لگ بھگ ساڑھے تین سو سال کا عرصۂ مستقل بلا کسی وقفے کے یکے بعد دیگرے آنے والے مسلم سائنسدانوں کے توسط سے جاری رہتا ہے۔ زوال کے آغاز کے بعد بھی فی الحقیقت پندرہویں صدی تک مسلم دنیا میں سائنس کا سلسلہ جاری رہا۔ پھر یہ سب کچھ یکسر ناپید کیوں ہوا؟ بیرونی حملہ آور طاقتیں؟ منگول تباہی؟ اندرونی تفرقے بازیاں؟ ذاتی شان و شوکت کے غلام حکمران؟ ان حکمرانوں کی جانب سے اعلٰی تعلیم سے لاپرواہی؟ مسلم قاضیوں اور علماء کی مذہب میں من مانی؟ مسلمانوں میں خود کو محدود اور الگ تھلگ رکھنے کے رجحان کا پیدا ہونا؟ یا محض وہ دنیاوی علم اہم قرار دینا جو دینی علم یا مذہب کے فائدے میں استمعال کیا جاسکے؟ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

ماخذ:- Renaissance of sciences in Islamic countries: Abdus Salam, H. R. Dalafi, Mohamed Hassan