مغل “اور “ مغول “لفظ منگول کی بدلی ہوئی شکل ہے منگولوں کے عرب مملک پر حملوں اور قبضہ کے بعد لفظ “منگول” جب عربی سے متعارف ہوا تو یہ لفظ “مغول ” کی صورت میں تبدیل ہو گیا کیونکہ عربی زبان کے حروف تہجی میں “گ” نہیں ہے اس طرح “گ”کی جگہ”غ ” نے لے لی مغولان جمع کا لفظ ہے اس کا واحد مغل یا مغول ہے۔ یورپین مورخین اور محقیقین انھیں تاتاری بھی لکھتے اور کہتے ہیں، اس وجہ سے عرب ریاستوں میں اور ساتھ ساتھ ایران ،عراق، افغانستان کی ریاستوں میں مغول بولا جانے لگا اور وقت گُزرنے کے ساتھ ساتھ لب و لہجہ کی تبدیلی کی وجہ سے ہندوستان میں مختصر ہوکر مغل رہ گیا اور یہ ایک ہی قوم کے مختلف نام ہیں۔ہندوستان پاکستان میں ان کو اب مغل کہا جاتا ہے۔

منگول
Mongols
Монголчууд
Mongolchuud
ᠮᠣᠩᠭᠣᠯᠴᠤᠳ
کل آبادی
ت 10–11 ملین (2016)
گنجان آبادی والے علاقے
 چین (بنیادی طور پر کے خود مختار خطے اندرونی منگولیا میں)6,146,730 (2015)[1]
 منگولیا     3,201,377[2]
 روس822,763[3]
 جنوبی کوریا41,500[4]
 ریاستہائے متحدہ18,000–20,500[5]
 کرغیزستان10,000[6]
 چیک جمہوریہ7,895[7]
 جاپان7,340[8]
 کینیڈا6,311[9]
 جرمنی4,056[8]
 مملکت متحدہ3,331[8]
 فرانس2,459[8]
 ترکیہ2,143[8]
 قازقستان2,723[8]
 آسٹریا2,007[10]
 ملائیشیا1,530[8]
زبانیں
منگولی زبان
مذہب
بنیادی طور پر تبتی بدھ مت، شمن پرستی کا پس منظر۔[11][12][13] اقلیت اہل سنت، مشرقی راسخ الاعتقاد کلیسیا، تاؤ مت، بون (مذہب) اور پروٹسٹنٹ مسیحیت۔
متعلقہ نسلی گروہ
Proto-Mongols، Khitan people

موجودہ منگولیا، روس اور چین اور خصوصاً وسط ایشیائی سطح مرتفع صحرائے گوبی کے شمال اور سائبیریا کے جنوب سے تعلق رکھنے والی ایک قوم ہے۔اس وقت” منگولوں“ یا مغلوں کی کافی ساری تعداد دنیا میں پھیلی ہوئی ہے۔

تاریخ عالم میں مغلوں کی اولین مشہور شخصیت جو تومنہ خان کی پانچویں پُشت میں سے تھا چنگیز خان (پیدائش 1160ء، وفات: 1227ء) جس نے چین کے مشرقی ساحلوں سے لے کر یورپ کے وسط تک ایک عظیم منگول سلطنت قائم کی۔ یہ تاریخ عالم کی سب سے بڑی سلطنتوں میں سے ایک تھی جو مغرب میں ہنگری، شمال میں روس، جنوب میں انڈونیشیا اور وسط کے بیشتر علاقوں مثلا افغانستان، ترکی، ازبکستان، گرجستان، آرمینیا، روس، ایران، پاکستان، چین اور بیشتر مشرق وسطی پر مشتمل تھی۔

تاریخ عالم کی دوسری بڑی منگول سلطنت کی بنیاد تومنہ خان کی نویں پُشت میں امیر تیمور برلاس (پیدائش،1336ء وفات،1405ء) نے رکھی جسے تیموری سلطنت بھی کہتے ہیں۔

تیسری مغل سلطنت کی بُنیاد تومنہ خان کی پندرہویں اور امیر تیمور برلاس کی چھٹی پُشت میں ظہیر الدین محمد بابر (پیدائش 483ء وفات، 1530ء) نے ہندوستان میں ابراہیم لودھی کوپانی پت کے میدان میں شکست دے کر 1526میں رکھی جو تقریباً 331 سال قائم رہی۔

مزید دیکھیے

ترمیم

نگار خانہ

ترمیم
  1. Demographics of China
  2. "Монголын үндэсний статистикийн хороо"۔ National Statistical Office of Mongolia۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 نومبر 2013 
  3. 2,656 Mongols proper, 461,389 Buryats، 183,372 Kalmyks (Russian Census (2010))
  4. "'Korean Dream' fills Korean classrooms in Mongolia"، The Chosun Ilbo، 2008-04-24، ستمبر 23, 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ، اخذ شدہ بتاریخ 06 فروری 2009 
  5. Tara Bahrampour (2006-07-03)۔ "Mongolians Meld Old, New In Making Arlington Home"۔ The Washington Post۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 ستمبر 2007 
  6. President of Mongoli Received the Kalmyk Citizens of the Kyrgyz. 2012 آرکائیو شدہ 2016-12-06 بذریعہ وے بیک مشین
  7. "آرکائیو کاپی" (PDF)۔ 07 مارچ 2021 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 مارچ 2020 
  8. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج "Mongolia National Census" (PDF) (بزبان المنغولية)۔ National Statistical Office of Mongolia۔ 2010۔ 15 ستمبر 2011 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 جنوری 2017 
  9. NHS Profile, Canada, 2011
  10. "Bevölkerung nach Staatsangehörigkeit und Geburtsland" [Population by citizenship and country of birth] (بزبان الألمانية)۔ Statistik Austria۔ 3 جولائی 2014۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 اگست 2014 
  11. National Bureau of Statistics of the People's Republic of China (اپریل 2012)۔ Tabulation of the 2010 Population Census of the People's Republic of China۔ China Statistics Press۔ ISBN 978-7-5037-6507-0۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 فروری 2013 
  12. China.org.cn – The Mongolian ethnic minority
  13. China.org.cn – The Mongolian Ethnic Group