سراج محفوظ داؤد
سراج محفوظ داؤد یا ایس ایم داؤد (1 جنوری 1931-10مئی2010) ایک وکیل تھا جو بعد میں ہندوستان کی عدالت عالیہ کا جج بنا۔ ریٹائرمنٹ کے بعد انھوں نے انسانی حقوق کے مسائل کی عدالت خصوصی کے تحت تحقیقات کی۔ سراج محفوظ داؤد یکم جنوری 1931 میں پیدا ہوئے تھے۔ اس نے پولیٹیکل سائنس میں ایم اے کرنے کے لیے ناگ پور یونیورسٹی اٹینڈ کی۔ اس کے بعد ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی۔ 1951 سے 1954 تک ناگپور میں ضلعی وکیل کی حیثیت سے خدمات سر انجام دی۔ ستمبر 1954 میں داؤد امراوتی، ودھراب میں اعلیٰ جماعت کا سول جج ، جونیئر ڈویژن اور جوڈیشل مجسٹریٹ بن گیا۔ فروری 1968 میں ان کی ترقی ہوئی اور وہ اسسٹنٹ جج بن گئے۔ اگست 1974 میں ڈسٹرکٹ جج کے طور پر ان کی ترقی ہوئی اور جنوری 1982 میں انتخاب گریڈ کے ضلعی جج بن گئے۔ انھوں نے مہاراشتڑا حکومت میں منتریالہ قانون اور جوڈیشنل ڈیپارٹمنٹ میں ڈپٹی اور جوئنٹ سیکرٹری کے طور پر بھی کام کیا۔ وہ دسمبر 1982 سے جولائی 1985 تک عدالت عالیہ بمبئی کے رجسٹرار رہے۔ جب انھیں بنچ آف ہائی کورٹ نے مقرر کیا جنوری 1993تک مسلسل کام کرتے رہے تھے۔ ریٹائرنگ کے بعد داؤد بھارت کی سپریم کورٹ کے سینئر وکیل بن گئے۔ حسبت سریش اور داؤد کو دسمبر 1992 اور جنوری 1993 میں ہونے والے بمبئی کے فسادات کی تحقیق کے لیے مقرر کیا گیا۔ انھوں نے اس رپورٹ کے حاصل شدہ نتائج "دی پیپلز پیڈ کے نام سے 1995 شائع کیے۔ انھوں نے بین الاقوامی انسانی حقوق کمیشن پر عدالت خصوصی کی طرف سے کام کیا جس نے 1992–93 کے فرقہ ورانہ فسادات اور اس سے ہونے والے انتشار کی تحقیق کی۔ اس تحقیقات کے بعد ایس ایم داؤد کو ستمبر 2001 میں مسلمانوں اور سماجی کارکنوں کے اجلاس کے لیے مدعو کیا گیا بجائے شیو سینا اور پولیس کے، جنھوں نے رپورٹ میں اپنے ہی شہریوں کے خلاف سختی سے الزام عائد کیا تھا۔ گجرات میں نرمدا دریا پر سردار سروور ڈیم پروجیکٹ ایک بہت ہی متنازع منصوبہ تھا جس کی وجہ سے بہت سے لوگوں کو بے گھر ہونا پڑتا۔
سراج محفوظ داؤد | |
---|---|
داؤد 8 مئی 2006 کو ایک سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے
| |
معلومات شخصیت | |
تاریخ پیدائش | 1 جنوری 1931 |
وفات | 10 مئی 2010 ناگپور |
(عمر 79 سال)
قومیت | بھارتی |
عملی زندگی | |
مادر علمی | راشٹرسنت تکڑو جی مہاراج ناگپور یونیورسٹی |
پیشہ | وکیل |
وجہ شہرت | ممبئی میں ہائی کورٹ جج |
درستی - ترمیم |
حوالہ جات
ترمیم- ذرائع
- "Honourable Mr. Justice Siraj Mohfuz Daud"۔ Bombay High Court۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اپریل 2012[مردہ ربط]
- S. M. Daud (اپریل 2000)۔ "An Independent Enquiry into the Proposed Maroli-Umbergaon Port Project (Gujarat)"۔ The Indian People's Tribunal on Environment and Human Rights۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اپریل 2012
- John Byrne، Leigh Glover، Cecilia Martinez (2002)۔ Environmental Justice: Discourses in International Political Economy۔ Transaction Publishers۔ ISBN 0-7658-0751-3۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 مئی 2018
- Express News Service (5 اگست 2000)۔ "2-day public hearing under judicial tribunal"۔ دی انڈین ایکسپریس۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اپریل 2012
- "Muslims attacked for silence"۔ Mid Day۔ 2001-09-24۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اپریل 2012
"RIGHT TO FOOD: An Inquiry into the Public Distribution System in Mumbai" (PDF)۔ Indian People's Tribunal on Environment and Human Rights۔ مارچ 2010۔ 21 فروری 2011 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 اپریل 2012
- Rajindar Sachar (2004)۔ Human Rights: Perspectives and Challenges۔ Gyan Books۔ ISBN 8121208300۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 مئی 2018
- "SC should be open to criticism: HC judge"۔ دی ٹائمز آف انڈیا۔ 24 مارچ 2002۔ 03 جنوری 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اپریل 2012
- Shah, Mohit S.، وغیرہ (13 جولائی 2010)۔ "Addresses on the late Shri Justice Siraj Mehfuz Daud" (PDF)۔ Bombay High Court۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اپریل 2012
- V. Venkatesan، SUKUMAR Muralidharan (18–31 اگست 2001)۔ "Of contempt and legitimate dissent"۔ Frontline۔ 18 (17)۔ 20 فروری 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اپریل 2012 آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ flonnet.com (Error: unknown archive URL)
بیرونی روابط
ترمیم- Justice S.M. Daud۔ "The Bargi (Rani Avantibai Sagar) Project" (PDF)۔ Indian People’s Tribunal on Environment & Human Rights۔ 31 اکتوبر 2018 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اپریل 2012