سرپیچ
سرپیچ سروں پر باندھی جانے والی پگڑی میں پہنا جانے والا ایک زیور ہے جسے مسلمان اور ہندو امرا اپنی پگڑیوں میں بطور نمائش لگایا کرتے تھے۔ ایران میں بھی سرپیچ مستعمل تھا، لیکن وہاں اسے "جقہ" کہتے تھے۔ ہندوستان کے امرا اور شرفا اپنی پگڑیوں میں عموماً دو طرح کے زیور لگایا کرتے تھے، سرپیچ اور کلغی۔[1]
آغاز
ترمیمہندوستان میں مختلف اقسام کے سرپیچ مستعمل رہے ہیں۔ چونکہ سرپیچ کا استعمال صدیوں سے جاری ہے اس لیے ہر زمانے میں اس کا طرز جدا رہا ہے۔ سولہویں اور سترہویں صدی کے سرپیچ عموماً پرندوں کے پروں کے مشابہ ہوا کرتے اور انھیں پگڑی کے دائیں جانب پہنا جاتا تھا۔ سولہویں صدی کے سرپیچ میں ایک ہی کلغی ہوتی تھی، تاہم اٹھارہویں صدی اور بعد کے ادوار میں اس کا حجم بڑا ہوتا رہا۔ انیسویں صدی کا سرپیچ اس قدر بڑا ہوا کرتا تھا کہ آدھی پگڑی ڈھک جاتی۔[1]
ساخت
ترمیمبنیادی طور پر سرپیچ سونے کا بنایا جاتا اور اس کی سطح ہموار ہوتی تھی۔ سامنے کی جانب قیمتی پتھروں مثلاﹰ عقیق، مرجان، زمرد اور یاقوت وغیرہ کا جڑاؤ کیا جاتا اور پیچھے بھی میناکاری ہوتی تھی تاہم یہ حصہ نظروں سے مخفی ہوتا۔ جس سرپیچ میں ایک پر ہوتا اسے یک کلغی کہتے اور تین پروں والے کو تین کلغی دار کہا جاتا۔[2]
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب اوپی انٹریچٹ (1997)۔ بھارت میں روایتی زیورات۔ لندن: ہینری ۔این ابرامز۔ صفحہ: 430۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اگست 2017
- ↑ شیخ ناصر صباح الحمد الصباح (مئی 2001)۔ ٹریزری آف دی ورلڈ ایکزیبیشن۔ لندن: تھیمس و ہنڈسن۔ صفحہ: 160