سرینام کی 14 فی صد آبادی مسلمانوں پر مشتمل ہے۔ ان میں یہاں آباد ہوئے بھارتی نژاد، عرب اور کچھ دیگر قومیں شامل ہیں۔ حالاں کہ یہاں کی قومی زبان ڈچ ہے اور اسی کو سرپرستی حاصل ہے، تاہم یہاں کے زیادہ تر مسلمان اردو بولتے ہیں اور اپنی شناخت کو محفوظ کیے ہوئے ہیں۔

سرینام میں برطانوی بھارت سے پہلے جتھے کی آمد ترمیم

1873ء میں سب سے پہلے سرینام میں ایک برطانوی بھارت سے اردوگو مسلمانوں کا جتھا آیا۔ ان اصحاب کی تعداد 45 تھی۔ اس کے بعد یہاں کئی اور لوگوں کی آمد ہوئ۔

بیسویں صدی میں اردو کی خواندگی ترمیم

یہاں کی مسلم اقلیتوں کی جانب سے شائع ہونے والے رسائل سے پتہ چلتا ہے کہ اردو کا یہاں مقام مستحکم ہے۔ مولوی احمد علی نے 1935 ء میں ایک رسالہ حقیقۃ الاسلام جاری کیے تھے۔ یہ خطاطی کے نمونے کے طور پر منظرعام پر آیا اور 24 سالوں تک جاری رہا۔ اس دوران ایک اور رسالہ جمعہ اخبار بھی جاری ہوا تھا۔

ریڈیو ترمیم

سرینام کے ریڈیو پر اردو زبان کے خصوصی پروگرام نشر کیے جاتے ہیں۔

اردو زبان کی مقبولیت کے اسباب ترمیم

سرینام کے اردو گو مسلمان اردو کو اپنی شناخت کا لازمی حصہ سمجھتے ہیں۔ اس کے ے علاوہ یہاں کے مولوی حضرات بھی دینی تعلیم اور درس وتدریس کے لیے اردو پر زور دیتے ہیں، جس کی وجہ سے اس زبان کی اہمیت از خود عیاں ہوتی ہے۔[1]

حوالہ جات ترمیم

مزید دیکھیے ترمیم