سریہ ابو عبیدہ بن الجراح
ربیع الاخر 6 ھ میں سریہ ابو عبید ہ بن الجراح ذی القصہ کی طرف 40 آدمیوں کے ساتھ بھیجا گیا اس کی وجہ یہ تھی کہ بنی ثعلبہ و انمار کی بستیاں خشک ہو گئیں کیونکہ المراض (مدینہ سے 36 میل) سے تغلمین کے درمیان خشک سالی ہو گئی بنو ثعلبہ و انمار اسی خشک سالی کی وجہ سے تیاری کر رہے تھے کہ مدینہ کے وہ مویشی جو مقام حیفاء پر چرتے ہیں لوٹ لیے جائیں ۔ابو عبیدہ بن الجراح اور ساتھیوں کو نماز مغرب کے بعد بھیجا گیا یہ لوگ صبح کی تاریکی میں ذی القصہ پہنچ گئے ان پر حملہ کر دیا وہ بھاگ کر پہاڑوں میں چھپ گئے۔ ایک شخص ملا جس نے اسلام قبول کر لیا۔ اسے چھوڑ دیا گیا۔ کچھ اونٹ لے کر آئے جو تقسیم کر دیے گئے [1][2]
سریہ ابو عبیدہ بن الجراح | |
---|---|
عمومی معلومات | |
| |
متحارب گروہ | |
مسلمان | بنو ثعلبہ |
قائد | |
ابو عبیدہ ابن الجراح | نامعلوم |
قوت | |
40 افراد | نامعلوم |
نقصانات | |
کوئی نہیں | ایک گرفتار ہوا۔ |
درستی - ترمیم |
ماقبل: سریہ محمد بن مسلمہ ربیع الثانی 6 ہجری |
سرایا نبوی سریہ ابو عبیدہ بن الجراح |
مابعد: سریہ زید بن حارثہ ربیع الثانی 6 ہجری |