سریہ زید بن حارثہ (ام قرفہ)

سریہ زید بن حارثہ رمضان کو سریہ زید بن حارثہ ام قِرفہ فاطمہ بنت زید بن ربیعہ بن بدر فزاریہ کی طرف وادی قریٰ کے نواح میں بھیجا گیا۔
یہ جگہ مدینہ منورہ سے سات راتوں کی مسافت پر ہے اس کا سبب یہ تھا کہ زید بن حارثہ تجارت کی غرض سے شام کو گئے ان کے ساتھ بعض صحابہ کا سامان بھی تھا جب وادی قریٰ میں پہنچے تو بنو بدر کے ذیلی قبیلہ فزارہ کے کچھ لوگوں نے انھیں مارا پیٹا اور سامان چھین لیا۔ جب یہ بات رسول اللہ تک پہنچی تو آپ ﷺنے یہ سریہ بھیجا یہ رات کو چلتے اور دن کو چھپے رہتے جب وہاں پہنچے تو انھوں نے وہاں موجود لوگوں کو گھیرا اور ام قرفہ کو پکڑ لیا جو ان کی ملکہ اور سردار تھی۔ اس کی بیٹی جاریہ بنت مالک بن حذیفہ بن بدر بھی پکڑی گئی ام قرفہ کو قتل کر دیا گیا اس کی بیٹی جاریہ بنت مالک بن حذیفہ بن بدر کو پکڑ لیا گیا اسے سلمہ بن اکوع نے قید کیا تھا انھوں نے رسول اللہ کو ہبہ کر دی جو آپ ﷺنے حزن بن ابی وہب کو عطا کردی[1] [2]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ المواہب اللدنیہ جلد اول صفحہ 342 فرید بکسٹال لاہور
  2. طبقات ابن سعد، حصہ اول ،صفحہ 318، محمد بن سعد، نفیس اکیڈمی کراچی
  یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کر کے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔