سریہ عکاشہ بن محصن (غمر)
سریہ عکاشہ بن محصن اسدی ربیع الاول 6 ہجری کو پیش آيا، محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے 40 آدمی دے کر عکاشہ بن محصن کو بھیجا، لیکن جنگ نہ ہوئی۔
سریہ عکاشہ بن محصن (غمر) | |
---|---|
عمومی معلومات | |
| |
متحارب گروہ | |
مسلمان | بنو اسد |
قائد | |
عکاشہ بن محصن | نامعلوم |
قوت | |
40 | نامعلوم |
نقصانات | |
0 | 0 |
درستی - ترمیم |
مقام
ترمیمیہ غَمرمرزوق کی طرف بھیجی گئی جو بنی اسد کے ایک چشمہ کا نام ہے جہاں بنی اسد کی کافی تعداد رہتی تھی۔ یہ فید سے دو راتوں کی مسافت پر ہے
واقعات
ترمیمجب عکاشہ بن محصن اور ان کے ساتھی مدینہ سے چل کر اس غمرمرزوق چشمہ تک پہنچے انھیں بنی اسد کو خبر ہو چکی تھی وہ سارا قبیلہ وہاں سے فرار ہو گیا عکاشہ بن محصن کو کوئی شخص وہاں پر نہ ملا۔ شجاع ابن وہب کو ان کے کھوج کے لیے بھیجا وہ کھوج لگا کر آئے مسلمان اس طرف گئے ایک شخص کو سوتا ہوا پایا اسے جان بخشی کے وعدہ پر ساتھ لے گئے اس کے بتانے پر معلوم ہوا کہ ایک بلند جگہ پر قبیلہ بنی اسد کے لوگ موجود ہیں جب اچانک حملہ کیا تو قبیلے کے لوگ بھاگ گئے اور مال متاع اور مویشی ہانک لائے لڑائی کی نوبت نہ آئی۔[1][2][3]
ماقبل: سریہ محمد بن مسلمہ 10 محرم 6 ہجری |
سرایا نبوی سریہ عکاشہ بن محصن (غمر) |
مابعد: سریہ محمد بن مسلمہ ربیع الثانی 6 ہجری |