سسٹرہڈ (Sisterhood) پاکستانی نژاد نارویجن فلم ہدایتکار دیا خان کا جاری کردہ ایک عالمی آن لائن رسالہ ہے۔[1] اس رسالے کا بنیادی مقصد مسلمان پس منظر سے تعلق رکھنے والی خواتین کو ایک ایسا پلیٹ فارم مہیا کرنا ہے جہاں وہ اپنے مسائل کے اظہار کے علاوہ اپنے تجربات دوسروں سے شیئر کر سکیں۔

تاریخ

ترمیم

سسٹرہڈ کی بنیاد 2007ء میں ایک سماجی نیٹ ورک کے طور پر رکھی گئی۔ اس کا مقصد مغربی ممالک میں مقیم مسلمان خواتین فنکاروں اور موسیقاروں کو ایک ایسا پلیٹ فارم مہیا کرنا تھا جہاں اُن کی تخلیقی اور فنکارانہ صلاحیتوں کے اظہار کے لیے مواقع میسر ہو سکیں۔ سسٹرہڈ کا ایک اور مقصد مسلمان خواتین کو مغربی معاشرے میں پیدا ہونے والے مسائل جیسے حقوق نسواں، نسل پرستی، صنفی مساوات، جنسی امتیاز اور11 ستمبر کی بعد کی دنیا جیسے موضوعات پر بحث و مباحثے کے مواقع اور پلیٹ فارم مہیا کرتا ہے۔

سسٹرہڈ نے 2008ء میں "سسٹرہڈ آن لائن مکس ٹیپ" جاری کی۔ اس ٹیپ میں برطانیہ میں مقیم مختلف مسلمان ممالک سے تعلق رکھنے والی والی گلوکاراؤں اور شاعرات نے حصّہ لیا۔[2] 2016ء میں سسٹرہڈ کو نئے انداز کے ساتھ دوبارہ لانچ کیا گیا۔ اب سسٹرہڈ ایک پلیٹ فارم کی بجائے ایک آن لائن رسالہ بنا دیا گیا ہے۔

مقاصد

ترمیم

سسٹرہڈ کا مقصد معروف و غیر معروف مسلمان خواتین کے انسانی حقوق، صنفی مساوات، آزادی اظہار اور سماجی انصاف سے متعلق جدوجہد سے آگاہی حاصل کرنے کے علاوہ ان کے کام کو بڑھاوا دیا جا سکے۔ حال و ماضی کی مسلمان خواتین کی جدوجہد سے روشناسی پیدا کرنے کے علاوہ کمزور طبقات سے تعلق رکھنے والی مسلمان دانشور و فنکار خواتین کی عملی مدد کی کوئی صورت پیدا کی جا سکے۔

ہمارے لیے اور ہمارے متعلق بہت باتیں ہو چکیں، اب وقت ہے کہ ہم اپنے متعلق خود بات کریں۔
الجزیرہ کی انیلہ صفدر کے ساتھ دیا خان کا انٹرویو۔[3]

لکھاری

ترمیم

چونکہ رسالے کا تمام تر فوکس مسلمان خواتین پر ہے، اس لیے اس میں لکھنے والی خواتین یا تو مسلمان ممالک میں مقیم ہیں یا وہ مغربی ممالک میں مقیم لیکن اسلامی پس منظر سے تعلق رکھتی ہیں۔ جن میں پاکستان کی فریدہ شہید، مصر کی منى الطحاوی اور فلسطین کی رولا جبرئیل، صومالیہ کی لیلیٰ حسین اورالجزائر کی مریم ہیلی لوکس جیسے نام شامل ہیں۔ رسالے کے پہلے شمارے میں نوال السعداوی، کریمہ بینوس اور صنم نراقی اندرلینی جیسی خواتین کے مضامین شائع ہوئی۔ معیاری مضامین کی اشاعت اور اہم مسائل کو زیر بحث لانے کی وجہ سے اپنے لانچ ہونے کے چھ ماہ کے اندر ہی سسٹرہڈ نے ایشین میڈیا ایوارڈ والوں کی جانب سے بہترین آن لائن سائٹ کے اعزاز جیت لیا۔[4]

حوالہ جات

ترمیم
  1. Victoria Craw (6 جون 2016)۔ "Emmy-award winning filmmaker Deeyah Khan launches online magazine Sister-hood aimed at giving Muslim women a voice"۔ www.news.com.au۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 ستمبر 2017 
  2. "Muslim Girl Power: Deeyah Presents SISTERHOOD Western muslim female rappers, singers and poetesses"۔ prlog.org۔ 7 مئی 2008۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 ستمبر 2017 
  3. Anealla Safdar (18 مئی 2016)۔ "Magazine about Muslim women aims to highlight diversity"۔ aljazeera.com۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 ستمبر 2017 
  4. Umbreen (7 نومبر 2016)۔ "Sister-hood Wins Espoke Living Best Website Award"۔ asianmediaawards.com۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 ستمبر 2017 

بیرونی روابط

ترمیم

سسٹرہڈآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ sister-hood.com (Error: unknown archive URL)