صنفی مساوات
صنفی مساوات یا جنسی برابری (انگریزی: gender equality) کا تصور کا مقصد سیاست اور عوامی زندگی میں خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک کا خاتمہ ہے۔ اس میں خواتین کا ووٹ ڈالنے، عوامی عہدہ سنبھالنے اور عوامی کام انجام دینے کے حقوق کی ضمانت شامل ہے۔ خواتین کو بین االاقوامی سطح پر اپنے ممالک کی نمائندگی کرنے کے برابر حقوق کو یقینی بنانا بھی ایک اہم نکتہ ہے۔ ملک کی عوامی اور سیاسی زندگی سے متعلق تنظیموں اور انجمنوں میں عورتوں کو برابر کی شرکت کو یقینی بنائی جاتی ہے۔ ان تنظیمون کی مدد یا حوصلہ افزائی کی جاتی ہے اعلی سطح کے عہدوں پر خواتین کی شرکت بڑھانے کہ لیے کام کر رہی ہوتی ہیں۔ معاشرتی، ثقافتی، معاشی اور سیاسی نمائندگی سمیت زندگی کے ہر شعبے میں خواتین کے لیے جہاں ضروری ہو یا تو ایک کوٹا نظام متعارف ہوتا ہے یا نمائندگی ہی اس درجے پر ہوتی ہے کہ نابرابری کا شائبہ نہیں رہتا ہے۔[1]
جدید دور میں خواتین کا مردوں کے شانہ بہ شانہ ہونا
ترمیمجدید دور میں ہر شعبے میں خواتین مردوں کے شانہ بشانہ دکھائی دے رہی ہیں ۔ آج حالت یہ ہے کہ جہاز اڑانے سے لے کر آٹو ڈرائیونگ کرنے کا کام بھی وہ انجام دے رہی ہیں[2]، بھلے ہی کہیں وہ تناسب میں کم ہیں ۔ تعلیمی ، سیاسی ، اقتصادی اور سماجی شعبے میں غرض ہر شعبہ حیات میں خواتین اپنی لازمی موجودگی کا احساس دلا رہی ہیں۔ سیاسی میدان میں اندرا گاندھی، بے نظیر بھٹو، شیخ حسینہ واجد، انجیلا مارکیل اور کئی خواتین ملکوں کی کی سراہی بھی کر رہی ہیں۔ کئی بینکر، پالیسی ساز یہاں تک کہ فوجی نمائندگی بھی عورتوں کو حاصل ہے۔