سشیل کمار رودر
سشیل کمار رودر (7 جنوری 1861ء – 29 جون 1925ء) ایک ہندوستانی ماہر تعلیم، مہاتما گاندھی اور سی ایف اینڈریوز کے رفیق اور سینٹ اسٹیفن کالج، دہلی کے پہلے ہندوستانی صدر مدرس تھے۔
سشیل کمار رودر | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
تاریخ پیدائش | 7 جنوری 1861ء |
تاریخ وفات | 29 جون 1925ء (64 سال) |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ کلکتہ |
پیشہ | معلم |
درستی - ترمیم |
ابتدائی زندگی اور خاندان
ترمیمسشیل کمار رودر بنگال کے ضلع ہوگلی میں قیام پزیر زمین دار خاندان کی دوسری نسل سے تعلق رکھنے والے بنگالی مسیحی تھے۔ ان کے والد پیاری موہن رودر اور ان کی والدہ نے 1860ء میں اسکاٹ لینڈ نژاد مسیحی مبلغ الیگزینڈر ڈف کے زیر اثر مسیحیت قبول کی تھی۔ پھر ان کے والد بھی کلکتہ اور مضافات کلکتہ میں چرچ مشن سوسائٹی کے ساتھ مل کر مسیحیت کی تبلیغ کیا کرتے۔ رودر نے کلکتہ یونیورسٹی سے تعلیم مکمل کی اور پنجاب چلے گئے جہاں وہ 1886ء میں سینٹ اسٹیفن کالج کے عملہ میں شامل ہوئے۔
رودر نے سنہ 1889ء میں پریوبالا سنگھ سے شادی کی لیکن 1897ء میں وہ میعادی بخار کا شکار ہو کر چل بسیں۔ اس عرصے میں ان کے یہاں تین لڑکے ہوئے، سب سے چھوٹا لڑکا اجیت انیل رودر ان اولین ہندوستانیوں میں تھا جنھوں نے پنجاب ریجیمنٹ میں کنگ کمیشن حاصل کیا تھا۔
سینٹ اسٹیفن کالج میں
ترمیمرودر سینٹ اسٹیفن کالج میں 1886ء سے 1923ء تک رہے۔ وہاں انھوں نے انگریزی زبان، معاشیات اور منطق جیسے موضوعات پڑھائے۔ 1906ء میں وہ سینٹ اسٹیفن کے چوتھے اور پہلے ہندوستانی صدر مدرس بنے اور اپنی سبک دوشی تک اس منصب پر فائز رہے۔ رودر کی ماتحتی میں کالج کی شہرت اور وسعت میں زبردست اضافہ ہوا اور وہ ایک بڑا رہائشی کالج بن گیا۔
سی ایف اینڈریوز کے ساتھ مل کر رودر نے کالج کا آئین مرتب کیا جس نے کالج کے ہندوستانی بننے میں خاصی مدد کی اور بتدریج اس کے بانی کیمبرج برادرہوڈ سے انتظامی اختیارات ختم ہوئے۔ انہی کے وقت میں کالج میں یہ قانون بنا کہ سارے عملہ کی تنخواہ مساوی ہوگی خواہ وہ کسی نسل یا ذات سے تعلق رکھتا ہو۔[1][2]
وفات
ترمیمرودر سنہ 1923ء میں سینٹ اسٹیفن کالج سے وظیفہ یاب ہوئے۔ 29 جون 1925ء کو سولن میں وفات پائی اور سولن ہی کے انگلش چیپل میں دفن ہوئے۔[1]
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب Susan Visvanathan (24 August 2002)۔ "S. K. Rudra, C. F. Andrews, and M. K. Gandhi: Friendship, Dialogue and Interiority in the Question of Indian Nationalism"۔ Economic and Political Weekly: 3532–41
- ↑ "Footprints on the Sands of Time"۔ 27 مئی 2010 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 دسمبر 2012