سعادت پارٹی
سعادت پارٹی سنہ 2001 میں بنائی گئی ایک اسلامی ترکی سیاسی پارٹی ہے ۔ ترکی کے قدامت پرست مسلمان اس پارٹی کے حامی ہیں۔
مخفف | SAADET (official) SP (unofficial) |
---|---|
رہنما | Temel Karamollaoğlu |
تاسیس | 20 جولائی 2001ء |
پیشرو | Virtue Party |
صدر دفتر | Ziyabey Cad. 2. Sk. No: 15, انقرہ, Turkey |
یوتھ ونگ | Genç Saadet |
رکنیت (2018) | 244,633 |
نظریات | Millî Görüş Anti-Erdoğanism Hard euroscepticism سیاست اسلامیہ |
سیاسی حیثیت | Far-right |
قومی اشتراک | ملی اتفاق (ترکی) |
ترکی قومی اسمبلی: | 20 / 600 |
ترکی کی میٹروپولیٹن بلدیات: | 0 / 30 |
District municipalities: | 27 / 1,351 |
Provincial councillors: | 5 / 1,251 |
Municipal Assemblies: | 411 / 20,498 |
ویب سائٹ | |
saadet.org.tr |
20 جولائی 2001 کوآئنی عالت کے ذریعے فضیلت(ورچو) پارٹی پر پابندی لگنے کے بعد سعادت کی بنیاد رکھی گئی۔ جبکہ پارٹی کے اصلاح پسند بازو نے انصاف اور ترقی پارٹی کی بنیاد رکھی اور قدامت پسندوں نے سعادت بنائی۔ حالانکہ یہ اسلامی پارٹی ہے مگر اس کے منصوبے ترکی کے تمام تر سیاسی معاملوں کا احاطہ کرتے ہیں۔
جدت پسند اسلامی پارٹی انصاف اور ترقی پارٹی حکومت کی کامیابی کی وجہ سے سعادت کے ووٹ میں کمی آئی ہے۔ حالانکہ یہ لگاتار ترکی حکومت کے اردوغانی اتحاد میں شامل ہونے اور اسرائیل اور امریکا کے ساتھ فوجی تعلقات کی مخالفت کرتی رہی ہے۔ سعادت پارٹی اس بات پر زور دیتی ہے کہ ترکی حکومت اپنے فوجی اور خارجہ پالیسی کو اپنائے تاکہ اپنے اس موقف کو حاصل کر سکے جس کے مطابق مغربی مملاک سے اسلامی ممالک کو برابر خطرات کا سامنا رہتا ہے۔ سعادت پارٹی کی پالیسی پلیٹ فارم کی بنیاد نجم الدین اربکان کے خیالات اور فسلفے پر ہے۔
سعادت پارٹی بحیثیت سیاسی جماعت کے ساتھ ساتھ عظیم سماجی تنظیم کے طور بھی کام کرتی ہے۔ اس کی شاخیں ملک کے تقریبا تمام ضلعوں، چھوٹے قصبوں اور شہروں میں ہے۔
ماضی میں اس پارٹی نے بہت سارے معاملات پر مظاہرے کیے ہیں، ان میں اکثر ہزاروں لاکھوں لوگوں نے شرکت کی ہے۔ دنیا بھر کے اخباروں میں حضرت محمد کے کارٹون کی مخالفت میں ہونے والے سنہ 2004 ء کے الفلوجة میں ہوئے حملہ کے خلاف ہزاروں مظاہرین نے مظاہرے میں شرکت کی تھی۔ ایسا ہی حالیہ دنوں سنہ 2008-2009 کے دوران اسرائیل کے غزہ پر حملے کے خلاف بھی مظاہرے ہوئے تھے۔
انتخاباتی نتائج
ترمیمانتخاباتی طور پر سعادت پارٹی زیادہ کامیاب نہیں رہی ہے۔ سنہ 2002ء کے عمومی انتخابات میں 2۔5 فیصد ووٹ حاصل کیے۔ اس طرح ترکی کے عظیم قومی اسمبلی میں شامل ہونے کی 10 فیصد کی حد تک پہنچنے میں بھی ناماک رہی۔ حالانکہ 29 مارچ سنہ 2004ء کے انتخابات میں تھوڑی زیادہ کامیابی ملی، 4۔1 فیصد ووٹ ملے اور اور کئی میئرجیتے۔ حالانکہ یہ کوئی بڑی کامیابی نہیں تھی۔ سنہ 2011ء کے انتخابات میں 42۔1 فیصد ووٹ تک ہی محدود رہی۔ اس دوران محمد رجائي قوطان اور نعمان كورتولموش پارٹی کے لیڈر تھے۔ جون سنہ 2015 کے انتخابات میں اس پارٹی کو 60۔2 فیصد ووٹ ملے۔
قومی اتحاد
ترمیمسنہ 2015 کے عمومی انتخابات کے دوران سعادت پارٹی نے یہ اعلان کیا کہ وہ دوسری پارٹیوں جیسے گریٹ یونین پارٹی اور اس سے بھی بڑی نیشنل موومنٹ پارٹی کے ساتھ انتخآباتی اتحاد کے لیے گفتگو کرنے کو تیار ہے۔ حالانکہ نیشنل موومنٹ پارٹی نے بعد میں اعلان کیا کہ وہ انتخآباتی اتحاد میں دلچسپی نہیں رکھتی ہے۔ سعادت اور گریٹ الاینس پارٹی نے پارلیامنٹ میں اپنی موجودگی درج کرنے کی 10 فیصد کی حد کو پانے کی امکانات وسیع کرنے کی خواطر اتحاد کر لیا۔ نیا اتحاد قومی اتحاد کہلایا۔
نیشنل جسٹس پارٹی نے بھی اتحاد میں شمولیت کی خواہش ظاہر کی۔ لیکن جب اس کو محض چار ضلعوں میں اپنے امیدواروں کو سر فہرست کی لسٹ دی گئیِ تو اسنے اتحاد سے نام واپس لے لیا اور سپریم الیکٹورل کونسل میں اپنی پارٹی کی لسٹ وقت متعینہ پر نہ بھیجنے کی وجہ سے انتخابات میں حصہ نہ لے سکی۔
امیدواروں کی فہرست اس طرح تیار کی گئی تھی کہ گریٹ یونین پارٹی کے امیدوارکو ان ضلعوں میں سر فہرست رکھا گیا جہاں انھوں نے 2011 میں سعادت سے زیادہ ووٹ حاصل کیے تھے۔ جبکہ سعادت کے امیدوار ان علاقوں میں سر فہرست رکھے گئے جہاں انھوں نے گریٹ یونین پارٹی کو 2011 میں شکست دی تھی۔ اس کا مطلب ہوا کہ سعادت کے امیدوار 55 نشستوں پر سر فیرست رکھے گئے جبکہ گریٹ یونین پارٹی کے امیدوار 30 نشستوں پر۔ باقی نشستیں دونوں پارٹیوں کے امیدواروں نے ادلا بدلی کر لی تھیں۔
سعادت کے لیڈر مصطفی کمال پہلے امیدوار کے طور پر استامبول کے پہلے انتخابی ضلعے کے لیے منتخب ہوئے جبکہ گریٹ یونین پارٹی کے لیڈر مصطفی دسدیجی انقرہ کی دوسری انتخابی نشست کے لیے منتخب ہوئے۔
پارٹی کے لیڈر
ترمیم# | لیڈر
وفات-پیدائش |
تصویر | آفس کا پہلا دن | آفس کا آخری دن |
---|---|---|---|---|
1 | محمد رجائي قوطان
(1930–) |
20 July 2001 | 11 May 2003 | |
2 | نجم الدين أربكان
(1926–2011) |
11 May 2003 | 30 January 2004 | |
(1) | محمد رجائي قوطان
(1930–) |
8 April 2006
(acting from 30 January 2004) |
26 October 2008 | |
3 | نعمان ورتولموش
(1959–) |
26 October 2008 | 17 October 2010 | |
(2) | نجم الدين أربكان
(1926–2011) |
17 October 2010 | 27 February 2011 | |
4 | مصطی کمال
(1948–) |
5 March 2011 | 30 October 2016 | |
5 | تمل كاراملا أوغلو
(1941–) |
30 October 2016 |