سقیفہ بنو ساعدہ۔ مسجد نبوی شریف کی مغربی جانب 206 میٹر کے فاصلے پر ہے اب وہاں باغیچہ ہے،آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہاں نماز ادا کی،آرام فرمایا اور پانی پیا،قبیلہ بنو ساعدہ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین کی مجلس یہیں تھی۔

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد مہاجرین و انصار کے ذمہ دار خلیفہ راشد کی تعیین کے لیے یہاں اکٹھا ہوئے تو انصاری خطیب نے فرمایا: "ہم اللہ کے دین کے مددگار اور اسلام کی فوج ہیں" حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: " ہمیں انصار کے فضل و احسان کا اعتراف ہے لیکن عربوں کا مزاج یہ ہے کہ وہ قریش کے علاوہ کسی اور کی امارت قبول نہیں کریں گے لہذا امیر ہم مہاجرین میں سے ہونا چاہیے اور اس کے وزراء آپ حضرات میں سے ہوں۔ میں اس مقصد کے لیے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ یا ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کا نام پیش کرتا ہوں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا ابوبکر رضی اللہ عنہ ایمان قبول کرنے والے پہلے صحابی رسول ہیں، عمر میں بڑے ہیں دو میں سے دوسرے ہیں( یار غار) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خلافت اور آپ لوگوں کے معاملات چلانے کے لیے سب سے زیادہ موزوں ہیں۔"

انصاری خطیب نے فرمایا:" پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و سلم مہاجر تھے لہٰذا آپ کا خلیفہ بھی مہاجرین میں سے ہونا چاہیے اور ہم پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے مددگار تھے اب آپ کے خلیفہ کے مددگار (انصار) ہوں گے۔"

حضرت عمر رضی االلہ عنہ نے ان کی تصدیق کی اور بیعت کے لیے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا ہاتھ بڑھایا تو ایک انصاری نے جلدی سے بیعت کی پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بیعت کی مہاجرین و انصار رضی اللہ عنہم اجمعین نے بیعت کی، دوسرے دن مسجد نبوی شریف میں بقیہ مہاجرین و انصار رضی اللہ عنہم اجمعین نے بیعت عمومی کی۔[1]

حوالہ جات ترمیم

  1. [صفحه از یک متن نا مشخص].۔ Afghanistan Centre at Kabul University۔ 1600