سلطان جمیل نسیم اردو کے شاعر، پاکستان ٹیلی ویژن کراچی کے سابق پروڈیوسر و جنرل مینجر، تاجدار عادل کے بڑے بھائی، صبا اکبرآبادی کے فرزند، ممتاز افسانہ نگار اور ڈراما نگار تھے۔[1]

ولادت

ترمیم

خواجہ سلطان جمیل ولد خواجہ محمد امیر المعروف صبا اکبر آبادی 14 اگست 1935ء آگرہ میں پیدا ہوئے۔

عملی زندگی

ترمیم

جامعہ کراچی سے ایم اے کیا، 1954ء میں میٹرک کے بعد مختلف ملازمتیں کیں، 1960ء کو یو بی ایل سے وابستہ ہوئے 1995ء کو سبکدوش ہوئے، لکھنے کی ابتدا 1951ء میں کی اور پہلی کہانی لکھی۔

تصانیف

ترمیم

افسانوں کے مجموعے یہ چھپے:

  • کھویا ہوا آدمی (1986ء)
  • سایہ سایہ دھوپ (1989ء)
  • ایک شام کا قصہ (2000ء)
  • میں آئینہ ہوں (2002ء)

ڈرامے یہ شائع ہوئے،

  • جنگل زمین خوشبو (1999ء)

ریڈیو پاکستان سے وابستگی

ترمیم

مختلف موضوعات پر مضامین جن میں ریڈیو سے نشر ہونے والے پاکستانی26افسانہ نگاروں کے بارے میں اظہارِ رائے کیا گیا ہے۔ ہر افسانہ نگار کے بارے میں اِس ہفت روزہ پروگرام کا دورانیہ 65 منٹ ہوتا تھا۔

ریڈیو پاکستان کراچی سے ہی مسلسل تین سال تک ایک ڈرامائی فیچر ’’حامد منزل‘‘ کے نام سے تحریر کیا۔

مقالات

ترمیم

ان کے بارے میں سندھ یونیورسٹی سے ایم اے کی سطح پر دو مقالے لکھے گئے ۔

کینڈا میں مقیم مشہور و معروف ناول نگار جناب اکرام بریلوی کی کتاب’’سلطان جمیل نسیم کے افسانے تنقید اور تجزیہ‘‘ کے عنوان سے حال ہی میں شائع ہوئی ہے۔

وفات

ترمیم

30 جولائی 2020ء کو وفات پاگئے، وہ طویل عرصے سے ملک سے باہر کینڈا میں قیام پزیر تھے تاہم کچھ عرصہ قبل اپنی ایک کتاب کی اشاعت کے سلسلے میں کراچی آئے ہوئے تھے ۔ مرحوم کی نماز جنازہ گلشن اقبال بلاک 3 میں مسجد صدیق اکبر میں بعد نماز عشاء ادا کی گئی، جبکہ ان کی تدفین کراچی می‌ سخی حسن قبرستان میں ہوئی۔[1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب "ممتاز افسانہ نگار و رائٹر سلطان نسیم جمیل انتقال گرگئے"